پیرس:
فرانس کے اسکولوں میں تاریخ کی نصابی کتاب میں نائن الیون حملے کے پیچھے امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کے ملوث ہونے کے ذکر پر پبلشر نے معافی مانگ لی۔
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق فرانس کے اسکولوں میں پڑھائی جانے والی تاریخ کی ایک درسی کتاب میں امریکا میں 9 ستمبر 2001ء میں ورلڈ ٹریڈ سینٹر اور پینٹاگون کی عمارتوں پر طیارے ٹکرا کر 3 ہزار سے زائد شہریوں کی ہلاکت کا سبب بننے والے واقعے میں خفیہ ایجنسی سی آئی اے کے ملوث ہونے کا انکشاف کیا گیا تھا۔
اس کتاب کو درس و تدریس سے وابستہ جین پیئریر روچر نے سیکنڈری کلاسوں کے لیے لکھا تھا جس کے صفحہ 204 پر مصنف رقم طراز ہیں کہ دہشت گرد جماعت القاعدہ کی تشکیل ہو یا نائن الیون حملہ ہو، دنیا میں ہونے والا کوئی بڑا واقعہ سی آئی اے کی مرضی کے بغیر پایہ تکمیل تک نہیں پہنچ سکتا، امریکا مشرق وسطیٰ تک اثر و رسوخ بڑھانے کے لیے یہ سب کرسکتا ہے۔
ایک طالبعلم کی ماں نے کتاب کا یہ صفحہ پڑھا تو سوشل میڈیا پر اعتراض اُٹھایا اور دیکھتے ہی دیکھتے یہ فرانس میں ٹاپ ٹرینڈ بن گیا جس پر پبلشر اور مصنف نے فیس بک پر اساتذہ کے لیے مخصوص ’پیج‘ پر اپنی غلطی کا اعتراف کرتے ہوئے نہ صرف معافی مانگی بلکہ کتاب سے ان جملوں کو حذف کرنے کا عندیہ بھی دیا۔
واضح رہے کہ مشہور زمانہ نائن الیون واقعے میں امریکی خفیہ ایجنسی کے ملوث ہونے پر کئی تجزیہ کار، مصنفین اور شہری یقین رکھتے ہیں جن کا دعویٰ ہے کہ جہاں پرندہ بھی پر نہیں مار سکتا وہاں طیارہ ٹکرا دینا عقل و فہم سے بالاتر ہے۔