جھرلو !!!

0
64
شبیر گُل

پاکستان میں بلدیاتی الیکشن ہوں یا صوبائی، قومی اسمبلی کے الیکشن ہوں یا سینٹ کے الیکشن، آزادانہ منصفانہ الیکشن کا انعقاد ناممکن ہے۔ ہر سطح کے الیکشن دھاندلی اور جھرلو کی نظرہوتے ہیں۔ مینڈیٹ چرایا جاتا ہے۔ الیکشن کو دہشت و وحشت کی علامت بنادیا گیا ہے۔ صاحب اقتدار پارٹی اپنا ہمدرد اور حمایتی چیرمین الیکشن کمیشن نامزد کرتی ہے۔ جس کی معیت میںہونے والے الیکشن متنازع اور دھاندلی کی نظرہو جاتے ہیں۔ چونکہ سیاسی پارٹیاں اپنے اندر الیکشن اور جمہوریت پر یقین نہیں رکھتیں۔خاندانی وراثت ،اقربا پروری دہونس دھاندلی سے اپوزیشن پر غالب رہنا۔ طاقت کے حصول کیلئے ہر ناجائز حربہ استعمال کرنا ان سیاسی پارٹیوں کا وطیرہ ہے۔ اسلئے اقتدار میں آنے والے اپنی مرضی کے صوبائی،اور ضلعی الیکشن آفیسرز تعینات کئے جاتے ھیں تاکہ جھرلو پھیرا جاسکے۔انکی معاونت ،ڈی سی،ایسی۔اور متعلقہ تھانے کرتے ہیں۔ جس کی وجہ سے ہمارے ملک میں جمہوریت پنپ نہیں سکی۔ جمہوری رویوں کی جگہ زور زبردستی، طاقت اور غنڈہ گردی نے لی رکھی ہے۔ گزشتہ ہفتے کراچی میں بلدیاتی الیکشن کا انعقادہوا۔ جماعت اسلامی پاکستان کو ایک سو سے زیادہ نشستوں پر کامیابی ملی۔جسے سندھ کی حکومت نے جھرلو سے بدلنے کی ناکام کوشش کی۔ جماعت اسلامی کے کارکن اس بدمعاشی کے سامنے سیسہ پلائی دیوار کی طرح ڈٹ گئے۔ مگر پھر بھی کئی حلقوں کے نتائج کو زبردستی بدل دیا گیا۔ جس پر جماعت اسلامی سراپا احتجاج ہے۔ الیکشن کمیشن نے دو سیٹیاں پر نتائج روتا کئے بیں ۔جماعت اسلامی سات مزید حلقوں کے نتائج درست کرنے کی ڈیمانڈ کررہی ہے۔ جس سے جماعت کی سب پر برتری ہوگی۔پاکستان دشمن اور کراچی دشمن عناصر بے نقاب۔جماعت اسلامی نے ہر حلقہ میں ان دہشت گرد عناصر کا تعاقب کیا۔ ایم کیو ایم کے دہشت گردوں نے انتحابی کیمپ جلائے۔ خوف و دہشت پھیلانے کی ناکام کوششیں کیں۔ اشتہاری مجرم ۔ بوری بند غنڈے فیکٹریوں میں انسانوں کو زندہ جلانے والے قاتل اکٹھے پریس کانفرنسوں میں شیرو شکر۔ ایم کیو ایم پہلے پی ٹی آئی اور اب پی ڈی ایم کے ساتھ شریک اقتدار ہے۔ ایم کیوایم اقتدارکے مزے ۔حلقہ بندیاں اور ووٹنگ لسٹیں یاد آگئیں۔ بھارتی ایجنٹ اور غدار بھائی بھائی ہوئے۔ ایم کیو ایم نے شکست کے خوف سے بلدیاتی الیکشن کا بائیکاٹ کرکے سبکی سے بچنے کی ناکام کوشش کی۔خافظ نعیم الرحمن نے کراچی کے دہشت گردوں کی چیخیں نکلوادیں۔میڈیا کا کردار( پھبیکٹنی )کا ہے۔ بڑے بڑے لفافے اور جاہل مطلق صحافی پی ٹی آئی کے گن گاتے رہے۔ الیکشن کمیشن نے ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی کی ملی بھگت کو ناکام بنادیا۔ خافظ نعیم الرحمن کی جرآت اور بہادری ، کراچی کے عوام کو انکا حق دلا کر رہے گی۔ فاشسٹ نظریات۔دہشت گردی اور قتل و غارت گیری ناکام۔ لسانی کارڈ ناکام۔ غنڈوں کی ناکامی ۔شرافت کی جیت۔ کراچی کے 246 یوسی حلقوں میں میں سے 238حلقوں میں انتخاب ہوئے۔الیکشن کمیشن منصفانہ الیکشن کرانے میں ناکام رہے۔پولنگ اسٹیشنز کوسیکورٹی فراہم نا کی جاسکی۔ ڈی ای اوز نے الیکشن کے نتائج روک کر مرضی کے نتائج حاصل کئے۔ اسکے باوجود کراچی کی عوام نے جماعت اسلامی پر اعتماد کیا۔ مئیر کا انتخاب خفیہ رائے شماری سے کیا جائے گا۔مئیر شپ کے لئے 184ووٹ درکار ہونگے۔کسی بھی جماعت کو واضع برتری حاصل نہیں ہوسکی ۔ پیپلز پارٹی کے کو جھرلو پھیرنے کے بعد بھی اکثریت حاصل نہئں ہوسکی۔لہذا جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی ملکر مئیر اور ڈپٹی مئیر لا سکتے ہیں۔ کراچی میں ترازو بلند ہوا۔امیر جماعت اسلامی کراچی خافظ نعیم الرحمن نے کہا ہم نظریاتی لوگ ہیں۔ جو ذاتی مفاد کے لئے کام نہیں کرتے۔ہم نے مہاجر اور سندھی منجن نہیں بیچا۔ کبھی پنجابی اور پختون کو نہیں لڑایا۔ ھمیں تعصب لسانیت کو ختم کرنا ہوگا۔ کراچی میں دھاندلی ہار گئی خافظ جیت گیا۔ نیویارک ہویا لنڈن۔ دہلی ہو یا استنبول ۔ نظام ریاست ،بیوروکریٹس اور بلدیاتی نمائندے چلاتے ہیں۔ ترقیاتی کام کرواتے ہیں۔ ارکان پارلیمنٹ قانون سازی کرتے ہیں۔ میڈیا نظریاتی، محب وطن ،ایماندار اور دیانتدار لوگوں کو پسند نہیں کرتا اسی لئے جماعت اسلامی کو نظر انداز کرتاہے۔ کراچی دکھی لوگوں کا شہر ہے۔ ٹوٹے ہوئے اور بکھرے ہوئے لوگ ہیں۔ ان کے دلوں پر مرحم رکھنے کی ضرورت ہے۔ کراچی کے عوام نے ہم پر اعتماد کیا ہے۔ ہم انکو مایوس نہیں کرینگے۔ہم خدمت خلق پر یقین رکھتے ہیں۔ خافظ نعیم الرحمان کا کہنا ھے کہ جتنی ہماری ہمت اور استعداد ھے اس کے مطابق کام کرینگے۔جب آپ دیانتداری، ایمانداری اور نیت سے کام مرینگے تو اللہ رب العزت آپ کی مدد فرمائینگے۔ان کا کہنا تھا کہ آج کی رات یوم عزم کی رات بے۔ یوم تشکر کی رات ہے۔ سجدہ شکر کی رات ہے۔ الیکشن والے دن تک الیکشن رکوانے کی کوششیں کی گئیں۔بلدیاتی انتحابات کو ملتوی کرانے کیلئے گزشتہ چھ سال سے طالع آزماں نے تمام حربے استعمال کر لئے۔ کئی ہتھکنڈے استعمال کئے گئے۔لیکن ہم نے انکا تعاقب جاری رکھا۔الیکشن کمشن گئے تو ہم نے پیچھا کیا۔ کورٹ میں گئے ہم نے تعاقب کیا۔ گورنر ہاس، بلاول ہاس، سی ایم ہاس، کے الیکٹرک،کے سامنے دھرنے دئیے۔اپنے مطالبات کے لئے سوشل میڈیا،میڈیا ٹاک،پریس کانفرنسیز،میں ایشوز کو اجاگر کیا۔ ہم نے عزیز آباد،بہادر آباد ،بلاول ہاس گورنر ہاس بیٹھ کر پریس ریلیز جاری نہیں کیں ۔ ہم نے کراچی کے عوام کا ہر مسئلہ اجاگر کیا۔عوام کے ساتھ کھڑے رہے۔
بحریہ ٹان سے لوگوں کے اربوں روپے واپس دلائے۔کرونا اور فلڈ میں میں ریلیف فراہم کیا۔
کراچی کے عوام کے لئے مفت تعلیمی اداروں کا قیام کیا۔فری صحت کے ادارے چلائے۔فری میڈیکل کیمپ لگائے۔آنکہوں کے علاج کے لئے مفت سروس فراہم کی۔ہمارے محدود وسائل کے مقابلے میں حکمرانوں کا کام دیکھ لیں۔ پاکستانی سیاست میں دو گندے مہرے ایم کیو ایم اور فضل الرحمن کا کردار بازار حسن کی رنڈی جیسا رہا ہے۔ جو پیسوں کے لئے ہر ایک کو اپنا جسم بیچتی ہے۔ اسٹبلشمنٹ ھمیشہ سے ان سیاسی ناجائز بچوں کو گود لیکر عوام کو عذاب میں مبتلا رکھتی ہے۔ موجودہ الیکشن کراچی اور حیدرآباد کے سولہ اضلاع میں منعقد ہوئے۔ مہاجر دشمن اور عوام دشمن جماعت کا الیکشن سے فرار۔ روزانہ کتوں کیطرح لڑنے والی پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کی بدنیتی کھل کر سامنے آگئی۔ ایکدوسرے کو غدار۔ انڈین ایجنٹ اور ڈاکو کہنے والے دہشت گرد کراچی کا امن تباہ کرنے کے لئے ایک بار پھر متحد۔ ایم کیو ایم نے مصطفی کمال کے دور میں کھیلوں کے گرانڈز۔ پارکس اور قبرستانوں پر قبضے جمائے ۔نعمت اللہ خان کے ترقیاتی کاموں پر تختیاں لگوائیں ۔ اگر مصطفی کمال نے انفراسٹرکچر بنایا ہوتا تو سڑکوں۔ گلیوں کا یہ حال نا ہوتا۔خافظ نعیم الرحمن کی جرآت۔اور بہادری کو سلام۔ پاکستان کو ایسے محب وطن اور نظریاتی لوگوں کی ضرورت ہے جو نا کسی مافیا سے خوف کھاتے ہوں اور نا کسی کے سامنے جھکنے والے۔مہاجر عوام کو کراچی کے امن و سکون۔ روشنیوں کی واپسی۔ بزنس کمیونٹی کے تخفظ اور معیشت کی بحالی کی لئے جماعت اسلامی پر اعتماد ۔مہاجر قوم اور کراچی کی عوام نے ملک دشمن مافیا کو مسترد کر کے تیس سالہ گندگی کا حساب چکتا کردیا۔
،انشااللہ کراچی کی روشنیاں لوٹ آئیں گے۔ وحشت و دہشت کے اندھیروں کے چھٹ جانے کا موسم آچکا۔ بھارتی کیمپوں کیتربیت یافتہ کتوں کو شکست فاش۔دہشت گردوں کے بہونکنے کا وقت شروع۔ بوری بند قاتلوں اور وحشیوں کی چیخ و پکار ۔ ایم کیوایم مہاجروں کے ووٹوں تلے دب کر فنا۔ بیٹھ جا یا لیٹ جا کہنے والے ناکام ہوئے۔قاتل،دہشتگرد اور انڈین ایجنٹوں کو عبرتناک شکست۔ *الیکشن کمیشن ۔منافقانہ اور مشکوک کردار کیوجہ سے بے توقیر۔ وفاقی حکومت کو ایم کیو ایم کے قاتل دہشتگردوں کی وفاقی حکومت گرانے کی دھمکیاں۔ *لولی لنگڑی جمہوریت اور الیکشن کمیشن کے گٹھ جوڑ نے فاشسٹ مافیا کو ننگا کردیا۔ *ایم کیو ایم کو واضح شکست کے بعد موت نظر آنے لگی۔ الیکشن کمیشن اور پیپلز پارٹی کا دوغلا کردار۔ پیپلز پارٹی ،ن لیگ، ایم کیو ایم ،پی ٹی آئی نے اپنے دور اقتدار میں شفاف الیکشن کے انعقاد کی قانون سازی نہیں کی ۔نا ہی الیکشن ریفارمز کیں۔ کوئی ایسا میکنزم نہیں کہ انتحابات شفاف اور منصفانہ ہوں۔ ہمارے ھمسایہ بھارت میں الیکشن کا انعقاد دوسرے صوبہ کا الیکشن کمیشن کرتا ھے تاکہ کوئی الیکشن پر اثرانداز نہ ہو ، ناجھرلو پھرے اور نا ہی الیکشن کے بعد دھاندلی کا سامنا کرنا پڑے۔ پاکستان میں گندے اور متعفن سیاسی نظام کیوجہ سے۔ووٹر خریدا جاتا ہے۔ اسمبلی اور سینٹ کے ممبران خریدے جاتے ہیں۔ ہمدردیاں تبدیل کی جاتی ہیں۔ الیکشن میں اربوں کھربوں روپے کا بے دریغ استعمال ہوتا ہے۔ * کراچی کے عوام ایم کیو ایم کی عوام دشمن پالیسی کے باوجود خاموش۔ کراچی کے امن کو تباہ کرنے کی کوششیں ۔ چور۔ ڈاکو۔ غدار ۔ انڈین ایجنٹوں کا ایک بار پھر اتحاد ۔ بلدیاتی الیکشن کا انعقاد سیکورٹی اداروں اور رینجرز کا امتحان تھا۔ کراچی میں غنڈہ گردی۔ دہشت گردی اور خوف کی تمام کوششیں ناکام۔خافظ نعیم الرحمن کی ٹیم نے حکومتی غنڈوں۔ بوری بند دستوں ۔ اور کراچی لے دشمنوں کو سمندر میں پھینک دیا۔ پاکستان کی فلاحی ریاست جماعت اسلامی کے علاوہ کوئی اور جماعت نہیں بنا سکتی۔جماعت اسلامی نے پاکستان کے ایوانوں پر دستک دے دی ہے۔ آئندہ الیکشن میں جماعت اسلامی پاکستان کی تیسری بڑی قوت بن کر اُبھر سکتی ہے۔ کراچی کے بلدیاتی الیکشن کی جیت سے کارکنان جماعت کو پورے پاکستان میں حوصلہ ملا ہے۔ انشااللہ یہء حوصلہ آئیندہ سندھ، بلوچستان اور خیبر پختونخواہ میں نظر آئے گا۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here