کراچی:
اپنی آواز اور سروں کا جادوجگانے والے نصرت فتح علی خان کی آج 72 ویں سالگرہ منائی جارہی ہے۔
نصرت فتح علی نے فیصل آباد کے ایک قوال گھرانے میں 13 اکتوبر 1948 کوآنکھ کھولی۔ 16 سال کی عمرمیں قوالی کا فن سیکھا، قوالی کے ساتھ غزلیں، کلاسیکل اورصوفی گیت بھی گائے، وہ ہارمونیم اورطبلہ بجانےسے بھی خوب آشنا تھے۔
موسیقی میں نئی جہتوں کی وجہ سے ان کی شہرت پاکستان سے نکل کرپوری دنیا میں پھیل گئی۔ بین الاقومی سطح پر صحیح معنوں میں ان کا بنایا ہوا پہلا شاہکار 1995 میں ریلیز ہونے والی فلم’’ڈیڈ مین واکنگ‘‘ تھا جس کے بعد انہوں نے ہالی ووڈ کی ایک اور فلم ’’دی لاسٹ ٹیمپٹیشن آف کرائسٹ‘‘ کی بھی موسیقی ترتیب دی۔
ہالی ووڈ کے بعد بالی ووڈ نے بھی نصرت فتح علی خان کو ہاتھوں ہاتھ لیا۔ انہوں نے کئی بھارتی فلموں کی موسیقی ترتیب دی۔ نصرت فتح علی خان کی بالی ووڈ میں خدمات کو کبھی فراموش نہیں کیا جاسکتا، ان کاگایا ہوا مقبول ترین گیت ’’دولہے کا سہرا ‘‘ آج بھی لوگوں کے دلوں میں بسا ہوا ہے۔
نصرت فتح علی خان کی قوالیاں پاکستان سمیت بھارت میں بھی پسند کی جاتی ہیں، ’’تیرے بن نئی لگدا دل میرا سوہنیا‘‘ ہو یا ’’میرے رشک قمر‘‘ استاد نصرت فتح علی خان کی قوالیوں نے ہمیشہ بھارتیوں کو اپنے گیتوں سے دیوانہ بنایا ہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے بھارت کے مشہورموسیقاراے آررحمان کے ساتھ کئی البم اور گانے ریلیز کیے جنہیں بے حد پسند کیا گیا۔
نصرت فتح علی خاں کی قوالی کے 125 سے زائد آڈیو البم جاری ہوئے اوران کا نام گینز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں بھی شامل ہے۔ 16 ستمبر 1997 میں محض 48 برس کی عمر میں اس دار فانی سے کوچ کرنے والے نصرت فتح علی خان کو مداحوں سے بچھڑے کئی برس بیت گئے لیکن آج بھی سننے والے ان کے کلام میں کھو جایا کرتے ہیں۔