”پاکستانی کشکول”

0
8
ماجد جرال
ماجد جرال

پاکستان کے سیاسی، سماجی اور اقتصادی مسائل کے تناظر میں ”کشکول”ایک ایسی علامت بن چکی ہے جو قومی خودمختاری اور خودداری پر سوالیہ نشان کھڑا کرتی ہے۔ یہ کشکول نہ صرف قرضوں اور امداد کے حصول کی علامت ہے بلکہ قومی پالیسی سازی میں خارجی دبا ئوکے اثرات کو بھی ظاہر کرتا ہے۔پاکستان کے قیام اور دیگر مغربی ممالک سے آج پاکستان کی معیشت قرضوں کی زنجیروں میں جکڑی ہوئی ہے۔ آئی ایم ایف، ورلڈ بینک، اور دیگر مالیاتی اداروں سے حاصل کردہ قرضے ملکی معیشت پر بھاری بوجھ بن چکے ہیں۔ بجٹ کا ایک بڑا حصہ قرضوں کی ادائیگی پر خرچ ہوتا ہے، جس کے نتیجے میں ترقیاتی منصوبوں اور عوامی فلاح و بہبود کے لیے محدود وسائل دستیاب رہتے ہیں۔ کیا وجوہات ایسی بنتی رہی کہ ہم کشکول پکڑ کر دنیا بھر میں گھومتے نظر آئے۔سیاسی حکومتوں کی جانب سے غیر مستقل معاشی پالیسیاں اور غیر ضروری اخراجات نے معیشت کو نقصان پہنچایا تو کرپشن اور بدانتظامی نے قومی وسائل کو ضائع کیا اور عوام کا ریاست پر اعتماد کمزور کیا۔ دوسری جانب پاکستان کی برآمدات عالمی معیار پر پورا نہیں اترتیں، جس کی وجہ سے تجارتی خسارہ بڑھتا جا رہا ہے اور عالمی طاقتیں اپنے سیاسی اور معاشی مفادات کے لیے پاکستان کو کشکول اٹھانے پر مجبور کرتی ہیں جبکہ صنعتوں میں سرمایہ کاری کی کمی نے ملک کو خود انحصاری سے دور رکھا جس کے اثرات بہت واضح نظر آتے رہے مگر کسی کے کان پر جوں تک نہ رینگی۔ آج پاکستان قرضوں کی ادائیگی اور نئی شرائط کی وجہ سے اپنی خودمختاری کھو رہا ہے جبکہ عوام پر مہنگائی، ٹیکسوں میں اضافہ اور دیگر معاشی مشکلات کا بوجھ ڈال دیا گیا ہے۔ قرضوں پر انحصار نے پاکستان کو عالمی سطح پر غیر مستحکم ملک کے طور پر پیش کیا، کشکول کی وجہ سے معیشت پر دبا نے بیروزگاری، غربت اور عدم مساوات کو فروغ دیا۔پاکستان کو کشکول سے نجات دلانے کے لیے ایک جامع حکمت عملی کی ضرورت ہے مثلا طویل المدتی معاشی پالیسیاں مرتب کی جائیں اور ان پر تسلسل کے ساتھ عمل کیا جائے، فوجی طاقت کم از کم اب ملکی معاشی پالیسیوں پر اثر انداز ہونا چھوڑ دے۔صنعتوں کی ترقی کے لیے مراعات دی جائیں اور برآمدات کو فروغ دیا جائے اور تعلیم پر خصوصی توجہ دی جائے تاکہ ہنر مند افراد کی تعداد بڑھے۔سب سے اہم کرپشن کے خلاف سخت اقدامات کیے جائیں اور شفافیت کو یقینی بنایا جائے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here