نورِ مصطفی !!!
جہاں تک بعد غروب آفتاب کے پلٹ آنے کا تعلق ہے یہ معجزہ بلاشبہ سرورِ کائنات ۖ کے ساتھ خاص ہے۔ آپ سے پہلے کسی بھی نبی سے یہ معجزہ صادر نہیں ہوا۔ اس عظیم الشان معجزے سے متعلق شفامع نسیم الریاض کی تیسری جلد کے اندر حضرت اسماء بنت عمیس رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے مروی ایسی حدیث مندرج ہے کہ آپ نے غروب کے بعد آفتاب کو طلوع ہوتے بذات خود مشاہدہ فرمایا تھا۔ ذیل میں پوری حدیث نذر قارئین ہے۔ ”عن اسماء بنت عمیس انّہ ۖ کان یوحیٰ الیہ وراسہ فی حجر علیِ فلم یصل حتّٰی غربت الشمس فقال رسول اللہ ۖ اصلیت یا علی قال لافقال اللھم انہ فی طاعتک وطاعة رسولک فاردد علیہ الشمس قالت اسماء بنت عمیس فرایتھا غربت ثم رایتھا طلعت وقفت علی الجبال والارض وذالک بالصھباء فی خیبر۔” ترجمہ:۔ حضرت اسماء بنت عمیس رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول کائنات ۖ کا سرِمقدس حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی آغوش میں تھا اور اس وقت آپ پہ نزول وحی کا سلسلہ جاری تھا۔ حضرت علی نے نماز عصر ادا نہیں فرمائی تھی یہاں تک کہ آفتاب غروب ہوگیا۔ حضور اکرم ۖ نے حضرت علی سے استفسار فرمایا کہ کیا تم نے نماز عصر ادا کرلی؟ انہوں نے جب نفی میں جواب دیا تو سرور دو عالم ۖ نے خداوند قدوس کے حضور دعا فرمائی یا اللہ! چونکہ علی تیری اور تیرے رسول کی اطاعت میں تھے اس لئے ان سے نماز عصر فوت ہوگئی لہذا تو ان کی خاطر دوبارہ آفتاب طلوع فرما دے تاکہ وہ نماز عصر ادا کرلیں۔ حضرت اسماء بنت عمیس ارشاد فرماتی ہیں کہ میں نے خود مشاہدہ کیا کہ آقائے کریم ۖ کی دعا کا ایسا فوری اثر مرتب ہوا کہ آفتاب بعد غروب اس طرح پلٹ آیا کہ اس کی کرنیں پہاڑوں میں اور زمینوں پر منتشر ہوگئیں۔ اس واقعے کا ظہور مقامِ صہبا میں ہوا جو خیبر سے متصل ہے۔
٭٭٭












