الیکشن میںمسلم کمیونٹی ایک بار پھر تقسیم

0
15

مشی گن (پاکستان نیوز) الیکشن قریب آتے ہی مسلم کمیونٹی ایک مرتبہ پھر تقسیم کا شکار ہوگئی ہے ، کئی ریاستوں میں مسلم ووٹرز ڈیموکریٹس جبکہ کئی ریاستوں میں ری پبلکنز کی حمایت کر رہے ہیں ، ورجینیا ، واشنگٹن ڈی سی سمیت دیگر ریاستوں میں ڈیموکریٹک امیدوار کمیلا ہیرس کو اکثریت حاصل ہے جبکہ مشی گن سمیت دیگر سوئنگ ریاستوں میں ری پبلیکن کی خوب دھوم ہے ، جیسے جیسے الیکشن قریب آ رہے ہیں ٹرمپ کی مقبولیت میں واضح اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے ، حالیہ دنوں میں سابق صدر کے ووٹنگ گراف میں 8درجے کی بہتری دیکھی گئی ہے جبکہ سروے کے اعدادو شمار میں بھی ٹرمپ کو واضح اکثریت حاصل ہے ، مشی گن میں مسلم کمیونٹی کی اکثریت نے بائیڈن کے حق میں گرین سگنل دے دیا ہے جس سے ان کی کامیابی کے امکانات بڑھ گئے ہیں ،پیش گوئیاں کرنے والے پانچ اہم اداروں نے دعویٰ کیا ہے کہ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایک بار پھر امریکا کے صدر منتخب کرلیے جائیں گے۔امریکی اخبار کے مطابق 5 نومبر کو ہونے والے صدارتی انتخابات میں مقابلہ انتہائی کانٹے کا ہوگا اور ڈونلڈ ٹرمپ کے جیتنے کا امکان 51 فیصد جب کہ کملا ہیرس کے جیتنے کا امکان 49 فیصد ہے۔دعویٰ کیا گیا ہے کہ بطور صدارتی امیدوار نامزدگی کے بعد سے کملا ہیرس اپنی مقبولیت کھورہی ہیں۔ شمالی اور سن بیلٹ ریاستوں میں کملا ہیرس کی پوزیشن رفتہ رفتہ کمزور ہونا شروع ہوگئی ہے جبکہ داہل کے سروے میں ڈونلڈ ٹرمپ کے جیتنے کے امکانات 52 فیصد اور کملا ہیرس کے جیتنے کے امکانات 48 فیصد ظاہر کیے گئے ہیں۔ اکانومسٹ کے مطابق ٹرمپ کے جیتنے کے امکانات 54 فیصد ہیں، مشی گن میں ٹرمپ کی ریلی کے دوران مسلم رہنما بلال الزہری نے وفد کے ہمراہ شرکت کی اور ٹرمپ کی بھرپور حمایت کا اعلان کیا ، اپنی تقریر میں بلال الزھیری نے کہا کہ مسلمان ٹرمپ کی حمایت کرتے ہیں کیونکہ انہوں نے مشرق وسطیٰ اور یوکرین میں جنگ ختم کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ وہ غیر قانونی امیگریشن سے امریکیوں کے تحفظ کی اہمیت پر بھی ٹرمپ سے اتفاق کرتے ہیں۔بلال الزھیری نے سابق امریکی صدر پر حالیہ دو قاتلانہ حملوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اللہ نے ٹرمپ کو دو بار بچایا تاکہ ٹرمپ دوسروں کی جانیں بچا سکے۔العربیہ چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے بلال الزھیری نے کہا کہ ٹرمپ ڈیموکریٹک امیدوار کملا ہیرس کے برعکس ہماری بات سننے کے خواہشمند تھے۔ ہم نے ان کے ساتھ غزہ کی جنگ روکنے اور اسلاموفوبیا سے لڑنے پر بات کی۔ انہوں نے ہمارے مطالبات کو غور سے سنا۔ انہوں نے کہا کہ امریکی انتخابات میں عربوں اور مسلمانوں کے ووٹوں کا اثر ہوا ہے۔ایک متعلقہ سیاق و سباق میں بلال الزھیری نے ” ایکس” پر اپنے ذاتی صفحہ پر مطالبات کا ایک مجموعہ شائع کیا ۔انہوں نے امریکہ میں اماموں اور اسلامی مراکز کے سربراہان کے ایک وفد کی جانب سے ٹرمپ کو پیش کیا ہے۔اس میں کہا گیا ہے کہ ہم آپ سے مشرق وسطیٰ اور یوکرین کی جنگوں کو ختم کرنے کے لیے کہتے ہیں۔ خاص طور پر غزہ کی جنگ جس میں خواتین اور بچوں سمیت ہزاروں بے گناہ لوگوں کی جانیں گئیں کو ختم کیا جائے۔ ہم چاہتے ہیں کہ آپ کا نام تاریخ میں ایسے صدر کی حیثیت سے درج کیا جائے جس نے جنگیں شروع نہیں کیں بلکہ انہیں روکا۔ امن کی ایسی روایت قائم کی جسے آنے والی نسلیں یاد رکھیں گی۔ میں ذاتی طور پر یقین رکھتا ہوں کہ اللہ نے دوسروں کی جان بچانے کے مقصد سے دو بار آپ کی جان کو بچایا ہے۔مشی گن کی گرینڈ مسجد کے امام نے مزید کہا ہم خاندانی اقدار کو برقرار رکھنے اور اپنے بچوں کی فلاح و بہبود کے تحفظ کی بھرپور حمایت کرتے ہیں۔ ہمارا ماننا ہے کہ بچوں کو سکول کے نصاب میں ان اثرات سے بچانا ضروری ہے جو ان کی معصومیت کو متاثر کر سکتے ہیں اور ان کی معمول کی نشوونما میں رکاوٹ بن سکتے ہیں۔ ہم ان پالیسیوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں جو اس بات کو یقینی بنائے کہ تعلیمی مواد ان بنیادی اقدار کا احترام کرتا ہے جو ہمارے ملک بھر کے خاندان ہمارے بچوں کے مفادات کی دیکھ بھال کے ساتھ اشتراک کرتے ہیں۔بلال نے مزید کہا کہ امریکی معاشرے کے تانے بانے کے ایک حصے کے طور پر ہمیں آپ کی انتظامیہ کے اندر مسلمانوں کی نمائندگی کی ضرورت ہے تاکہ معاشرہ ہماری قوم کے تنوع اور اقدار کی عکاسی کرتا ہو۔ بلال الزھیری نے مزید کہا کہ ہم آپ سے اسلامو فوبیا کے خلاف سخت موقف اختیار کرنے کی درخواست کرتے ہیں۔ شاید آپ ان صدور میں سے ہیں جن پر میڈیا نے ہمارے جدید دور میں سب سے زیادہ ظلم کیا ہے۔ مسلمانوں کو بھی سب سے زیادہ غیر منصفانہ نمائندگی دی گئی ہے۔ اقلیتوں کی بنا پر یہ ایک ایسی چیز ہے جس میں ہم اور آپ مشترک ہیں۔آخر میں انہوں نے اپنے مطالبات کو یہ کہتے ہوئے ختم کیا کہ جناب صدر اگر ان امیدوں اور خدشات کو تسلیم کر لیا جائے تو آپ کو امریکہ کو دوبارہ عظیم بنانے کے اس عمل میں ہماری مضبوط حمایت حاصل ہو گی۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here