آڑو معیشت میں اہم، کاشتکار حکومتی تعاون کے منتظر

0
114

پشاور:

ماہرین اور کاشت کاروں کا خیال ہے کہ پاکستان سے باہر خاص طور پر خلیجی ممالک میں آڑو کی بہت بڑی منڈی ہے۔

پھلوں کا بادشاہ آم پاکستان بھر میں یقینا سب سے زیادہ پسندیدہ پھل ہو سکتا ہے لیکن کم از کم ملک کے شمالی اور شمال مغربی علاقوں میںآڑو بھی کسی سے کم نہیں ہے۔ ان حصوں میں ایک مشہور پشتو کہاوت  “اگر آپ کی دوستی کی قیمت آڑو ہے تو میں آپ کی دوستی کو ترک کر دیتا ہوں۔” سے اس کی مقبولیت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ اگرچہ اس وقت آڑو مقامی مارکیٹ میں بہت کم حصہ حاصل کرتا ہے لیکن ماہرین اور کاشت کاروں کا خیال ہے کہ پاکستان سے باہر خاص طور پر خلیجی ممالک میں اس پھل کی بہت بڑی منڈی ہے۔

اگر حکومت کچھ ٹھوس اقدامات کرتی ہے تو آڑو کا ہماری معیشت میں بہت اہم کردار ادا ہو گا۔ آڑو زیادہ تر پشاور، کوئٹہ، سوات، چترال، مالاکنڈ اور قلات کے اضلاع میں کاشت کیا جاتا ہے۔ عام طور پر پھل مئی میں پکنا شروع ہوتا ہے اور ستمبر کے پہلے ہفتے تک تیار ہوتاہے۔کے

 

پی میں مجموعی طور پر 6330 ہیکٹر رقبہ پر پھل اگایا جاتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق ، سوات میں19۔ 2018 میں 5280 ٹن آڑو پیدا ہوا ، جبکہ پشاور میں 1066 ٹن ، مردان 2825 ٹن ، مالاکنڈ میں 1190 ٹن ، لوئر دیر 1033 ٹن ، بونیر 3105 ٹن اور اپر دیر 1917 ٹنپیدا ہوا ۔ ہر سال صرف سوات ہی 6400 ٹن آڑو تیار کرتا ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here