آخری ملاقات!!!

0
43
ماجد جرال
ماجد جرال

زندگی ایک مسافر خانہ ہے جہاں ہم سب عارضی طور پر رکتے ہیں۔ کوئی مختصر وقت کے لیے اور کوئی کچھ زیادہ دیر کے لیے۔ مگر کسے کب رخصت ہونا ہے، یہ فیصلہ ہمارے ہاتھ میں نہیں بلکہ قدرت کے ہاتھ میں ہے۔ حال ہی میں ایک واقعہ نے مجھے جھنجھوڑ کر رکھ دیا۔ میں اوبر چلا رہا تھا کہ ایک خاتون مسافر ملی جس کی گفتگو نے میری سوچوں کو ایک نئی سمت دے دی۔وہ خاتون عمر کے 50 ویں سال میں لگ رہی تھیں۔ ان کی آنکھوں میں چھپی اداسی بہت کچھ بیان کر رہی تھی۔ چند لمحوں کی خاموشی کے بعد انہوں نے بات چیت شروع کی اور اپنے دکھ کا پردہ چاک کیا۔ بولتے ہوئے کہا میں اگلے چھ ماہ میں دنیا سے رخصت ہوجائوں گئی، میری حیرت سے پھٹی آنکھوں کو پڑھتے ہوئے اس نے کہا کہ مجھے کینسر کی آخری سٹیج ہے، ڈاکٹرز کے مطابق میرے پاس صرف چھ ماہ ہیں۔یہ الفاظ سن کر میرا دل دہل گیا۔ زندگی کی گاڑی چلاتے ہوئے میں نے بے شمار کہانیاں سنیں، لیکن یہ جملہ کسی خنجر کی طرح دل میں پیوست ہو گیا۔ میں نے خود کو سنبھالا اور انہیں حوصلہ دیا کہ ہمت نہ ہاریں، کیونکہ زندگی اور موت اللہ تعالی کے اختیار میں ہے، آپ کی ہمت اور باتیں سن کر مجھے یقین ہے کہ وہ خاموشی سے میری بات سنتی رہیں پھر مسکراتے ہوئے کہنے لگیں: میں آج ٹورانٹو میں ایک مشہور گلوکار کا کنسرٹ دیکھنے آئی ہوں، اور یہ اس گلوکار کا میری زندگی کا آخری کنسرٹ ہے، جو میں امریکی ریاست فلوریڈا سے دیکھنے کے لیے خصوصی طور پر ٹورانٹو آئی ہوں۔وہ گاڑی سے اتر کر جاتے ہوئے بولیں “محمد” آج کے بعد میں آپ سے چونکہ ملاقات نہیں ہوپائے گئی، آپ کے لیے تو میں ابھی فوت ہوگئی ہوں،میں نے دوبارہ دلاسہ دینا چاہ مگر تب تک وہ اسٹیڈیم کے داخلی دروازے کی طرف بڑھ چکی تھیں۔ ان کی باتیں میرے دل میں ہمیشہ کے لیے نقش ہو گئیں۔ میں دیر تک سڑک پر گاڑی روکے سوچتا رہا کہ انسان کتنی نازک حقیقت ہے جس زندگی کو ہم بے شمار منصوبوں، خوابوں اور خواہشوں میں الجھا دیتے ہیں، وہ دراصل لمحوں کی مہمان ہے۔زندگی کی اصل قیمت وقت اور تعلقات میں ہے، نہ کہ دولت یا عیش و عشرت میں سمجھنی چاہئے۔ہم سب روزانہ کتنے ہی انسانوں سے ملتے ہیں، مگر کم ہی سوچتے ہیں کہ شاید یہ ہماری ان کے ساتھ آخری ملاقات ہو۔ ہمیں یہ بھی معلوم نہیں کہ کون سا لمحہ کس کے لیے آخری ہو۔ اسی لیے ضروری ہے کہ ہم دوسروں کے ساتھ محبت، خلوص اور ہمدردی کا رویہ اپنائیں۔ ایک مسکراہٹ، ایک دلاسہ یا حوصلے کا ایک جملہ کسی کے دل کے زخم پر مرہم رکھ سکتا ہے۔زندگی مختصر ہے، اس کا کوئی اعتبار نہیں، لہٰذا نفرت اور کینہ دل سے نکال دیں، محبت اور خلوص کو عام کریں، اور ہر دن ایسے جئیں جیسے یہ آپ کا آخری دن ہو کیونکہ آخر میں یاد رکھا جانے والا ہمارے الفاظ یا مال نہیں بلکہ ہمارا رویہ اور کردار ہی ہوتا ہے۔
٭٭٭

 

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here