لاہور(پاکستان نیوز) وزیر ریلوے و ہوابازی خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ نیویارک روز ویلٹ ہوٹل 3 سال کے لیے لیز پر دے دیا جس سے ملک کو اربوں روپے کی آمدنی ہوگی۔ لاہور، کراچی اور اسلام آباد ائیر پورٹ آؤٹ سورس ہوںگے، پہلے اسلام آباد کا نمبر ہوگا۔ پی آئی اے اور ریلوے کو چلانے کے لئے پرائیویٹ سیکٹر کو لانا ہو گا۔ علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئر پورٹ لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نیویارک میں پاکستانی ہوٹل روز ویلٹ کے 25 ملین ڈالر کے بند ہوٹل کے اخراجات تھے اور اس ہوٹل کے 20 ملین ڈالر واجب الادا تھے۔ حکومت پاکستان کا نیویارک سٹی ایڈمنسٹریشن سے معاہدہ طے ہوگیا ہے اور یہ ہوٹل پاکستان کو تین سال کے لیے سو فیصد لیز پر دے دیا۔ 220 ملین ڈالرتین سال میں پاکستان آئیں گے۔ ایک ہزار 25 کمرے کا معاہدہ کیا گیا ہے۔ 3 سال واجبات ادا کرنے کے بعد حکومت کوئی پیسہ ادا نہیں کرے گی اور لینڈ مارکنگ کے رسک سے فری ہوجائے گا۔انہوں نے کہا کہ شکر ادا کرتا ہوں سخت پریشانی میں ہوں ملک میں پیسہ نہیں لینڈ مارکنگ کا خطرہ رہا، روز ویلٹ نیویارک پاکستانی ہوٹل میں 479 ملازم تھے اور معاہدے کے بعد 77 ملازمیں بچیں گے۔انہوں نے کہا کہ لاہور، کراچی اور اسلام آباد ائیر پورٹ آؤٹ سورس ہوںگے، پہلے اسلام آباد کا نمبر ہوگا، آؤٹ سورس کے بعد سول ایوی ایشن کا ملازم بے روزگار نہیں ہوگا، آؤٹ سورس کا پاکستان کا تجربہ نہیں تھا آئی ایف سی کے ذریعے آؤٹ سورس ہوگا جو معاہدہ ہوا وہ کامیاب اسٹوری پر ہوگا۔سعد رفیق نے کہا کہ پاکستانیوں کا حق ہے کہ ائیرپورٹس جدید ہوں لیکن یہاں بنیادی سہولتیں نہیں ہیں، بھارت ، مدینہ منورہ اور استنبول ائیرپورٹس دیکھ لیں، آؤٹ سورس کے لیے آآئی ایف سی اکیس کمپنیوں نے رابطہ کیا ہے جو کہ شفاف معاملہ ہوگا۔انہوں نے کہا کہ کوئٹہ ائیرپورٹ رن وے کو اَپ گریڈ کرکے شروع کر دیا گیا۔ فیصل آباد اور لاہور رن وے کی تعمیر ہو چکی ہے جنہیں 29 جولائی سے سترہ ارب سے شروع کیا گیا ہے، کوئٹہ سے عازمین حج کبھی نہیں گئے وہ ملتان جاتے رہے اب سیدھی پرواز سعودی عرب گئے۔ سکھر اور ڈی آئی خان میں نیا انٹرنیشنل جدید ائیرپورٹ بنائیں گے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ ملائیشیا میں پی آئی اے کے جہاز کو 72گھنٹوں میں ریلیز کروا لیا گیاہے۔ملائیشیا میں ٹرپل سیون جہاز گیا، لیز کے جہاز کو ملائیشیا کی عدالت نے روک دیا تھا اب دوبارہ آرڈر سے مسافر لے کر واپس آ چکا ہے۔ پی آئی اے مسائل کی داستان ہے جس میں کھانے اور سیٹوں کے معیار کو بہتر کررہے ہیں اس ادارے کی بہتری کے لیے پرائیویٹ سیکٹر کو لانا ہوگا وگرنہ اس حالت میں نہیں چلے گی۔خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ بیرون ملک پابندی سے71 ارب روپے کا سالانہ نقصان ہو رہا ہے۔ 92 فیصد پی آئی اے کا ہے، برطانیہ بھی پی آئی اے کی پابندی ختم کرنا چاہتا ہے جس کیلئے کوشش کر رہے ہیں۔ قانون سازی ہوگی تو پہلے یو کے پھر یورپ کی باری آئے گی۔صحافیوں کے سوالات پر انہوں نے کہا کہ کاروبار بزنس مین کا کام ہے حکومت کا کام ریگولیٹ کرنا ہے، کسی کے پاس الہ دین کا چراغ نہیں، پرائیویٹ سیکٹر کو آگے لانے سے ترقی ہوئی۔ ریلوے کے پروڈکشن یونٹ بناتے ہیں تو مہنگی ہے، انڈسٹری کو چلانے کے لیے پرائیویٹ سیکٹر کو آنا ہوگا۔