”فضائی مسافروں کی پرائیویسی دائو پر ”

0
72

”فضائی مسافروں
کی پرائیویسی دائو پر ”

ہوائی اڈوں پر بین الاقوامی سمیت امریکی مسافروں کی بڑھتی ہوئی” فیس سکریننگ” ان کی پرائیویسی کو دائو پر لگا رہی ہے،بے جا سیکیورٹی چیک کی وجہ سے فضائی مسافروں کو تکلیف دہ وقت گزارنے کے ساتھ اپنی پرائیویسی کو بھی دائو پر لگانا پڑتا ہے ، جس کے حوالے سے انسانی حقوق کی تنظیموں اور اداروں کو نوٹس لینے کی ضرورت ہے ۔ امریکہ بھر میں 84 ہوائی اڈوں پر ٹرانسپورٹیشن سیکیورٹی ایڈمنسٹریشن چیک پوائنٹس پر اسکریننگ کے عمل کے دوران، ہوائی مسافروں کو دوسری نسل کی” کریڈینشل آتھنٹی کیشن ٹیکنالوجی (CAT) کا سامنا کرنا پڑے گا۔ توقع ہے کہ یہ ٹیکنالوجی 400 سے زیادہ وفاقی ہوائی اڈوں تک پہنچ جائے گی۔یہ بائیو میٹرک ٹیکنالوجی جس میں ایک مسافر کی تصویر لی جاتی ہے جب افسر ان کی شناخت کو اسکین کرتا ہے، اس کا مقصد اس بات کی تصدیق کے عمل کو ہموار کرنا ہے کہ آپ اپنے دستاویزات، پرواز کی حیثیت اور جانچ کی حیثیت سے مماثل ہیں۔ یہ ڈیجیٹل IDs کا بھی جائزہ لیتا ہے، اگر کسی مسافر کے پاس ایک ہے۔یہ جدید ترین ٹیکنالوجی اس بات کو یقینی بنانے میں مدد کرتی ہے کہ ہم جانتے ہیں کہ کون پرواز کر رہا ہے،مسافر کی شناخت کی توثیق میں اسناد کی توثیق ایک اہم کردار ادا کرتی ہے۔ یہ TSA افسر کی مسافر کی تصویری شناخت کی توثیق کرنے کی صلاحیت کو بہتر بناتا ہے جبکہ جعلی سفری دستاویزات سے وابستہ کسی تضاد کی بھی نشاندہی کرتا ہے تاہم بائیو میٹرک انفارمیشن سٹوریج کی حفاظت کے بارے میں خدشات بڑھ رہے ہیں، جو ڈیٹا بیس کے ارد گرد شفافیت کی کمی کی وجہ سے ہے جہاں معلومات کو ذخیرہ کیا جا رہا ہے۔یہ آپ کے چہرے یا لائسنس کی سالمیت کے بارے میں نہیں ہے، یہ اس ڈیٹا بیس کے بارے میں ہے جہاں آپ کا کوئی کنٹرول نہیں ہے، غلط شناخت سے سیکورٹی کی خلاف ورزیوں کے علاوہ انسانی یا تکنیکی غلطی کا خطرہ ہے۔ اسکریننگ کا عمل مختلف ہوائی اڈوں اور یہاں تک کہ ٹرمینلز پر بھی مختلف ہوتا ہے جس سے مسافروں پر بوجھ پڑتا ہے۔ایک مسافر انتظار کر رہا ہے جب ٹیبلٹ اس کی تصویر کھینچتا ہے تاکہ فوری طور پر اس بات کی تصدیق کی جا سکے کہ اس کا چہرہ اس کی ID پر موجود چہرے سے ملتا ہے ، آپ کی معلومات عام طور پر اسکریننگ کے عمل سے گزرنے کے فوراً بعد حذف ہو جاتی ہیں اور اسے نگرانی کے مقاصد کے لیے استعمال نہیں کیا جاتا ہے۔ بائیومیٹرک ٹیکنالوجی کی درستگی کو جانچنے کے لیے TSA عارضی طور پر تصاویر اور ڈیٹا کو “شاذ و نادر صورتوں میں محفوظ رکھتی ہے اگر ایسا ہونے جا رہا ہے، تو ایجنسی مسافروں کو علامات کے ساتھ مطلع کرے گی، اور یہ صرف ایک محدود وقت کے لیے ہے، مسافر لائن میں اپنی جگہ کھوئے بغیر اس سے انکار کر سکتے ہیں۔اس کے باوجود، چہرے کی شناخت کی ٹیکنالوجی سمیت تمام سسٹمز، سمجھوتہ کیے جانے کے لیے حساس ہیں، کوئی بھی سائبر سسٹم 100 فیصد محفوظ نہیں ہے، یہاں تک کہ اگر تصاویر طویل عرصے تک استعمال نہ کی جائیں۔سکریننگ کی کڑی جانچ کے بعد مسافروں سے سخت پوچھ گچھ، ٹرمپ حکومت کی سخت ترین پالیسیوں نے سیاحوں کو غیر یقینی صورتحال سے دوچار کر دیا ہے جس کی وجہ سے وہ امریکہ کا سفر کرنے سے کتراتے ہیں جس سے یقینی طور پر فضائی کمپنیوں کو بھی نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔مانگ میں کمی آنے کے بعد ہوائی کمپنیز نے کرایوں میں کمی اور مارجن بچانے کے لیے کچھ اقدامات کیے ہیں اور کچھ پروازیں بند کرنا شروع کر دی ہیں۔ ڈیلٹا، یونائیٹڈ، جیٹ بلیو اور ایلیجائنٹ نے پچھلے دو ہفتے کے دوران اپریل اور جون کے لیے پروازوں کے شیڈول میں کانٹ چھانٹ کی ہے۔ فروری میں ہوائی جہازوں کی حفاظت کے حوالے سے خدشات بلند ترین سطح پر پہنچے اور 900 فیصد صارفین نے گوگل پہ ‘جہاز اب محفوظ ہیں’ کی سرچنگ کی۔ایئرلائنز کی جانب سے توقع ظاہر کی گئی ہے کہ حادثات کی وجہ سے ہونے والا نقصان جلد ختم ہو سکتا ہے تاہم معاشی دباؤ کے معاملے میں وہ غیریقینی کا شکار ہیں۔ایئرلائنز رپورٹنگ کارپوریشن کے مطابق جنوری میں 39 فیصد اضافے کے بعد فروری میں امریکی ٹریول ایجنسیوں کے ذریعے فروخت ہونے والے ٹکٹوں میں ماہانہ آٹھ فیصد کمی دیکھی گئی۔اسی طرح یو ایس ٹرانسپورٹیشن سکیورٹی ایڈمنسٹریشن کے اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ مسافروں کی آمدورفت کی شرح جنوری میں پانچ فیصد سے کم ہو کر مارچ میں زیرو اعشاریہ سات فیصد تک آ گئی ہے جہاں ائیرپورٹس کی سخت سکریننگ اور سیکورٹی سے فضائی مسافر پریشانی سے دوچار ہیں وہیں فضائی کمپنیاں بھی ریونیو میں کمی کی شکایات کر رہی ہیں کیونکہ مسافروں کی بڑی تعداد میں کٹوتی ہوئی ہے ۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here