محترم قارئین آپ کی خدمت میں سید کاظم رضا کا سلام پہنچے آج آپ کی خدمت میں ایک ایسی کہانی پیش کی جارہی ہے جو ایک انسانی جان کے ضیاں پر ختم ہوتی ہے ۔ ہر چند مذہبی حوالے سے خود کشی حرام ہے تو یہ حرام موت ہوء کیونکہ انسان مایوسی کے گڑھے میں جا گرتا ہے جب انسان کو معلوم ہے اللہ کی رحمت سے مایوس ہونا اور موت کو گلے لگانا یہی اس حرام موت کا سبب ہے ۔یہ ایک لڑکے دامو کی کہانی ہے جو لکھ پڑھ کر حیدرآباد میں جوان ہوا ہر نوجوان کی طرح اس کے خواب ایک سرکاری افسر بننا اور پیسہ کمانا ایک عزت کی ذندگی گزارنا تھا انتہائی غربت میں پیدا ہوا یہ لڑکا جب نوکری حاصل کرنے میں ناکام ہوا تو جرائم پیشہ گروہ کے ہاتھ لگا جو منظم جرائم کرتے تھے انکا اصل کام خام سونے کی سپلائی کرنا تھا دامو اپنی ایمانداری کی وجہ سے کسی طرح انڈر ورلڈ باس کی نظر میں با اعتماد رکن بن گیا اب وہ حیدرآباد سے شمالی علاقہ جات کوئٹہ جاتا اور کراچی کی بلیک مارکیٹ میں سونا سپلائی کرتا جہاں اسکا کام جم چکا تھا ۔صرف تین برس کی قلیل مدت میں دامو حیدرآباد میں کرائے کے گھر سے کراچی میں دوسو گز کا مکان بنا چکا تھا اس کی نوبیاھتا بیوی بچے کے ساتھ کراچی شفٹ ہو گئے ،ساتھ باپ اور ماں بھی ایک دن دامو بیوی کو یہ بتاکر گیا۔ میرے پاس ایک کلو سونا ہے اور پشاور جارہا ہوں یہ دامو کی گھر والوں سے آخری ملاقات تھی اور ٹھیک دو روز بعد پشاور پولیس کی کال گھر آئی کہ دامو کی لاش ہوٹل کے کمرے میں ملی ہے ۔یہ خبر سن کر دامو کے گھر والوں کا جو حال ہوا یہ آپ کو اندازہ ہونا چاہئے، باپ فوری پشاور روانہ ہوگئیے وہاں جاکر ضابطے کی کاروائی کے بعد لاش آباء علاقہ حیدرآباد کے قبرستان میں تدفین کیلئے کوششیں شروع ہوئیں ۔پولیس کے کھوجی نے دامو کے فون ریکارڈ کو چیک کیا یہ زیادہ معاون ثابت نہ ہوسکا ہوٹل کی فوٹیج دیکھی جس میں صاف دیکھا جاسکتا تھا جس دن ہوٹل کا کمرہ بک کیا گیا ،اس ہوٹل کی لابی میں دامو کی بکنگ کے وقت ایک شخص کالی عینک اور سر پر ہیٹ لگائے دامو سے قبل تیزی سے ہوٹل میں داخل ہوا جس کے پیچھے دامو بھی کمرہ بک کراکے وہاں چلا گیا کائونٹر پر موجود بکنگ کلرک نے بتایا اس نے کسی کو نہیں دیکھا جبکہ کیمرے میں یہ فوٹیج محفوظ ہوچکی تھی یہ شخص بعد میں دامو کے ساتھ اس کے کمرے میں جاتے دیکھا گیا ۔دو روز گزر گئے دامو کے چیک آئوٹ کا وقت قریب آیا جبکہ دو دن لگاتار روم سروس گئی تو باہر سے ایک اضافی تالا لگا ملا ! پولیس کو اطلاع دی گئی جنہوں نے آکر تالا توڑا تو اندر دامو کی لاش ملی جو پنکھے سے لٹکی ہوئی تھی ! کیمرہ فوٹیج کی مدد سے اس مشتبہ شخص کی تلاش شروع کی گئی جوکہ خود ایک جرائم کی دنیا کا مہرہ تھا اور دامو کا قریبی دوست بھی دامو نے اس کو قبل ازوقت مطلع کردیا تھا کہ وہ اپنی زندگی کا خاتمہ کرنا چاہتا ہے جس کی وجہ اس کا لالچ تھا وہ سونے میں ہیرا پھیری کرنے لگا جب جرم کی دنیا کے ڈان کو اسکا پتہ چلا اس نے رقم کو سود سمیت واپسی لوٹانے کا تقاضہ کیا انڈر ورلڈ جرائم کی دنیا الگ ہوتی ہے انکے قوانین الگ ہوتے ہیں اور اس پر عمل بھی تیز ترین ہوتا ہے دامو نے تین دوستوں سے یہ بات شیئر کی سب نے اس کو انکار کردیا یہ آخری دوست غلام جو اس کی مجبوری و محبت سے مجبور ہوا ساتھ گیا ہوٹل میں اس کا ساتھ دیا جبکہ الیکٹرک سوئچ بورڈ پر رسی پر دامو کے فنگر پرنٹ ملے سونے کی بات دامو نے جھوٹ کہی تھی کھوجی کو دھوکہ دینے کیلئے جو اسکی بیوی کا بیان تھا جب اسکا دوست غلام سامنے آیا پولیس نے اس کو پکڑا تو یہ اس نے اس حقیقت سے پردہ اٹھایا جبکہ اس کی گواھی دو دیگر دوستوں نے بھی دی جو اس جرم و گناھ میں ساتھ دینے سے انکار کر چکے تھے ۔۔خود کشی کے چوتھے روز دامو کی تدفین اسکے آباء شھر حیدرآباد میں کی گء پرانے محلے دار شریک ہوئے ہر آنکھ اشکبار اہل و عیال باپ کا غم سے برا حال تھا ۔
محترم قارئین خوشی اور غم یہ دونوں کیفیات اچھے برے دونوں میں یکساں ہوتے ہیں کاش دامو ایک انتہائی لگژری لائف سے ہٹ کر عام زندگی گزارتا اس نے بڑا گھر تو بنالیا اہل و عیال کیلئے چھوڑ گیا لیکن اس کی بھینٹ اپنی زندگی چڑھادی میری دعا ہے ہر انسان کو اللہ پاک عقل سلیم عطا فرمائے اور وہ اپنی زندگی سادگی سے گزارنے کو ترجیح دیں
٭٭٭