یہ گند کس نے پھیلائی پاکستان میں؟

0
264
کامل احمر

ہمارے ایک دوست نے ایک لطیفہ گڑھا۔ تھوڑی سی تبدیلی کے بعد انہوں نے بتایا کہ یہ لطیفہ طبغراد ہے اور ہماے ریٹارڈ جنرل پر ہے جو گند کرکے گئے ہیں۔ پوچھنے پر بتایا کہ کوئی اور نہیں باجوہ پر ہے سینئے !!!
تیس سال پہلے ہم نے ملک چھوڑ دیا تھا کہ ایماندار اور شریفوں کے رہنے کی جگہ نہیں ہے اور ہمارا اسلام خطرے میں آرہا تھا واپسی ہوئی تو پہلے تو صرف کراچی گندہ تھا۔ اب پورا ملک گندگی کا ڈھیر تھا۔ یہ گندگی کس نے پھیلائی تھی لوگوں سے زیادہ میڈیا کی سمجھ سے باہر تھا۔ اور آپس میں ایک دوسرے کو برا بھلا کہہ رہے تھے۔ نون لیگ، پیپلزپارٹی کو جماعت اسلامی ایم کیو ایم کو بس لے دے کے اسٹیبلشمنٹ پوتر تھا۔ جنرلز دنیا کے بہادر جنرلز تھے۔ میڈیا پر ان کے نام کے ملی ترانے بنائے جارہے تھے۔ سب غصہ میں تھے۔ بٹے ہوئے تھے میڈیا پر آکر جھوٹ بولتے تھے۔ اور اکھٹے ہو کر عمران خان کے پیچھے ہاتھ دھو کر پڑے ہوئے تھے کہ جیسے یہ گندگی عمران نے ہی پھیلائی ہو اور وہ بوکھلا گیا تھا۔ اور ایک دن اس نے کھل کر کہلایا جب دوسری پارٹی نے کہا یہ کس کتے کے بچے نے گندگی پھیلائی ہے۔ لوگوں میں جرات نہ تھی۔ عمران نے ساری گند فوج کے ریٹائرڈ جنرل پر ڈال دی جو ریٹائرڈ ہونے کے بعد عیاشی کر رہے تھے جس طرح کسی بندر یا سٹور کو نہیں معلوم ہوتا کہ وہ جہاں رہتا ہے۔ کیا توڑ پھوڑ اور گند مچاتا ہے کہ تعفن کی فضا بن جاتی ہے اور یہ جنرل لوگوں سے سرگوشیاں کر رہا ہے۔ لوگ بھی کتنے پاگل ہیں۔ ”کرا میں نے ہے اور بے چارے کتے کے بچے کو برا بھلا کہہ رہے ہیں”۔ ہمارے اس جنرل کی سوچ اتنی ہی ہے۔ دماغ تو اس کا چھ سال پہلے ہی سلب کر دیا گیا تھا بیرونی سازش کے تحت اور اس کے دور میں ہر وہ غلط بات ممکن ہوگئی جس کا تصور نہیں کیا جاسکتا۔ تاریخ میں ہر دور میں اور ہر مذہب اور طبقہ میں فوج کے کمانڈر آتے اور جاتے رہے۔ جن کا نام تاریخ میں رہ گیا ان سب نے اپنا عیش اور ذات کو بھول کر جانیں دیں۔ پنولین بونا پارٹ سے طارق بن زیاد اور چی گوارا سے نیلسن منڈیلا اور مارٹن لوتھرکنگ جونیر نے خطرناک دور میں جب کہ انہیں معلوم تھا کہ ان کی جان جاسکتی ہے۔ بے خوف وخطر قربانیاں دیں برطانیہ نے پورے ہندوستان پر صرف ایک معالج کے ذریعے قبضہ کی ابتداء کی مغل بادشاہ سے ذاتی مراعات کی بجائے تجارت کی اجازت لی، ایسٹ انڈیا کمپنی کا قیام عمل میں آیا اور آنے والی صدی میں انڈیا پر برطانیہ راج چھا گیا۔ اور جہاں بھی کسی سربراہ یا اقتدار پسند نے اپنی ذات کا سوچا وہیں ایک پاکستان، سری لنکا، ہیٹی اور چلی کے حکمران پیدا ہوئے۔ آپ دنیا کے کسی بھی ممالک سے اسلامی جمہوریہ پاکستان کا مقابلہ کریں۔ جو اب ایک ہی ملے گا۔ صرف اور صرف پاکستان ہی واحد ملک ہے جس کے ہر شعبہ کو گھن لگا ہوا ہے دوسرے معنوں میں حرام منہ لگا ہوا ہے۔ آپ پاکستان ہو کر آئیں کراچی ایئرپورٹ پر آپ کائونٹر سے فارغ ہو کر چیک ان کی طرف جائینگے تو آپ کے پیچھے سائے کی طرح کوئی سکیورٹی یا ایئرپورٹ کا باوردی آفیسر چلے گا آپ اس سے پوچھینگے۔ ”آپ کو کچھ پوچھنا ہے جواب ہوگا جی نہیں یہ ہماری ڈیوٹی ہے یہ نہیں کہے گا”سائیں ہمارا بھی حق ہے کچھ دیتے جائو، ایک دفعہ کراچی میں تراکش ایر کے کائونٹر پر کسی سپروائزر کو ہماری بات بری لگی تو اس نے ہم سے دوبارہ ایئرپورٹ ٹیکس لے لیا۔ یقین جانیئے ٹیکس دے کر جان چھٹی ورنہ آف لوڈ کر دیتا۔ اور پھر وہ لاہوری زبان میں اپنے دوسرے سندھی ملازم سے بولا۔ باہر سے آکر سمجھتے ہیں ہم بیوقوف ہیں۔ شاید باجوہ صاحب کے ذہن میں بھی یہ ہی خناس ہو تو اس لطیفہ کی آڑ میں بتاتے چلیں خود کو بگلا بھگت کہنے والے اے انسان اپنی اوقات میں رہنا سیکھو کیونکہ امریکی کہاوت کے تحت”ہر کتے کا دن لکھا ہے” اگر انہیں اس پر یقین نہیں کہ حساب دینے کے چند سال باقی ہیں یہ دوسرے ملکوں میں جاتے ہیں وہاں کی رواں دواں زندگی اور نظام حکومت میں قانون کی بالادستی دیکھ کر شرم نہیں آتی۔ ہم نے ریٹائر ہونے کے چار سالوں میں مراقش، مصر، ترکی،اسپین، پرتگال اور جبرالٹر گھوم پھر کر اور وہاں کے باسیوں میں گھل مل کر دیکھا ہے اور محسوس کیا ہے خو شحالی کی دوڑ میں اسلامی جمہوریہ سب سے پیچھے ہے ہر شعبہ زندگی میں اس کا نمبر150سے180واں ہے۔ واحد ملک جہاں فضا میں بے ایمانی، حرام مال اور ناانصافی کی بوپھیلی ہوئی ہے۔
سیاست ویسے بھی ہیرا پھیری، دھاندلی، وعدہ خلافی کا دوسرا نام بن چکا ہے کہ ایک صدی تک تعفن ختم ہونے کے امکانات ہیں تاریخ گواہ ہے۔ ملک ختم ہوتے اور قومیں نیست ونابود ہوتے دیکھی ہیں اور ایک ایسی قوم جو جھوٹ، مکاری اور فریب کی بنیاد پر اپنے گھر بنا چکی ہے اس کا مستقبل کیا ہوسکتا ہے۔
پچھلے ہفتہ بلاول زرداری کراچی اور حیدر آباد میں الیکشن کے مینا بازار میں میڈیا پر آکر جھوٹ پر جھوٹ بول رہا تھا۔ بے چارے میڈیا والے کیا کرتے انہیں بھی پیٹ پالنا ہے اور اسی دوران ہر دو منٹ بعد سندھ میں ترقی (ہر شعبہ میں) کا اشتہار آرہا تھا حد تو یہ کہ ایک شریف آدمی چھیپا کو بھی پکڑ کر لے آئے تھے جو پورے پاکستان میں پرائیویٹ طور پر ایمبولینس چلا رہے ہیں یہ اشتہار بھی سندھ گورنمنٹ کی طرف سے تھا زرداری اپنی چالبازی اور دغا بازی کے لئے مشہور ہوچکا ہے اور تاریخ میں نام بنا چکا ہے، امریکہ اچھی طرح جانتا ہے اور اُسے استعمال کرتا ہے ورنہ تو بلاول وزیر خارجہ بنتا؟ آپ خود اندازہ لگالیں اور اب چونکہ اسے بولنا آگیا ہے تو جو کام زرداری نہ کرسکے وہ کر رہا ہے بینظیر کے نام سے لوگوں کو بیوقوف بنا رہا ہے۔ وہ بیوقوف نہیں مجبورا اور لاچار ہیں انکی زمین، ماں بیٹی اور بیٹے زرداری کی مکار ہنسی کے نیچے ایسے ہی ہیں جیسے بکری کی گردن پر چھری بلاول چیخ چیخ کر عمران پر الزام تراشی کر رہا تھا کہ بار بار ہم چینل بدلتے تھے یہ کہہF-Uیہ زبان ان کی وجہ سے ہے۔
اب اس قوم کو کیا کہیں کہ نیوٹن کا قانون بھی غلط ثابت ہوچکا ہے جس کے تحت”بال کو جتنا دبائو گے اتنی ہی تیزی سے اٹھے گی۔ یعنی ہر ایکشن کاری ایکشن ہوتا ہے مگر عوام کی طرف دیکھ کر مایوسی ہوتی ہے کہ فی الحال انقلاب بھول جائیں۔ کہ ایم کیو ایم نے پھر پی پی پی کا ساتھ دیا خاموش ہوگئے۔ دوسری طرف جماعت اسلامی کے سراج الحق اس عمر میں سٹھیا کر دوسری کرپٹ پارٹیوں کا ساتھ دے رہے ہیں اور عمران کے خلاف ہیں ان کے لئے ہم کہیںگے تین میں نہ تیرہ میں۔ اور جب تک باجوہ جیسے ذرخرید سپہ سالار آتے رہیں گے، مایوسی بڑھتی رہے گی، پہلے راحیل شریف، پھر باجوہ اور دیکھیں عاصم منیر حافظ کیا کرتے ہیں کب ایمان جاگتا ہے اللہ جانے؟۔
٭٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here