قارئین کرام! نئے سال 2025ء کا آغاز ہوگیا، ہماری اور ادارہ ”پاکستان نیوز ”کی جانب سے تمام قارئین کو دلی مبارکباد اور رب کریم سے دعا ہے کہ موجودہ سال کرۂ ارض پر بسنے والے تمام افراد، اقوام اور بالخصوص تمام ممالک کیلئے امن و خوشحالی سے عبارت رہے، 2024ء میں پاکستان سمیت دنیا بھر میں جن حالات کا دور دورہ رہا وہ کسی بھی طرح امن و امان، خوشحالی اور سکون کا مظہر قرار نہیں دیئے جاسکتے، نہ ہی انہیں انسانی اقدار کا آئینہ قرار دیا جا سکتا ہے، سیاسی، معاشی اور توسیع پسندی کی تگ و دو میں علامہ اقبال کی زبان میں برق مسلم اُمہ پر ہی گری ہے۔ امریکہ اور اسرائیل کی ہوس توسیع پسندی و گریٹر اسرائیل کا ایجنڈا غزہ سے شروع ہوا اور نوبت شام کی تباہی تک پہنچی اور اب یہ ایران سے محاذ آرائی کے مرحلے میں داخل ہو چکی ہے اور واحد اسلامی نیو کلیئر مملکت پاکستان کو آنکھیں دکھائی جا رہی ہیں۔ اس سارے ایجنڈے کا بنیادی مقصد مشرق وسطیٰ کا نقشہ تبدیل کرنے بلکہ مسلم اُمہ کو منتشر لاچار و بے یار و مدد گار کرنے اور مطیع بنانے کے سواء اور کیا ہو سکتا ہے۔ افسوس اس امر پر ہے کہ اس میں سعودی عرب، قطر و دیگر مسلم ریاستوں کا رویہ نہایت معنی خیز نظر آتا ہے۔ یہ بات کوئی ڈھکی چھپی نہیں کہ شام کی تباہی میں اندر خانہ جن باغیوں نے کردار ادا کیا انہیں امریکہ و اسرائیل کی بھرپور مدد حاصل تھی، اب صورتحال ومقصد یہ ہے کہ مڈل ایسٹ میں یمن پر حملہ آور ہو کر 2025ء میں مشرق وسطیٰ کا نقشہ تبدیل کر نے کی تکمیل تک پہنچا جائے۔ ایران کا نیوکلیئر پروگرام ختم کرنے اور پاکستان پر پابندیوں کا قدام بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے، دوسری جانب امریکہ اور چین کے درمیان معاشی برتری کی دوڑ بھی موجودہ سال کیلئے کوئی مثبت اشارے نہیں دے رہی ہے اور اس مسابقت کے پاکستان پر اس کے اثرات کے خدشات خصوصاً امریکہ و بھارت کے گٹھ جوڑ نیز پاکستان کے موجودہ معروضی سیاسی حالات کے سبب نظر آرہے ہیں۔
وطن عزیز کے حالات اور سیاسی و غیر یقینی صورتحال کے ناطے اپنی معروضات لکھ لکھ کر تو ہم تھک چکے مگر محسوس ہوتا ہے کہ ذمہ داران تہیہ کر چکے ہیں کہ حالات کی بہتری کا کوئی قدم نہیں اٹھائیں گے، کیونکہ ایسا کرنا ان کے حق میں نہیں ہوگا۔ خدا خدا کر کے کپتان کے مذاکرات کے اعلان ہونے کے بعد ہی 9 مئی کے حوالے سے مزید 60 افراد کو بشمول عمران خان کے بھانجے، ایک بریگیڈیئر اور گروپ کیپٹن سمیت سزائیں سنا کر بادی النظر میں یہ پیغام دیدیا گیا کہ نفرت کے بادل چھٹنے کی کوئی امید نہیں ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ موجودہ حکومت مقتدرین کی منشاء کے بغیر کوئی بھی قدم اٹھانے سے قاصر ہے اور آئی ایس پی آر کے ترجمان کی حالیہ پریس کانفرنس فوج کے سربراہ کی کدورت کا واضح آئینہ تھی اور کسی بھی قسم کی مخالفت سے عاری تھی۔ حقیقت یہ بھی ہے کہ اس طرح عالمی ممالک اور اداروں سے بھی یہ اقدام مزید تنقید و تشویش کی وجہ بن سکتا ہے۔
وطن عزیز میں حالات کی خرابی محض عمران خان کی دشمنی تک ہی محدود نہیں، ایک جانب دہشتگردی کا زور اس حد تک بڑھ چکا ہے کہ ریاست کو افغانستان میں ٹی ٹی پی کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانا پڑا تو دوسری جانب پارا چنار اور کرم میں شیعہ سنی عصبیت کا طوفان کھڑا ہے جس کے نتیجے میں سینکڑوں لوگوں خصوصاً 100 سے زائد بچوں کی اشیائے خوراک اور ادویات ملنے کے سبب ہلاکتوں کی خبریں ہیں۔ ایک مذہبی رہنما کے مطابق زمین کے تنازعے کا معاملہ دو ٹک ٹاکرز کی وجہ سے عصبی فساد کی شکل اختیار کر گیا ہے جنہیں علاقے کے با اثر افراد کی پشت پناہی حاصل ہے اور مقامی انتظامیہ کسی بھی اقدام سے بے بس نظر آتی ہے۔ یہ تنازعہ ملک بھر میں پھیل چکا ہے، کراچی میں مجلس وحدت المسلمین کے ہفتہ بھر سے دھرنے نے معاشی دار الخلافہ کو مقید کر کے رکھ دیا ہے مگر نہ وفاقی اور نہ ہی صوبائی حکومتوں کے کان پر جوں رینگی ہے اور نہ ہی فوج کے ذمہ دار اس پر توجہ دے رہے ہیں۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ریاست اور حکومت کے پیش نظر صرف ایک ہی مقصد ہے بغض عمران، عقل کے اندھے یہ بھی نہیں سوچ رہے ہیں کہ حالیہ عالمی منظر نامے میں ان کا موجودہ کردار ملک کی سلامتی کیلئے نہیں تباہی کے اشارے دے رہا ہے۔ وطن عزیز کی سالمیت و خوشحالی کا واحد راستہ ہے اتحاد، اتفاق اور اجتماعیت و یکجہتی خصوصاً ایسے وقت میں کہ جب اغیار مسلم اُمہ کیخلاف صف آرا ہیں اور اپنے ایجنڈے کو ہر صورت میں تکمیل تک پہنچانا چاہتے ہیں۔ ہمیں 2025ء کے حوالے سے کوئی خوش فہمی نظر نہیں آرہی اور اللہ کے حبیبۖ کے حضور مولانا حالی کی مناجات ہمارے لبوں پر ہے!
اے خاصۂ خاصان رُسل وقت دعا ہے
امت پہ تیری آ کے عجب وقت پڑا ہے
٭٭٭٭٭٭