اسلام آباد:
وفاقی حکومت نے ای آفس پراجیکٹ کے تحت سینٹرلائزڈ ڈیٹا سینٹر، انسداد منی لانڈرنگ سسٹم، سوشل میڈیا پر جعلی خبروں کے سراغ لگانے کا مانیٹرنگ سسٹم ،اینڈ پوائنٹ سکیورٹی اور پیپرا کیلئے ای پروکیورمنٹ سسٹم اور جدید آئی ٹی کے 12 سسٹم متعارف کرانے کا فیصلہ کیا ہے جس کیلیے نیشنل انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ(این آئی ٹی بی)نے کام شروع کردیا ہے اور متعدد منصوبے تکمیل کے ایڈوانس مراحل میں ہیں۔
وفاقی کابینہ کے اجلاس کے منٹس آف میٹنگ کی کاپی میں بتایا گیا ہے کہ نیشنل انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ وفاقی کابینہ کے فیصلوں پر عملدرآمدکی مانیٹرنگ کیلیے بھی خودکار انفارمیشن مینجمنٹ سسٹم متعارف کرارہا ہے جس کے ذریعے وفاقی کابینہ کے فیصلوں پر عملدرآمد کے حوالے سے فالو اپ اور ٹریکنگ کی جاسکے گی اور اس نئے نظام کے نافذ ہونے پر وفاقی کابینہ کے تمام فیصلے اسی خودکار نظام کے ذریعے وفاقی کابینہ کے ارکان و وزارتوں اور ڈویژنوں کے سیکرٹریز کو آن لائن بھجوائے جائیں گے۔
دستاویز میں مزید بتایا گیا ہے کہ متعلقہ وزارتوں و ڈویڑنوں کے سیکرٹریز وفاقی کابینہ کے فیصلوں پر عملدرآمد اور اس بارے ہونیوالی پیشرفت بارے الیکٹرانیکلی ہی آگاہ کیا کریں گے اور اس سسٹم میں کابینہ کے فیصلوں پر عملدرآمد بارے ہونیوالی پیشرفت کو اپ لوڈ کریں گے جو اسی الیکٹرانک سسٹم کے ذریعے وفاقی کابینہ کے تمام ارکان تک بھی پہنچ جایا کریں گے۔
اس انفارمیشن مینجمنٹ سسٹم کے ڈیش بورڈز وزیراعظم اور کابینہ ڈویژن کے پاس بھی دستیاب ہونگے اور وزیراعظم جب چاہیں گے خود ذاتی طور پر بھی کمپیوٹر کے ڈیش بورڈ پر موجود اس سسٹم کے ذریعئے کابینہ کے کسی بھی فیصلے پر عملدرآمد کا ڑئیل ٹائم بنیادوں پر اسٹیٹس چیک کرسکیں اور کابینہ ڈویڑن بھی فیصلوں پر رئیل ٹائم بنیادوں پر عملدرآمد کا سٹیتس چیک کرکے وزیراعظم کو عمری کی صورت اپ ڈیٹ فراہم کرسکے گی۔