کراچی:
پورٹ قاسم پر درآمد شدہ کوئلے کی ہینڈلنگ کرنے والے پاکستان انٹرنیشنل بلک ٹرمینل کی انتظامیہ کی جانب سے منظور شدہ چارجز سے زائد ہینڈلنگ چارجزکی وصولی کوئلے سے چلنے والے بجلی گھروں اور صنعتوں کی پیداواری لاگت میں اضافہ کا سبب بن رہی ہے۔
کوئلے سے بجلی پیدا کرنے والے پاور پلانٹس کو پی آئی بی ٹی کے من مانے چارجز کی وجہ سے 150ملین ڈالر کے اضافی بوجھ کا سامنا ہے جس سے بجلی کی لاگت بھی بڑھ رہی ہے۔
پاکستان انٹرنیشنل بلک ٹرمینل واحد ٹرمینل ہے جو درآمدی کوئلے کی ہینڈلنگ کررہا ہے تاہم ٹرمینل سے استفادہ کرنے والے درآمد کنندگان کا کہنا ہے کہ پی آئی بی ٹی اپنی مناپلی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے مقررہ چارجز سے کہیں زیادہ اور اضافی چارجز وصول کررہا ہے۔
کوئلہ درآمد کرنے والے درآمد کنندگان نے نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارتی، وفاقی وزارت ساحلی امور اور وفاقی وزارت توانائی، وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے توانائی اور مشیر تجارت کے نام ایک خط میں پاکستان انٹرنیشنل بلک ٹرمینل کی جانب سے من مانے چارجز وصولی کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔
لکی کموڈیٹیز کے کول ڈویژن کے چیف ایگزیکٹو طاہر احمد کی جانب سے وفاقی حکومت اور متعلقہ وزارتوں کو بھیجے گئے ایک مراسلے میں کہا گیا ہے کہ پورٹ کے ٹینڈر کی منظوری کے وقت پی آئی بی ٹی کو 5.49ڈالر فی میٹرک ٹن ہینڈلنگ ٹیرف کی اجازت دی گئی تھی تاہم ٹرمینل انتظامیہ 6.5ڈالر فی میٹرک ٹن ہینڈلنگ چارجز وصول کرنے کے ساتھ ancillaryکی مد میں بھی فی ٹن 1.01ڈالر وصول کررہی ہے جبکہ ٹرکنگ فیس کی مد میں مزید 131روپے فی ٹن وصول کیے جارہے ہیں۔ اسی طرح فری اسٹوریج کی سہولت 20روز سے کم کرکے 5روز کردی گئی ہے۔