اسلام آباد:
پاک چین اقتصادی راہداری کا اربوں ڈالر لاگت کا مین لائن ون(ML1) پراجیکٹ جلد واپس ٹریک پر ہوگا جب کہ وفاقی حکومت نے تاخیر کے شکاراس منصوبے کی راہ میں حائل رکاوٹوں کے سدباب کے لئے 9ارب ڈالرقرض لینے کافیصلہ کر لیا ہے۔
حکام نے مرحلہ وار منظوری کی بجائے پراجیکٹ کو ون ایمبریلا سکیم کے طور پر منظور کرنے کا بھی فیصلہ کر لیا ہے۔31اکتوبر سے پہلے وزارت ریلوے ایمبریلا پی سی ون کی نیشنل اکنامک کونسل کی سنٹرل ڈویلپمنٹ ورکنگ پارٹی سے منظوری کے لئے جلد دستاویز وزارت منصوبہ بندی میں جمع کرائے گی۔جس میں پراجیکٹ کی لاگت 9ارب ڈالر کے لگ بھگ ہے۔
واضح رہے کہ وزیراعظم عمران خان اورچینی صدر ژی جن پنگ کے درمیان ملاقات میں بھی ایم ایل1 پراجیکٹ سے متعلق تبادلہ خیال کیا گیا جس میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ ،وزیرریلوے شیخ بھی شریک تھے۔
وزیراعظم کی جانب سے پراجیکٹ کی منظوری کے لئے 31اکتوبر کی ڈیڈلائن دی گئی ہے۔جس کے پیش نظر خزانہ اور منصوبہ بندی و ترقی کی وزارتوں نے مالی طریقوں اورپراجیکٹ منظوری کی حکمت عملی کے لئے وزارت ریلوے سے مشاورت کافیصلہ کیا ہے ۔
وزارت خزانہ کی خواہش تھی کہ منصوبے کے لئے سویئرین لون(پبلک ڈیبٹ) لیا جائے تاہم آئی ایم ایف نے سویئرین گارنٹیز سٹاک 1.6ٹریلین روپے تک مقرر کردیا جبکہ اس کے ساتھ ساتھ رواں سال نئی گارنٹیاں جاری کرنے پر پابندی لگا دی۔
حکام کا کہنا ہے کہ اعلیٰ سطح فنانسنگ کمیٹی ایم ایل ون پراجیکٹ کے لئے سنٹرل لون لینے کا فیصلہ کر چکی ہے۔ اسے ملک کے قرضوں کی مجموعی پوزیشن متاثر نہیں ہوگی۔ امکان ہے آئندہ سال فروری یا جنوری سے حکومت ایم ایل ون پراجیکٹ پر کام شروع کردے گی۔