دنئی دلی:
بھارتی پارلیمان سے منظور ہونے والے شہریت سے متعلق متنازع مسلم مخالف ترمیمی بل کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا گیا۔
انڈین میڈیا رپورٹس کے مطابق سیاسی جماعت انڈین یونین مسلم لیگ نے تارکین وطن کو بھارتی شہریت دینے کے متنازع بل کے خلاف درخواست سپریم کورٹ میں دائر کردی ہے۔درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ یہ بل برابری،بنیادی حقوق اور زندہ رہنےکے حق سے متعلق آئین کی شقوں سے متصادم ہے لہذا عدالت فوری طور پر اسے غیر قانونی قرار دے۔
ایوان زیریں لوک سبھا سے پیر کے روز منظوری کے بعد شہریت سے متعلق مسلم مخالف متنازع بل کو گزشتہ روز بھارتیہ جنتا پارٹی کی جانب سے وزیر داخلہ امیت شاہ نے ایوان بالا راجیہ سبھا میں بھی پیش کیا تھا جو 105 ووٹوں کے مقابلے میں 125 ووٹ سے منظور کیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: مسلم مخالف بل پر امریکی کمیشن کی بھارتی قیادت پر پابندیاں عائد کرنے کی سفارش
پارلیمان سے منظوری کے بعد متنازع بل پر عملدرآمد کے لیے تمام رکاوٹیں ختم ہوگئی ہیں جب کہ بل کے خلاف مشتعل مظاہروں کو بزور طاقت روکنے کیلیے آسام میں فوج طلب کرلی گئی ہے۔
واضح رہے کہ پیر کے روز بھارتی لوک سبھا میں کثرت رائے سے منظور ہونے والے بل میں بنگلا دیش، افغانستان اور پاکستان کی 6 مذہبی اکائیوں ہندو، بدھ، جین، پارسی، عیسائی اور سکھ سے تعلق رکھنے والے افراد کو شہریت دینے کی تجویز رکھی گئی تاہم مسلمانوں کو محروم رکھا گیا جس پر امریکی کمیشن برائے مذہبی آزادی نے بھارتی قیادت پر پابندیاں عائد کرنے کی سفارش کی ہے۔