پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم میں مماثلت !!!

0
2
رمضان رانا
رمضان رانا

بلاشبہ یہ جنرلوں نے پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم کے بانیان کو اپنے ہاتھوں سے پالا پوشا ہے جن کو اقتدار میں لانے کے لئے اپنے آپ کو بھی رسوا کیا ہے کہ ایک طرف ایم کیو ایم کے بانی الطاف حسین فوج کو گالیاں دیتا تھا دوسری طرف آئی ایس آئی کا افسر بریگیڈیئر بلا ان کی کھل کر حمایت کرتا تھا۔ اسی طرح ایک طرف جنرل عاصم مینر ظاہرا عمران خان کو جیل میں ڈلواتا ہے دوسری طرف اس پختونخواہ میں بلا نمبر شرکت اقتدار دلواتا ہے ورنہ ماضی میں جنرلوں کے خلاف پارٹیوں کو دس دس سال تک اقتدار کے قریب بھٹکنے نہ دیا جبکہ نون لیگ پنجاب میں اپنا بہت بڑا اثرورسوخ رکھتی تھی دوسری طرف سندھ میں پی پی پی کے علاوہ دوسری کوئی پارٹی نہیں ہے مگر جنرل مشرف نے دونوں کو اقتدار سے مسلسل دس سال تک محروم رکھا تھا۔ تاہم 1980 کی دہائی میں پی پی پی کے خلاف سندھ میں ایک لسانی تنظیم ایم کیو ایم کی بنیاد رکھی گئی جس کے لئے ایک شخص الطاف حسین کو شکاگو سے بلوا کر تنظیم کا بانی بنایا گیا تھا جو مہاجر مخالف سندھی مقدمہ لے کر چلا جس پر بے چارے اردو بولنے والے مہاجر ان کے اردگرد جمع ہوگئے جس میں ایک بے چاری بشرازیدی وین ڈرائیور کے ہاتھوں سے حادثہ ہوگیا جو ایم کیو ایم کو عروج پر لے گیا جس میں کہا گیا کہ ٹی وی بچو اور اسلحہ خرید و حالانکہ اسلحہ بھی ان پٹھانوں سے خریدا جارہا تھا جو وین ٹرانسپورٹ کے مالکان تھے۔ وہ زمانہ تھا کہ کراچی الطاف حسین کے اشارے پر کھلتا اور بند ہوتا تھا جن کے جلسے وجلوسوں میں لاکھوں لوگ جمع ہوتے تھے ایم کیو ایم کے سیکڑ انچارج کی تشکیل بھی فوجی طرز کی طرح کی گئی تھی جس کے پاس ایک پولیس افسر بطور چوکیدار بیٹھا کرتا تھا۔ چنانچہ ایم کیو ایم کی ماڑ دھاڑ سے لوگ اپنے گھر بار اور پڑوس چھوڑنے پر مجبور ہوگئے۔ وہ شہر جو عوامی مسائل پر متحد ہوا کرتا تھا وہ اب ایک دوسرے کو نفرت، حقارت سے دیکھ رہا تھا۔ اسٹیبلشمنٹ جب چاہتی ایم کیو ایم انتخابات میں حصہ لیتی پا بائیکاٹ کیا کرتی تھی۔ جس طرح پی ٹی آئی گزشتہ تین سالوں سے انتخابات میں حصہ لیتی یا بائیکاٹ کرتی نظر آتی ہے ایم کیو ایم کے وجود کے بعد سندھ میں ہو کا عالم طاری تھا۔ شہر کراچی یرغمال بنا ہوا تھا۔ انسان مر رہا تھا ایم کیو ایم کو جنرل مشرف اربوں اور کھربوں کی مدد کر رہا تھا۔ الطاف حسین لندن میں بیٹھ کر کراچی اور حیدر آباد پر قابض تھا جس کی مثال دنیا میں بہت کم ملتی ہے ایک ملک بدر شخص آدھے سندھ پر حکمران رہے جب ایک دن کراچی پریس کلب کے مقام پر الطاف حسین نے بھارت کی ایما پر پاکستان کی فوج کے خلاف علم بغاوت بلند کیا تو اس کے بعد وہ الطاف حسین اور اس کے پیروکار آج نہ جانے کتنی منوں مٹی کے نیچے دفن کردیئے گئے ہیں جو نہیں جانتے تھے کہ ان کا خالق اور مالک کوئی اور ہے اسی طرح پی ٹی آئی کی تشکیل پرورش اور اقتدار تک لانے میں درجن بھر جنرل ملوث رہے ہیں جس میں جنرل فیض نے ریٹائرڈ کرکٹ کھلاڑی عمران خان کو تاحیات کپتان بنا دیا۔ جنرل گل حمید نے ملکی سیاست کو دبانے کے لئے 92 کا ورلڈ کپ جیتنے کی کامیابی کو بطور اب ملک کا حکمران بنا کر پیش کیا۔ جس کے بعد یکے بعد دیگرے جنرل مشرف، جنرل پاشا، جنرل ظہیر السلام، جنرل راحیل شریف، جنرل باجوہ، جنرل فیض حمید نے اپنی اپنی باری میں وہ بت تراشا کے وہ آج بت کدہ بن چکا ہے جس کو لوگ باقاعدہ پوجھ رہے ہیں وہ عمران خان جو 1997ء میں اپنی ضمانت ضبط کر بیٹھا تھا 2002ء میں جنرل مشرف دھاندلی برپا کرکے جتواتا ہے۔ 2008 ء میں الیکشن بے بھاگ گیا۔ 2013 میں جنرلوں نے بڑی محنت سے دو درجن سیٹیں دلوائی تھیں۔ 2018 ء میں دھاندلی کے ذریعے وزیراعظم بن گیا دو صوبوں میں حکومتیں دلوائی گئیں جب وہ پاکستان دیوالیہ پن کا شکار ہونے لگا تو انہیں عدم اعتماد کے ذریعے برطرف کیا گیا جنہوں نے پارلیمنٹ میں بیٹھ کر مقابلہ کرنے کی بجائے قومی اور صوبائی اسمبلیوں سے استعفٰے دے دیئے۔ بعدازاں آرمی سربراہ عاصم منیر کو اپنا ذاتی دشمن بنا کر پیش کیا کہ آج عمران خان کی مہم جوئی سے جنرل مزید مضبوط ہوچکے ہیں کہ جنہوں نے آئین میں تین عہدوں فیلڈ مارشل، کمانڈر آف ڈیفنس فورسز کے ساتھ ساتھ تاحیات استثنیٰ حاصل کرلیں جو کل کلاں ملک بھرمیں مارشل لا نافذ کریں گے تو آئین اور قانون بے بس ہوگا جس کا ذمہ دار ہٹ دھرم عمران خان ہوگا۔
٭٭٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here