قارئین وطن! جرنل پرویز مشرف بھی ایک طویل بیماری کے بعد داغ مفارقت دے گئے ، اِنا لللہ و انآ الیہ راجعون یو ں تو ان کی تاریخ کے کئی باب تھے لیکن صرف ایک باب ان کی زندگی کا بند ہوا ہے ان کے ادارے فوج سے لے کر ہر قومی ادارہ ان کی کہانیوں سے بھرا ہوا ہے خیر میرا چھوٹا سا تعلق ان کے بڑے بھائی کے صاحبزادہ عامر مشرف کی وجہ سے رہا جب میں اور عامر امریکہ کی ایک بڑی بیمہ ساز کمپنی میٹروپولیٹن انشورنس کمپنی میں بیمہ فروشی کیا کرتے تھے تو وہ اپنے چچا کے گن گایا کرتا تھا چونکہ وہ ایک نہایت ہی شریف النفس اور بے باک تھا تو ہم بھتیجے کی وجہ سے جرنل صاحب کی اپنی نجی محفلوں میں تعریفیں کیا کرتے تھے پھر وہ دن بھی آیا جب مشرف صاحب فل جرنل بن گئے پھر میرا اور عامر کا راستہ بھی جدا ہوگیا میں نے اپنی انشورنس بروکریج قائم کر لی اور تعلق داری کی لائین کٹ گئی اس کی ایک بڑی وجہ کہ وہ دوسری کسی اسٹیٹ میں موو ہو گئے اور دوسری طرف میری اور نواز شریف کی کھٹ پھٹ شروع ہو چکی تھی بلآخر میں نے اس کے دورِ عروج میں شاہین بٹ منی لانڈرر کنگ کی وجہ سے پارٹی سے الگ ہو گیا ۔
قارئین وطن! نواز شریف کا دور وزارت عظمیٰ قوم پر بڑا بھاری ہو رہا تھا دن بدن کبھی وہ خلیفہ مسلمین کا خطاب اپنے لئے چنتا کبھی وہ صدر مملکت بننا چاہتا تھا وجہ کہ وہ اقتدار کا منبہ اپنے ہاتھوں میں رکھنا چاہتا تھا عوام کے خزانے کو شریف فیملی بے دردی سے لوٹ رہی تھی آج کی طرح بھی اس کا دور اتنا بھیانک تھا کہ ہر شخص اس کے اقتدار سے پناہ مانگتا تھا ،نواز شریف کا کہر قوم پر روز ٹوٹ رہا تھا کہ انتہا اس وقت اپنے عروج پر پہنچی جب اس نے سپریم کورٹ پر جسٹس سجاد علی شاہ صاحب پر حملہ کروایا نواز کی بد معاشی اتنی بڑھ گئی تھی کہ قوم خوف کے اندھیرے میں ڈوب گئی تھی ۔چیف جسٹس کے بعد اس نے اپنے ہی ہاتھوں کا تراشا ہوا میر سپاہ جرنل پرویز مشرف کے ساتھ مطقعہ لگا لیا اور جب وہ سری لنکا سے واپس آرہا تھا تو اس نے مشرف کو گرفتار کرنے کا ارادہ کیا ہوا تھا پھر کیا ہوا سب نے دیکھا ملک میں ایک اور مارشل لا لگ گیا عوام نے مٹھایاں بانٹی، بے نظیر اور خادم نے بھی اپنے حلقہ احباب میں مٹھائی تقسیم کی ، ان لوگوں نے بھی جو جمہوریت کے دعوے دار بنتے تھے اور چین اور سکون کا سانس لیا ۔
قارئین وطن ! جب تک پرویز مشرف وردی میں رہا اور حکومت کی بھاگ دوڑ اس کے ہاتھوں میں رہی اس کے آنے کی خوشی کے باوجود اور مٹھائی تقسیم کے باوجود میں جرنل صاحب سے کوسوں دور تھا کہ سب سے پہلے تو اس نے نواز شریف کے ہمنوا چوہدری شجاہت اور پرویز الٰہی کو اقتدار میں شریک کیا تو میں سمجھ گیا کہ سردار نصراللہ ایک دفعہ پھر ہاتھ ہو گیا قوم کے ساتھ اور دوسرا سب سے بڑا جرم جب اس نے نواز شریف اور اس کے کنبہ کو این آر او دیا اور ساری لوٹ مار کو معاف کر دیا اور ملک سے باہر بھگا دیا ۔جرنل کے اس اقدام سے ہر ذی شعور کو سخت صدمہ ہوا کہ یہ دولت مشرف کی تو نہیں تھی ،اس کو کوئی حق نہیں تھا کہ وہ نوازیوں کی چوریوں کو معاف کرے آج جس کرب سے قوم گزر رہی ہے اس کا شاخسانہ مشرف سے جا کے ملتا ہے، جرنل صاحب کا دور اقتدار طویل جرموں کی فہرست سے لبریز ہے ۔ میری صرف ایک ہی ملاقات ہوئی موصوف کے ساتھ جب وہ سیاسی قبا اوڑھ کر میدان میں اترا ۔جرنل صاحب نے جب اپنی سیاسی جماعت کی بنیاد رکھی تو مجھ کو بھی صدر کونسل مسلم لیگ کی حیثیت سے آلائینس کی دعوت دی گئی میں یہ دیکھ کر حیران ہو گیا کہ ہر شخص جس میں بڑے بڑے لوگوں کے نام آتے ہیں کہ وہ اس کو ٹھگ رہے تھے کوئی بسوں کے جلوس کے نام پر، کوئی جلسہ گاہ کو بھرنے کے لئے اور شاہد اس کے پاس اپنے دور میں لوٹی ہوئی دولت کی فراوانی تھی کہ وہ بھی خوب خرچ کر رہا تھا، جب جرنل صاحب کی بے بسی دیکھی تو میں نے بیک گئیر لگایا کہ سردار یہ انداز تمھاری سیاست کا نہیں، نہ ہی تمھاری بزرگو ں نے تربیت کی ہے، ملے بغیر جرنل صاحب کو واپس اپنے گھر چلا آیا۔
قارئین وطن ! میری جرنل پرویز مشرف صدر آل پاکستان مسلم لیگ اور صدر کونسل مسلم لیگ دوبئی میں اس کے پینٹ ہائوس میں ہوئی تقریبا ایک گھنٹے ملاقات رہی میرے ہمراہ میاں فرخ صاحب بھی تھے ملکی حالات پر گفتگو کے درمیان میں نے ان سے پوچھا کہ آپ نے چوہدری حامد ناصر چٹھہ کے بجائے چوہدری شجاعت پر دستِ شفقت کیوں رکھا اور اس کو سرکاری مسلم لیگ کا صدر بنا دیا ،جرنل صاحب اچھل کر کہنے لگا کہ میں چٹھہ کو بنانا چاہتا تھا لیکن سردار صاحب وہ تو بارہ بجے سو کر اٹھتا ہے میں نے ان سے اتفاق کیا کہ جو شخص بارہ بجے سو کر اٹھے گا، وہ کیسے رموز حکومت چلا سکتا ہے ،پر تکلف چائے کا انتظام تھا چائے پی اور اجازت چاہی کہ انہوں نے بھی بیگم صاحبہ کے ساتھ کسی کی عیادت کے لئے جانا تھا ،یہ تھا میرا اور جرنل کا ایک تعلق پھر منیر نیازی صاحب زندہ ہو گئے!
کتابِ عمر کا اک اور باب ختم ہوا
شباب ختم ہوا اک عذاب ختم ہوا
اللہ مرحوم کی مغفرت فرمائے درجات بلند کرے اور ان کے کردہ اور نا کردہ گناہوں کو معاف فرمائے اور ان کے پسماندہ گان اور احباب کو صبرِ جمیل عطا فرمائے ،آمین!
٭٭٭