روہنگیا مسلمانوں نے آنگ سانگ سوچی کے نسل کشی سے متعلق بیان کو مسترد کردیا

0
86

کاکس بازار:

روہنگیا مسلمانوں نے  نوبل انعام یافتہ نام نہاد سابقہ جمہوریت پسندی کی علامت آنگ سانگ سوچی کی عالمی عدالت انصاف میں میانمار کی حیثیت  سے اپنے ملک میں مسلمانوں کی نسل کشی کو مفروضہ قرار دینے کے بیان کو مسترد کردیا۔

بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق روہنگیا مسلمانوں پر میانمار کی سرکاری فوج کے مظالم اور نسل کشی کی وجہ سے ملک چھوڑ کر بنگلادیش کی سرحد پر پناہ لینے والے اراکان روہنگیا سوسائٹی برائےامن و انسانی حقوق کے چیئرمین محمد محب اللہ نے خبررساں ادارے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ آنگ سانگ سوچی کا عالمی عدالت انصاف میں دیا گیا بیان حقیقت کے منافی ہے ۔

کاکس بازار میں پناہ گزینوں کے کیمپ میں نیوز ایجنسی سے بات چیت  میں محب اللہ نے کہا کہ چور کبھی اپنی چوری کا اعتراف نہیں کرتا لیکن شواہد اور ثبوتوں سے انصاف ممکن ہے، عالمی برادری ہم سے سرکاری فوج کے مظالم اور روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کے ناقابل تردید ثبوت حاصل کرسکتے ہیں۔

 

محب اللہ نے کہا کہ دنیا ثبوتوں کے بغیر آنگ سانگ سوچی کے دعوؤں کا فیصلہ نہیں کرے گی، ہمارے پاس ثبوت ہیں جو دنیا حاصل کرسکتی ہے، یہاں تک کہ اگر آنگ سانگ سوچی جھوٹ پر جھوٹ بولتی ہے تو بھی انہیں بخشا نہیں جائے گا،انہیں یقیناً انصاف کا سامنا کرنا پڑے گا اور دنیا کوبھی اس کے خلاف اقدامات اٹھانے چاہیے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here