اسلام آباد:
وفاقی وزیر برائے انسداد منشیات شہریار آفریدی نے چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ سے رانا ثنا اللہ کے خلاف مقدمے کو لاہور سے راولپنڈی منتقل کرنے کا مطالبہ کردیا ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران شہریار آفریدی نے کہا کہ میکسیکو کا ڈرگ ڈیلر لارڈ ایل چیپوہے جب کہ پاکستان کا رانا ثنااللہ ہے، اے این ایف نے رانا ثنا کو 15 کلو ہیروئن سمیت گرفتار کیا، رانا ثنا اللہ کے خلاف ثبوت اور گواہ موجود ہیں، دفعہ 342 کے تحت ملزمان کے بیانات قلمبند کیے گئے،اے این ایف اور دیگر ادارے ملزموں کو سزا نہیں دے سکتے، ان کے خلاف ثبوت عدالت میں پیش کر دیے، راناثنا اللہ کی ذرائع آمدنی کا کچھ پتہ نہیں، انہوں نے تو اپنے اثاثوں کو بھی کلیئر نہیں کرایا، رانا ثنااللہ کے پاس اربوں روپے کہاں سے آئے۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ جب سے سیاسی ڈرگ ڈیلر پر اے این ایف نے ہاتھ ڈالا ہے ، اے این ایف جیسے ادارے کا میڈیا ٹرائل کیا جارہا ہے، اے این ایف کا ٹرائل ہورہا ہے لیکن ملزم کا نہیں ہو رہا، روزانہ کی بنیادوں پر ان کیسز کی سماعت ہونی چاہیے، چالان پیش ہوتے ہی ملزمان پر فرد جرم عائد کی جاتی ہے لیکن یہ ملک کا پہلا ٹرائل ہو گا جس میں ایک بھی گواہ کو طلب نہیں کیا گیا، آئین کے مطابق وردی پہننے والی فورس کو پارلیمنٹ میں بھی تنقید کا نشانہ نہیں بنایا جاسکتا، رانا ثنااللہ اے این ایف حکام کو دھمکیاں دے رہے ہیں، ہمارے گواہان کی زندگیوں کو خطرات ہیں۔
شہریار آفریدی کا کہنا تھا کہ رانا ثنااللہ کا کیس ہمارے لیے ٹیسٹ کیس ہے، وہ لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سے مطالبہ کرتے ہیں کہ گواہان کے تحفظ کے لئے کیس کو لاہور سے راولپنڈی منتقل کیا جائے یا ٹرائل جیل میں کیا جائے، چیف جسٹس عدالت کو آرڈر کریں کہ استغاثہ کو ثبوت پیش کرنے کی اجازت دیں، رانا ثنااللہ کا ٹرائل روزانہ کی بنیاد پر کیا جائے، اے این ایف اہل کاروں کو دی جانے والی دھمکیوں کا نوٹس لیا جائے، آئی جی پنجاب فوری طور پر گواہان کو تحفظ فراہم کریں۔