ایک طرف پاکستانی معیشت زبوں حالی کا شکار ہے تو دوسری طرف انتخابی دھاندلی کے مسائل کم ہونے پر نہیں آ رہے ہیں، بے مثال مہنگائی نے بھی حکمرانوں کے طرز عمل میں کوئی تبدیلی پیدا نہیں کی اور آج بھی پرانے ہتھکنڈوں کی مدد سے کراچی کے بلدیاتی انتخابات میں دھاندلی کی گئی جس کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہو کر انصاف کے نظام اور الیکشن کمیشن کو منہ چڑھا رہی ہیں ۔کراچی، حیدرآباد اور سندھ کے دیگر حصوں میں بلدیاتی انتخابات کے نتائج میں تاخیر اور دھاندلی کے الزامات کے سبب سوالیہ نشان کھڑے ہوگئے۔ انتخابی عمل میں شامل سیاسی جماعتوں نے پیپلز پارٹی پر دھاندلی کا الزام عائد کیا اور الیکشن کمیشن کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ‘خاموش تماشائی’ قرار دیا۔دوسری جانب پیپلزپارٹی نے اپنے حریفوں اور خاص طور پر پی ٹی آئی پر کراچی سمیت صوبے کے بیشتر حصوں میں شکست کے پیشِ نظر جان بوجھ کر پرامن انتخابی عمل کو سبوتاڑ کرنے کا الزام عائد کیا۔شام 5 بجے پولنگ ختم ہونے کے چند گھنٹوں بعد سیاسی جماعتوں نے الزام عائد کیا کہ کراچی میں بلدیاتی انتخابات کے نتائج جان بوجھ کر مؤخر کیے جا رہے ہیں۔پی ٹی آئی نے پیپلزپارٹی اور صوبائی انتظامیہ پر کھلے عام مداخلت کا الزام عائد کرتے ہوئے خبردار کیا کہ ووٹنگ کے بعد نتائج تبدیل کرنے کی کسی بھی کوشش کا سخت ردعمل سامنے آئے گا۔جماعت اسلامی نے بھی دھاندلی کے حوالے سے اپنے تحفظات اور الزامات کا اظہار کیا، امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمٰن نے ہنگامی پریس کانفرنس کے دوران نتائج میں جان بوجھ کر تاخیر کی نشاندہی کرتے ہوئے پولنگ اسٹیشنز کا محاصرہ کرنے کا انتباہ دیا۔جی ڈی اے کی جانب سے الیکشن کمیشن پر پیپلز پارٹی کو دھاندلی اور ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی میں سہولت فراہم کرنے کا الزام بھی عائد کیا گیا یعنی سیاسی جماعتوں اور سیاستدانوں میں کے رویے میں کوئی مثبت تبدیلی نہیں آئی ہے اور آج بھی وہی راگ الاپا جا رہا ہے کہ جیتنے والے مبارکبادیں دیتے ہوئے انتخابات کے شفاف ہونے کا اعلان کر رہے ہیں جبکہ ہارنے والی جماعتیں دیگر جماعتوں پر دھاندلی کے الزامات عائد کر رہی ہیں ۔الیکشن کمیشن کی جانب سے بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے تمام 235 نشستوں کے نتائج کا اعلان کر دیا گیا ہے ، پیپلز پارٹی 93 نشستوں کے ساتھ سب سے آگے ہے،کراچی ڈویڑن میں 245 یوسیز میں سے 235 یوسیز میں بلدیاتی انتخابات ہوئے جن کے نتائج جاری کردیئے گئے ہیں۔ الیکشن کمیشن کے مطابق شہر کی 235 یوسیز کے نتائج میں پیپلز پارٹی 93 سیٹیں لے کر سب سے آگے ہے۔ جماعت اسلامی 86 نشستوں کے ساتھ دوسرے جبکہ پاکستان تحریک انصاف 40 سیٹوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر موجود ہے۔کراچی کے بلدیاتی انتخابات میں مسلم لیگ ن 7، جے یو آئی 3، تحریک لبیک نے 2، مہاجر قومی موومنٹ (ایم کیو ایم ـ حقیقی) نے ایک نشست جیتی ہے جبکہ آزاد امیدوار 3 یوسیز پر کامیاب ہوگئے۔سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پاکستان میں انتخابی دھاندلی اور من مرضی کی حکومت لانے کی روش کب اپنے اختتام کو پہنچے گی، کب عوام کے منتخب نمائندے ایوانوں تک رسائی کریں گے اور کب اسٹیبلشمنٹ کی قائم کردہ حکومت ہی اقتدار کے مزے لوٹنے کیساتھ عوامی دولت پر بھی ہاتھ صاف کرتی رہے گی ، فوج اور اسٹیبلشمنٹ کو اب اس سلسلے میں مزید اقدامات سے باز رہنا چاہئے، دونوں کا سیاست میںکردار پاکستان کو بے پناہ نقصان پہنچا چکا ہے۔ پاکستانی سیاست میں فوج کا کردار بھی اب کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے ، جنرل (ر) باجوہ نے اپنے ذاتی مفادات کے لیے جس قدر جمہوریت کو اپنی اصولوں کو چلایا ہے وہ بھی ایک شرمناک معاملہ ہے ، اوورسیز پاکستانیوں کی بڑی تعداد پاکستان میں جمہوریت کے قتل عام پر انتہائی شرمسار ہے ، جہاں عوامی رائے کو منوں مٹی تلے دفن کر دیا جاتا ہے جبکہ اقتدار کا ٹولہ اپنے اور سلیکٹرز کے مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت کرتا ہے ، اور یہ سلسلہ آج بھی پوری ڈھٹائی کے ساتھ جاری و ساری ہے جس کو اب ختم ہونا چاہئے تاکہ عوام کی ترجمان حکومت ہی ایوانوں تک رسائی حاصل کر سکے لیکن اس کے لیے عوام کو بھی شعور دینے کی ضرورت ہے کہ وہ خاندانی سیاست اور پارٹی ازم کو ختم کرنے میں کردار ادا کریں۔
٭٭٭