شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ
کی ہلاکت کی خبریں سوشل میڈیا پر گردش کررہی ہیں تاہم امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ زندہ ہیں۔
امریکی صحافی ایڈم ہوسلے نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان کی ہلاکت سے متعلق خبر ٹوئٹ کی جس کے بعد کم جونگ ان کی ہلاکت سے متعلق #KIMJONGUNDEAD سوشل میڈیا پر ٹاپ ٹرینڈ بن گیا ہے۔
امریکی صحافی نے اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ ’’ (ایچ کے ایس ٹی وی) ہانگ کانگ سیٹیلائٹ ٹیلی ویژن کے مطابق شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان ہلاک ہوچکے ہیں لیکن امریکا نے اس حوالے سے اب تک کسی قسم کا رد عمل نہیں دیا‘‘۔
غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق نہ صرف امریکا بلکہ خود شمالی کوریا کے سرکاری ذرائع نے اس حوالے سے اب تک مکمل خاموشی اختیار کررکھی ہے تاہم کم جونگ ان کی طبیعت کے حوالے سے خبریں زیرگردش تھیں کہ ان کی طبیعت ٹھیک نہیں ہے۔
خیال رہے شمالی کوریا کے اہم ایونٹ میں کم جونگ ان کی غیر موجودگی کی وجہ سے ان کی ہلاکت کی خبریں سامنے آئیں اور اس حوالے سے امریکی صحافی ایڈم ہوسلے نے اپنی ایک اور ٹوئٹ میں اس بات کی تصدیق کی کہ شمالی کوریا کے سربراہ ملک کے دو اہم مواقع پر دکھائی نہیں دیے یہاں تک کہ وہ ’آرمی ڈے‘ میں بھی شریک نہیں ہوئے۔
ادھر امریکی خبررساں ادارے واشنگٹن پوسٹ نے دعویٰ کیا ہے کہ شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان کے زندہ ہونے کے شواہد موجود ہیں اور سیٹلائٹ کے ذریعے ان کی خصوصی ٹرین کو کچھ دن پہلے شمالی کوریا کے شہر وونسان میں ایک سیاحتی مقام پر دیکھا گیا ہے۔
واشنگٹن پوسٹ کے مطابق امریکی اور جنوبی کوریا کے حکام کا کہنا ہے کہ وہ کم جونگ ان کی ہلاکت پر یقین نہیں رکھتے جب کہ دونوں ممالک کی انٹیلجنس سروس بھی شمالی کوریا کے سربراہ کی ہلاکت یا بیماری کے حوالے سے بے یقینی کا شکار ہیں۔
جنوبی کوریا کے حکام کا کہنا ہے کہ ہم سمجھتے ہیں کہ چیئرمین کم جونگ ان اس ہفتےشمالی کوریا کے شہر وونسان میں موجود ہیں اور کسی بھی حکومت کے پاس ان کی ہلاکت کے شواہد موجود نہیں ہیں۔