1947ء میں انگریزوں نے نہایت صاف ستھرا، قانون کا محافظ ملک مسلمانوں کے حوالے کیا تھا۔ دوسری جانب انڈیا کو بھی آزلوی ملی تھی۔ اور آج تقریباً78سال بعد اس پیارے ملک کی کیا درگت بنا دی گئی کہ ذکر کریں تو کوئی بھی ادارہ ایسا نہیں جس کی تعریف کرسکیں۔ لڑکپن میں سنا تھاPWD اورNWR دو ادارے بے ایمان ہیں جن میں NWR، نارتھری ویسٹرن ریلوے پہلے سے ہی رشوت ستانی کا اڈا تھا۔ ٹکٹ چیکر سے اسٹیشن ماسٹر، اور لاہور کے ہیڈ آفس میں بیٹھے افسران سب کے سب رشوتیں لے کر پیٹ بھرتے تھے انگریز کے جانے کے بعد وہ شیر بن گئے بلک کسی کے ٹرانسفر کی بھی قیمت وصول کی جاتی تھی۔ اور آج78سالوں میں ہر جگہ یہ مرض کینسر بن کر پھیلا ہے۔ پولیس والا پہلے ہی سے بدنام تھا لیکن آج آرمی جنرلز نے ملک پر قبضہ جما لیا ہے۔ اسمگلنگ سے زمینوں پر قبضہ اور اب بیرونی معاملات میں اجارہ داری، آستیایہ کہ کرنل، جنرل ریٹائر ہو تو پہلے ہی سے اسکی پرائیویٹ سیکٹر میں ملازمت پکیّ۔ پھر سیاستدانوں نے دیکھا تو منہ ماری پر بات گئی۔ پہلے نوازشریف نے اور پھر زرداری نے منہ بھر بھر کے جنرلوں کو گالیاں سنائیں۔ عمران خان نے سب کی پول کھول دی۔ نتیجہ میں اُسے پکڑ کر بند کردیا گیا۔ آرمی جنرلز کی حکمت عملی نے کام دکھایا اور ملک کو لوٹ کر بھاگنے والے سیاستدانوں کو گلے لگایا، طے ہوا کہ یہ ہمارا اور وہ تمہارا ملک ریاض کے ذریعے اربوں کا فائدہ اٹھایا۔ لیکن پنجاب اور سندھ کے عوام نے بھی ساتھ دیا۔ کچھ صحافیوں کو مروا دیا۔ کچھ ملک بدر ہوگئے اور کچھ سہیل وڑائچ جیسے دلال صحافی رہ گئے کئی نام ہیں اس ضمن میں لیکن سندھ کے عوام نے زرداری کو اپنے سر چڑھایا اور سوشل میڈیا پر تعریف کے پُل باندھے گئے ملاحظہ ہو۔ ”آصف علی زرداری نے جو دوبارہ صدر پاکستان بنے افواج پاکستان کے آئینی سپریم کمانڈر کی جمہوریت کے لئے قربانیاں ہماری تاریخ کا حصہ ہیں دیوالیہ ہوتے ہوئے ملک کو جمہوری طریقہ سے پٹری پر واپس لانے والے مرد آہن سیاسی تدبّر اور حکمت عملی کا بے مثال نمونہ جناب آصف علی زرداری ہیں جنہوں نے جمہوری اور عسکری اداروں کو یکجا کردیا” دونوں ہی شیطان ہیں۔ افسوس کہ اب اس ملک میں دانشور کوئی نہیں رہا پچھلے ساٹھ سالوں میں آنے والی نسل بے راہ روی کا شکار ہوچکی ہے اور یہ جاننے کی کوشش بھی نہیں کرتے۔ حکومت نے جنرلوں کی نگرانی میں جو خوف پھیلا دیا ہے اس کی مثال نہیں ملتی۔ اور یہ سب امریکہ کے سامنے قطار بنائے کھڑے ہیں کہ ہم آپ کے تابعیدار ہیں اور ہم سے بہتر کوئی غلام نہیں نتیجے میں امریکہ ان کی تعریف کرتا ہے امریکہ نے تو جنرل ضیاء الحق کو بھی گلے لگایا تھا لیکن نتیجہ اچھا نہیں نکلا کہ کہاوت ہے آرمی کام نکلنے کے بعد دو کوڑی کا ہو جاتا ہے۔ نوازشریف فیملی نے پنجاب میں۔ میٹرو۔ بسیں چلا کر یہ کہاوا دیا ہے عوام سے کھاتا ہے تو کیا لگاتا بھی تو ہے۔ حال ہی میں۔ نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ بنے بیٹھے ہیں۔ وقتاً فوفتاً انہیں بیرونی دورے پر بھی بھیجا جاتا ہے اور ملک پر ڈاکہ جاری رکھتے ہوئے وہ اس قسم کے بیان بھی دیتے رہتے ہیں دوسرے معنوں میں عمران کے اردگرد کئی شیطان ہیں۔ ”PTI حکومت مزید6 ماہ رہتی تو ملک ڈیفالٹ کر چکا ہوتا” اس خوش فہمی کا جواب کون دے۔ عمران خان کے دو سال سے جیل میں بند ہونے پر ان سب کی موجاں ہی موجاں ہیں اور عوام خوشی کے مارے دھمال کررہی ہے پہلے آپ یہ جنون پنجابی فلموں میں دیکھتے تھے۔ لیکن اب سوشل میڈیا پر نوجوانوں کی ٹولیاں ناچتی ہیں بڑی مہارت سے اسحاق ڈار جن کا کاروبار دوبئی میں فینسی اور مہنگی کاروں کی ڈیلر شپ کا ہے۔ شاید یادداشت خراب کر چکے ہیں۔ کہ تیل کی قیمت273روپے فی لٹر ہے عمران کے زمانے میں150 روپے فی لٹر تھا۔ اب عوام بھی چوری پر لگ گئی ہے بلکہ اپنے اپنے طور پر لوٹ مار میں مصروف ہے۔273روپے فی لٹر پیٹرول کا جواب دینے کے لئے۔ لیکن برا عمران کو کہا جاتا ہے ایسا کام شیطان ہی کرسکتا ہے۔
ملاحظہ کریں اگر یہ خبر جھوٹی نہیں” کراچی میں ایس ایس پی کے گھر ڈکیتی، ڈاکو31ہزارڈالر،10لاکھ روپے ایک کروڑ دس لاکھ کا سونا لے گئے۔ سوال یہ ہے کہ یہ31ہزار ڈالر کہاں سے آئے یقیناً ڈاکوئوں کا تعلق اونچے طبقے سے ہوگا اور لاقانونیت کی مثالیں جا بجا ہیں تو پھر عمران خان صرف ایک گھڑی پر جیل میں کیوں اور نوازشریف، زرداری، مریم نواز توشہ خانہ کو اپنے گھر کی جائیداد سمجھ کر کیوں ڑاکے مار رہے ہیں، نوازشریف نے42لاکھ روپے کی کار6 لاکھ میں کیسے خریدی۔ یہ بھی کہ توشہ خانہ رولز کے مطابق لی نہیں جاسکتی۔ اس کے علاوہ 8ہزار کا گلدان لے گئے لیکن وہ آزاد ہیں مزید ڈاکے مارنے کے لئے۔
سندھ کراچی میں حالیہ بارش نےPPP کی پول کھول دی لیکن یہ کوئی نئی بات نہیں بارہا ایسا ہوچکا ہے اور حکام سندھTVپر آکر بکواس کرتے ہیں کہ ہمارے پروپیگنڈہ ہے۔ سب جانتے ہیں اور وہ یہ ہی کہے چلے جارہے ہیں۔ علی احمد کرد(مشہور وکیل) نے عوام کے سامنے آکر بتایا۔ ”اس وقت پاکستان میں3 لیڈر ہیں۔ عمران خان ماہ رنگ بلوچ اور منظور پشتین، عمران خان منر کا بچہ ہے لکھ کر دیتا ہوں کہ عمران خان کبھی بھی معافی نہیں مانگے گا عمران خان بہت بڑا انسان ہے۔
ایک خبر یہ بھی تھی کہ بنگلہ دیش نے اعلیٰ حکام پر سے ویزہ کی پابندی ختم کردی۔1971کے بعد لیکن اچھے تعلقات کی اہمیت کیا ہے۔ اور اسحاق ڈار، اس سہولت کے تحت بنگلہ دیش جارہے ہیں سرکاری دورہ پر بلکہ وہ بنگلہ دیش کے نوبل پرائز یافتہ محمد یونس سے مل چکے ہیں۔ تصویر دیکھ کر مجیب سا لگا ایک چور اور ایک عوام کا نمائندہ فی الحال بنگلہ دیش میں عارضی حکومت کا قیام ہے جس کی صدارت محمد شہاب الدین کر رہے ہیں۔ اور اگست8 2024 سے شیخ حسینہ کے بعد ڈھاکہ کی حکومت امن اور سکون کے ساتھ چل رہی ہے۔ کیا اسحاق ڈار وہاں سے کچھ سیکھ کر آئینگے رہا سیکھنے کا سوال تو پاکستانی کہیں سے کچھ نہیں سیکھتے۔ مریم نواز بھی جاپان میں اپنے خوشامدیوں کے ساتھ جاپان میں سیر سپاٹے کر رہی ہے اُسے اس کی پرواہ نہیں کہ ملک کس سمت جارہا ہے۔
نائیجیریا سے خبر آئی ہے آپ کو جاننا ضروری ہے کہ نائیجیریا نےIMF سے چھٹکارا حاصل کرلیا۔ کیا پاکستان ایسا کرسکے گا۔ جواب ہے قطعی نہیں جب تک جنرلز حکومت پر قابض ہو کر وسائل کو لوٹتے رہیں گے اور عوام ڈرے سہمے گھر میں بند رہیں گے ، سڑکوں، بازاروں، شاپنگ مال میں رقص کرتے رہیں گے، نہ ہی حکومت اور نہ ہی عوام سے کوئی اُمید رکھی جاسکتی ہے۔
٭٭٭٭٭













