واشنگٹن:
امریکا نے اقلیتوں سے ناروا سلوک اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر چین کی 28 کمپنیوں اور افراد پر پابندی عائد کردی ہیں۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکا نے چین میں ایغور مسلم اقلیتوں کے حقوق کی مبینہ خلاف ورزی کے واقعات سامنے آنے پر چین کی 28 کمپنیوں اور شخصیات کو بلیک لسٹ کردیا ہے۔ اس پابندی کے بعد یہ کمپنیاں اور افراد امریکی کمپنیوں سے اُس وقت تک تجارت نہیں کرسکیں گے جب تک وائٹ ہاؤس انتظامیہ اجازت نامہ جاری نہ کر دے۔
اس حوالے سے امریکی سیکرٹری خزانہ ولبور روز نے میڈیا کو بتایا کہ جن چینی کمپنیوں پر پابندی عائد کی ہے ان میں نگرانی کے آلات بنانے والی کمپنی ہک ویژن، مصنوعی ذہانت کی کمپنیاں میگوی ٹیکنالوجی اور سینس ٹائمز بھی شامل ہیں۔
یہ خبر پڑھیں: امریکا چین تجارتی جنگ؛ ایک دوسرے پر ’’محصولات کی گولہ باری‘‘
چین پر عائد نئی تجارتی پابندی پالیسی کو بیان کرتے ہوئے امریکی محکمہ خزانہ کے سیکرٹری نے مزید کہا کہ مسلم اقلیت یغور کے انسانی حقوق سلب ہونے پر تشویش ہے۔ امریکا چین میں اقلیتوں پر ہونے والے وحشیانہ تشدد کو کسی صورت برداشت نہیں کرے گا۔
یہ خبر بھی پڑھیں: چین اور امریکا کے درمیان برف پگھل گئی، مذاکرات پر آمادہ
قبل ازیں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر امریکہ محکمہ خارجہ کی جانب سے ایغور مسلمانوں پر ہونے والے مبینہ مظالم کو اجاگر کرنے کے لیے ایک تقریب کا انعقاد کیا تھا جس میں امریکا کے سفیر جان سلیوان نے بھی شرکت کی تھی۔
امریکا اور چین کے درمیان تجارتی جنگ کا آغاز ڈونلڈ ٹرمپ کے صدارت سنبھالتے ہی ہوگیا تھا اور دونوں ممالک تب سے ایک دوسرے کی درآمدی اشیاء پر ٹیکس کی شرح میں اضافے پر اضافہ کر رہے ہیں تاہم دو روز بعد جمعرات کو دونوں ممالک کے درمیان معاشی مذاکرات کا عمل شروع ہونا ہے جو نئی پابندیوں کے بعد کھٹائی میں پڑتا نظر آرہا ہے۔