امریکہ بھر میںپر تشددمظاہرے، نیشنل گارڈز طلب

0
106

لاس اینجلس(پاکستان نیوز) لاس اینجلس میں امیگریشن پالیسی کے خلاف پرتشدد مظاہروں پر قابو پانے کے لیے نیشنل گارڈ کی تعیناتی کے بعد صورتحال مزید سنگین ہو گئی ہے۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یہاں تک کہہ دیا ہے کہ کیلیفورنیا کے گورنر گیون نیوسم کو گرفتار کر لیا جائے۔صدر ٹرمپ نے مظاہرین کی حوصلہ شکنی کیلئے گرفتار شدگان مظاہرین کو گوانتا نامو بے جیل بھیجنے کااعلان کر دیا ہے۔ یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ بدنام زمانہ گوانتاناموبے ملٹری جیل میں 30 ہزار غیرقانونی تارکین وطن کو قید کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یہ جیل 9/11 کے حملوں کے بعد دہشت گردی کے مشتبہ افراد کو رکھنے کے لیے استعمال کی جاتی تھی۔ بدھ کو ٹرمپ نے یہ چونکا دینے والا اعلان اس وقت کیا جب انہوں نے لاکن ریلی بل پر دستخط کیے، جس کے تحت چوری اور پْرتشدد جرائم کے الزام میں دستاویزات نہ رکھنے والے تارکین وطن کو مقدمے سے پہلے حراست میں رکھنے کی اجازت دی گئی ہے۔صدر ٹرمپ کے خلاف مقدمات میں ملوث محکمہ انصاف کے متعدد اہلکار برطرف اس بل کا نام جارجیا کی نرسنگ کی طالبہ کے نام پر رکھا گیا ہے، جسے گزشتہ سال وینزویلا کے ایک شہری نے قتل کر دیا تھا۔ ٹرمپ نے کہا کہ وہ ایک ایگزیکٹیو اآرڈر پر دستخط کر رہے ہیں، جس میں پینٹاگون اور ہوم لینڈ سکیورٹی ڈیپارٹمنٹ کو ہدایت کی گئی ہے کہ گوانتاناموبے میں 30 ہزار تارکین وطن کو رکھنے کے لیے انتظام شروع کریں۔’ ڈونلڈ ٹرمپ نے گوانتاناموبے سے نکلنے کو ‘ایک مشکل مقام’ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اعلان کیے گئے اقدامات ہمیں اپنی کمیونیٹیز میں تارکین وطن کے جرائم کے مسئلے کو ہمیشہ ختم کرنے کے لیے ایک قدم اور قریب لے آئیں گے۔ ٹرمپ کی جانب سے سخت امیگریشن پالیسیوں کے نفاذ پر لاس اینجلس میں گزشتہ چار دنوں سے احتجاج جاری ہے۔ مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپیں ہوئیں، گاڑیاں جلائی گئیں، اور مرکزی شاہراہیں بند کی گئیں۔ وائٹ ہائوس نے ان مظاہروں کو قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کے حق میں جواز قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ صورتحال “مزید سخت اقدامات” کا تقاضا کرتی ہے۔ گورنر نیوسم نے نیشنل گارڈ کی تعیناتی کو غیر آئینی قرار دے کر وفاقی حکومت کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کا اعلان کیا۔ انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم “ایکس” پر کہا: “یہی کچھ ٹرمپ چاہتا تھا، ہم اس غیرقانونی اقدام کے خلاف عدالت جا رہے ہیں۔” دوسری جانب، ٹرمپ نے ایک صحافی کے سوال کے جواب میں کہا: “اگر میں ٹام ہومین کی جگہ ہوتا، تو گورنر کو گرفتار کر لیتا۔ یہ ایک بہترین کام ہو گا۔” ٹرمپ کی ‘ون بگ بیوٹیفل بل’ قانون سازی بھی خبروں میں ہے، جس میں بارڈر سیکیورٹی بڑھانے، ٹیکس میں کمی، اور گرین انرجی منصوبوں کو ختم کرنے کی تجاویز شامل ہیں۔ لاس اینجلس پولیس کے مطابق، اتوار کے روز مزید 10 افراد گرفتار کیے گئے، جب کہ ہفتہ کو 29 افراد کو حراست میں لیا گیا۔ پولیس نے ڈان ٹان کو غیرقانونی اجتماع کا علاقہ قرار دے دیا۔ نیشنل گارڈ کے 300 اہلکار مختلف مقامات پر تعینات کیے گئے ہیں، جن کا کام وفاقی عمارتوں کی حفاظت کرنا ہے۔۔ دوسری جانب ریاست کیلی فورنیا نے نیشنل گارڈ اور میرینز کی تعیناتی کو روکنے کے لیے ٹرمپ انتظامیہ پر مقدمہ دائر کر دیا ہے۔ مقدمے میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ نیشنل گارڈ اور میرینز کی تعیناتی وفاقی قانون اور ریاست کی خودمختاری کی خلاف ورزی ہے۔ صدر ٹرمپ نے نیشنل گارڈز کی تعیناتی کے احکامات جاری کیے تھے جس کے بعد سے صورتحال مزید کشیدہ ہو گئی ہے۔یاد رہے کہ جنوبی کیلی فورنیا میں غیر قانونی تارکین کے خلاف ہونے والے پولیس ریڈ کے ردعمل میں مظاہرے پھوٹ پڑے تھے جن پر قابو پانے کے لیے نیشنل گارڈز کو متحرک کیا گیا تھا۔ لاس اینجلس میں مسلسل چار دنوں سے جاری مظاہروں کے بعد میرینز کو طلب کیا گیا ہے جو دراصل بحری فوج کا حصہ ہیں اور محکمہ دفاع کے تحت کام کرتی ہیں۔ پیر کی رات کو پولیس نے لاس اینجلس میں موجود وفاقی حراستی مرکز کے باہر جمع سینکٹروں مظاہرین کو منتشر کرنے کی کوشش کی تھی۔ ہجوم کو مرکز میں داخل ہونے سے روکنے کے لیے نیشنل گارڈز بڑی تعداد میں موجود تھے جہاں پولیس نے غیرقانونی تارکین کو حراست میں رکھا ہوا ہے۔ ہجوم کو منتشر کرنے کی کوشش میں پولیس نے آنسو گیس کے شیل پھینکے اور گولیاں چلائیں۔ لاس اینجلس کی پولیس نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ مظاہرین نے افسران کی طرف چیزیں پھینکنا شروع کر دیں جس کے بعد پولیس کو کم مہلک اسلحے کے استعمال کی اجازت دے دی گئی ہے۔ سنیچر کی رات کو وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرولین لیوٹ نے کہا تھا کہ صدر ٹرمپ نے صدارتی یادداشت پر دستخط کیے ہیں جس کے تحت 2,000 نیشنل گارڈز تعینات کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ، ‘ٹرمپ انتظامیہ مجرمانہ رویے اور تشدد کے لیے زیرو ٹالرنس کی پالیسی رکھتی ہے، خاص طور پر جب یہ تشدد قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کے خلاف ہو جو اپنا کام انجام دے رہے ہیں۔نیشنل گارڈز ایک ریزرو فوج ہے جو عام طور پر قدرتی آفات سے پیدا ہونے والی صورتحال سے نمٹنے کے لیے طلب کی جاتی ہے تاہم شہری بدامنی کی صورتحال میں اسے کم ہی تعینات کیا جاتا ہے۔ نیشنل گارڈز کو آخری مرتبہ سال 2020 میں جارج فلائیڈ کے قتل کے بعد لاس اینجلس میں تعینات کیا گیا تھا۔ کیلی فورنیا کے گورنر گیون نیوسم نے نیشنل گارڈز کی تعیناتی کے اقدام کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے کشیدگی میں اضافہ ہو گا اور عوامی اعتماد کو نقصان پہنچائے گا۔ یہ ہنگامہ آرائی ہفتہ سات جون کو لاس اینجلس کے جنوب میں پیرا ماؤنٹ شہر میں ایک ہوم ڈپو کے قریب شروع ہوئی جہاں فیڈرل امیگریشن اتھارٹیز کے دفتر پر مظاہرین نے حملہ کیا تھا۔ سکیورٹی اہلکاروں کی طرف سے مظاہرین کے خلاف آنسو گیس کا استعمال کیا نیز دھماکہ خیز مواد اور کالی مرچوں کے گولے پھینکے گئے۔ دوسری جانب مظاہرین نے بارڈر پٹرولنگ کرنے والی گاڑیوں پر سیمنٹ اور پتھر برسائے۔ گلیوں میں کچروں کے ڈھیر میں آگ لگنے سے ہر طرف دھواں پھیل گیا۔یاد رہے کہ اب تک لاس اینجلس میں غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف آپریشن میں 118 تارکین وطن کی گرفتاری عمل میں آ چْکی ہے۔ پیراماؤنٹ میں بدامنی اْس وقت شروع ہوئی جب جمعے کے روز امیگریشن اور کسٹمز انفورسمنٹ (ICE) کے افسران نے وارنٹ پر عمل درآمد کرتے ہوئے متعدد مقامات پر سرچ آپریشن شروع کیا۔ یہ اہلکار فوجی طرز کی یونیفارم پہنے ہوئے تھے اور انہوں نے اپنے چہرے ڈھانپے ہوئے تھے اور وہ بکتر بند ٹرکوں اور بغیر نشان یا نمبر والی دیگرگاڑیوں میں سوار تھے۔ لاس اینجلس کی میئر کیرن باس نے اس آپریشن پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا، ”وفاقی حکومت افراتفری کا بیج بو رہی ہے تاکہ اس کے پاس آگے بڑھ کر کارروائیاں کرنے کا بہانہ ہو۔

 

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here