ہیومن جینیٹکس!!!

0
17

دنیا میں کزن میریجز کا نقشہ: یہ رسم اب صرف ان علاقوں میں جاری ہے جہاں مسلمان پائے جاتے ہیں۔ باقی ساری دنیا میں یہ قبیح رسم ختم ہو چکی ہوئی ہے۔پاکستان میں ایک اندازے کے مطابق پچاس سے پینسٹھ فیصد تک شادیاں کزنز میں ہوتی ہیں۔ یہ ایک بہت بڑا نمبر ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پوری دنیا میں جنیاتی بیماریوں اور معزور پچوں کی پیدائش کی شرح پاکستان میں باقی قوموں کی نسبت بہت زیادہ ہے۔آئیں اب دیکھیں کہ کزن میرج کس طرح کام کرتی ہے، ایک مرد الف کی اپنے چچا کی بیٹی سے شادی ہو جاتی ہے۔ اب الف کے باپ کو اپنے باپ یعنی الف کے داداسے پچاس فیصد جین ملے ہیں اور پچاس فیصد اپنی ماںیعنی الف کی دادی سے ملے ہیں۔ اب الف کی بیوی کے باپ کو بھی پچاس فیصد جین اپنے باپ سے ملے ہیں اور پچاس فیصد اپنی ماں سے۔
اسطرح الف کے اندر پچیس فیصد جین اس کے دادا کے اور ب کے اندر بھی اسی طرح پچیس فیصد جین اس کے دادا کے ہیں۔ اسطرح ب الف اور ب کو پچیس پچیس فیصد جین دادا ،دادی سے ملیں گے۔ اب ہم یہاں یہ فرض کرتے ہیں کہ دادی خاندان سے باہر سے بیاہ کر آئی تھیں۔اب اسطرح دونوں الف اور ب میں پچیس پچیس فیصد جین ایک دوسرے کو اورلیپ کریں گے۔ ہر جین کے اندر کئی Alelle یا ہیولے ہوتے ہیں۔ اسطرح آپ کے ایک چوتھائی جین کہ انیس سے بیس ہزار جین بنتے ہیں ایک دوسرے کو اورلیپ کر رہے ہوں گے۔ اسطرح اورلیپنگ سے Homozygous Allele وجود میں آجائیں گے۔ اب ہمارے جسم میں ہر وقت میوٹیشنز (Mutations) ہو رہی ہوتی ہیں۔ کچھ تو رپئیر ہو جاتی ہیں اور اگلی نسل میں منتقل نہیں ہوتیں مگر کچھ میوٹیشنز رپئیر نہیں ہو پاتیں اور اگلی نسل میں منتقل ہو جاتی ہیں۔ اگر یہ ایک ایسی میوٹیشن یا تبدیلی ہے جو کہ معذوری یا بیماری کا باعث بن سکتی ہے تو یہ آپ کے بچوں میں ظاہر ہو جائے گی جبکہ پچھلی نسل میں اس کا ذکر تک نہیں ملے گا۔ یہی وجہ ہے کہ کزن میرج میں ڈیفیکٹیو جینز کے اوورلیپ کرنے کے چانسز بڑھ جاتے ہیں اور عام پاپولیشن کی نسبت کزن میرج والے جوڑوں میں معذور اور جنیاتی بیماری والے بچوں کی تعداد زیادہ ہوتی ہے پھر یہ معذور اور بیمار بچے ناصرف والدین بلکہ معاشرے کے لئے بھی ایک بوجھ ہوتے ہیں۔ مغرب کے معاشروں میں جہاں حکومت ایسے بچوں کی نگہداشت کی ذمے داری لیتی ہے وہاں حکومت کے لئے بھی یہ ایک اضافی مالی بوجھ بن جاتا ہے۔ مشرقی معاشروں میں جہاں ماں باپ ایے بچوں کی نگہداشت کے ذمہ دار ہوتے ہیں ان کے اوپر بھی ناقابل قبول مالی بوجھ پڑتا ہے کیونکہ ایسے بچوں کی نگہداشت صحت مند بچوں کی نسبت زیادہ وسائل مانگتی ہے پھر خاندان اور باقی بہن بھائیوں کے اوپر جو نفسیاتی بوجھ پڑتا ہے وہ بھی نا قابل بیان ہے۔اسی لئے مغربی معاشروں میں کزن میریج کو اچھا نہیں سمجھا جاتا۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here