کراچی(پاکستان نیوز) دسمبر 2020 سے ملک کا کرنٹ اکاؤنٹ ہر ماہ خسارہ ظاہر کررہا ہے لیکن مالی سال 21ـ2020 کے ابتدائی 10 کے عرصے میں 77 کروڑ 30 لاکھ ڈالر کے ساتھ یہ سرپلس رہا جو ترسیلات زر اور برآمدات کی اضافی سپورٹ کا عکاس ہے۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے حالیہ اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ اپریل میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ تقریباً 61 فیصد کم ہو کر 20 کروڑ ڈالر ہوگیا جو گزشتہ برس اسی عرصے میں 51 کروڑ ڈالر تھا۔ چنانچہ مالی سال 2021 کے 10 ماہ کے دوران 77 کروڑ 30 لاکھ ڈالر کے سرپلس نے حکومت کی معاشی صورتحال تبدیل کردی ہے جو مالی سال 2018 میں اب تک کے سب سے زیادہ 20 ارب ڈالر کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو کم کرنے کی کوششیں کررہی ہے۔ اب اگر مالی سال کے بقیہ 2 ماہ (مئی اور جون) میں خسارے کا سامنا رہتا ہے اس کے باوجود مالی سال 2021 کا کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس کے ساتھ ختم ہوگا۔ حال ہی میں اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ ملک میں 17 سال بعد کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس ہوا ہے جو معیشت کو طویل عرصے سے جاری خسارے کے باعث پڑنے والے دباؤ سے نکلنے میں مدد کرے گا۔ مالی سال 2020 میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 4 ارب 65 کروڑ 70 لاکھ ڈالر تھا جو رواں مالی سال کے اسی عرصے کے دوران سرپلس میں تبدیل ہوگیا ہے جس سے معیشت کو بیرونی سطح پر، مثلاً غیر ملکی زرِ مبادلہ اور مستحکم ایکسچینج کی صورت میں مستحکم ہونے میں مدد مل رہی ہے۔