فیضان محدّث اعظم پاکستان رضی اللہ عنہ

0
45

فیضان محدّث اعظم پاکستان رضی اللہ عنہ

محترم قارئین! فکر آخرت ہی دنیا وآخرت کی کامیابی ہے انسانیت کی بڑی معراج ہے۔ اہل ایمان کے لئے بہت بڑا تحفہ ہے۔ امام مسلم رضی اللہ عنہ نے حضرت اُمّ مسلمہ رضی اللہ عنھا سے روایت نقل کی ہے کہ جب حضرت ابومسلمہ رضی اللہ عنہ وفات پا گئے تو رسول کریمۖ نے دعا فرمائی کہ اے اللہ! اس کی قبر کشاد وہ فرمانا اور روشن فرمانا۔ حضرت امام مسلم رضی اللہ عنہ نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ رسول اللہۖ نے ارشاد فرمایا: قبروں میں تاریکی ہی تاریکی ہوگی اور اللہ تعالیٰ میری دعا کے صدقے انہیں منور فرما دے گا۔ دیلمی نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ رسول اللہۖ نے فرمایا: مسجد میں ہنسنا قبر میں تاریکی کا باعث ہے۔ ابن ابی الدنیا نے کتاب التمہُّجد میں سری بن مخلد سے روایت کیا ہے کہ نبی کریم علیہ الصلوٰة والسّلام نے حضرت ابوذرغفاری رضی اللہ عنہ سے فرمایا: جب تو سفر کا ارادہ کرتا ہے تو اس کے لئے تیاری کرتا ہے تو قیامت کے سفر کی کیا تیاری کی ہے؟ اے ابوذرا! کیا میں تمہیں اس کے بارے میں نہ بتائوں جو تجھے اس دن یعنی بروز قیامت فائدہ دے گی؟ انہوں نے عرض کی، کیوں نہیں، ضرور بتایئے حضور! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں تو ارشاد فرمایا: شدید گرمی والے دن روز محشر کے لئے روزہ رکھو اور قبر کی وحشت سے بچائو کے لئے رات کی تاریکی میں دو رکعتیں نماز پڑھا کرو۔ دیلمی نے اور خطیب نے ”الرواة” میں حضرت مالک رضی اللہ عنہ سے، ابونعیم اور ابن عبدالبر نے ”تمہید” میں حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے، فرماتے ہیں کہ رسولۖ نے ارشاد فرمایا: جی آدمی ہر دن میں سومرتبہ ”لاالہ الااللہ الملک الحق المبین” پڑھتا ہے اسے غربت سے نجات حاصل ہوگی، قبر کی وحشت محسوس نہ ہوگی اور اس کے لئے جنت کے دروازے کھول دیئے جائیں گے دیلمی نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنھا سے روایت کیا ہے، فرماتے ہیں کہ رسول اللہۖ نے ارشاد فرمایا: جب عالم وفات پا جاتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے علم کو شکل وصورت عطا فرما دیتا ہے تو وہ علم تا قیامت اس کے لئے قبر میں مونس ہمدرد ہوگا اور حشرات الارض کو دور بھگائے گا۔ ابن عبدالبر نے کتاب العلم میں اپنی سند کے ساتھ حضرت کعب رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے، فرماتے ہیں کہ اللہ ربّ العزت نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کی طرف وحی بھیجی کہ خود بھی خیرو بھلائی سیکھیں اور دوسروں کو بھی سکھائیں کیونکہ میں استاد اور شاگرد یعنی علم سیکھنے والے اور سکھانے والے کی قبروں کو روشن کر دیتا ہوں حتیٰ کہ ان کی قبروں میں وحشت نہیں ہوگی۔لالکائی نے ”السُّنّہ” میں حضرت ابراہیم بن ادھم رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے فرماتے ہیں کہ میں نے ایک جنازہ اٹھایا تو دعا مانگی اے اللہ! میری موت میں برکت دے تو کسی نے میت کے تختے سے آواز دی کہ موت کے بعد کیا حال ہوگا؟ تو میں بہت خوف زدہ ہوا۔ جب لوگ میت دفن کر چکے تو میں قبر کے پاس متفکر ہو کر بیٹھ گیا تو اچانک قبر سے ایک بہت خوبصورت، بہترین خوشبو اور صاف ستھرے کپڑوں والا آدمی نکل آیا اور کہا کہ تختہ پر سے موت کے بعد کی دعا کی آواز دینے والا میں ہی ہوں۔ میں نے کہا تو آپ کون ہیں؟ تو اس نے کہا کہ میں نبی کریمۖ کی سنت ہوں، مجھ پر جس نے عمل کیا دنیا میں اس کی حفاظت کرتی ہوں اور قبر میں اس کے لئے نور اور دوست ہوں گی جبکہ قیامت کے دن اس کی قائد بن کر جنت میں لے جائوں گی۔ ابن ابی الدنیا نے حضرت جعفر بن محمد رضی اللہ عنہ سے انہوں نے اپنے والد رضی اللہ عنہ سے انہوں نے اپنے والد رضی اللہ عنہ سے روایت کیا فرماتے ہیں کہ رسول کریمۖ نے ارشاد فرمایا: جب کوئی آدمی کسی مسلمان کو خوشی کی بات سناتا ہے تو اس خوشی سے اللہ تعالیٰ ایک فرشتہ تخلیق فرماتا ہے جو اللہ کی بندگی کرتا ہے اور توحید کا بیان کرتا ہے۔ جب وہ بندہ قبر میں چلا جاتا ہے تو وہی خوشی آتی ہے اور کہتی ہے کہ کیا مجھے پہچانتا ہے؟ تو وہ کہتا ہے کہ تو کون ہے؟ تو وہ خوشی کہتی ہے کہ میں فلاں خوشی ہوں جو تو نے فلاں مسلمان کو بہم پہنچائی تھی۔ اب میں تیری وحشت میں تیری مونس ہوں۔ تجھے تیری حجت بتائوں گی اور قول ثابت سے تجھے ثابت قدم کروں گی۔ قیامت کے دن تمہاری گواہی دوں گی اور تیری شفاعت کروں گی اور تیرا ٹھکانا جو جنت میں ہے تجھے دکھائوں گی۔
ابن مندہ نے ابوکاہل سے روایت کیا، فرماتے ہیں کہ رسول نبی کریمۖ نے ارشاد فرمایا: اے ابو کاہل! اس بات کو اچھی طرح ذہن نشین کر لو کہ جو شخص لوگوں کو تکلیف دینے سے باز رہا تو یہ اللہ تعالیٰ کے ذمہ کرم ہے کہ اس سے قبر کی تکلیف دور فرمائے۔ عیون الاضیار میں ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، کہ جو آدمی مسجد میں چراغ روشن کرتا ہے اللہ تعالیٰ اس کو قبر میں روشنی عطا فرمائے گا اور جس نے مسجد کو خوشبو دار کیا اللہ تعالیٰ اس کی قبر کو جنتی خوشبو سے معطر فرمائے گا۔ رسول اللہۖ نے فرمایا کہ موسیٰ علیہ السلام نے اللہ کی بارگاہ میں عرض کی کہ مریض کی عیادت کرنے کا کیا صلہ ہے؟ فرمایا: اس پر دو فرشتے مقرر کئے جائیں گے جو قیامت تک اس کی قبر میں اس کی عیادت کریں گے اللہ پاک ہمیں عمل کی توفیق عطا فرمائے(آمین)۔
٭٭٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here