نیویارک (پاکستان نیوز)چین کے امریکہ کے خلاف معاشی، فوجی ، دفاعی اور سفارتی محاذ میں مزید تیزی آ گئی ہے ، چین نے امریکہ کے دشمن ممالک کے ساتھ تعلقات کو بڑھاتے ہوئے خطرات کو مزید بڑھا دیا ہے ، چین باراک اوباما کے دور حکومت سے امریکہ کو معاشی، سفارتی اور تجارتی میدان میں شکست دینے کیلئے کوشاں ہے، جبکہ تائیوان کیلئے فوجی امداد بڑی خطرے کی گھنٹی ہے، دفاعی ماہرین نے موقف اپنایا ہے کہ شمالی کوریا نے بھی چین سے قربت اختیار کر لی ، چین، روس، ایران ، وینزویلا سے آئل کی خریداری کر کے تعلقات کو مستحکم بنا رہا ہے ،چین کی امریکہ کے خلاف اکنامک وار فیئر کو شکست دینے کا وقت آ گیا ہے، انڈو پیسفک کیساتھ امریکہ میں بھی خطرات موجود ہیں جہاں چینی لیبارٹریز، ٹیکنالوجی کمپنیاں اور دیگر ادارے خفیہ طور پر معلومات چرانے کے ٹاسک پورا کر رہے ہیں، امریکہ کو ان خطرات سے نجات کیلئے ہنگامی اقدامات کرنا ہونگے۔ سینیٹرز اور نامور سیاستدانوں کے ایک گروپ نے جن کا تعلق ملک کی دونوں سیاسی جماعتوں سے ہے، چین کا ایران، شمالی کوریا اور روس کے درمیان فوجی تعاون کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا ہے، یہ صورت حال امریکہ کیلئے کسی خطرے سے خالی نہیں۔سابق وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا کہ چین کی کمیونسٹ پارٹی کے رہنما یوکرین، مشرق وسطی اور دیگر جگہوں پر عالمی بحرانوں کو امریکہ مخالف ایک حصے کے طور پر جوڑ رہے ہیں۔ پومپیو نے چینی کمیونسٹ پارٹی کی ہائوس سلیکٹ کمیٹی کے سامنے گواہی دیتے ہوئے کہا کہ اس کا گورننس ماڈل امریکہ اور انسانیت کے لیے خطرناک ہے، سابق وزیر دفاع لیون پنیٹا نے کہا کہ چین مغربی جغرافیائی سیاسی زوال کے بیانیے کو فروغ دینے کے لیے عالمی تنازعات سے فائدہ اٹھا رہا ہے۔ چین نے امریکہ اور مغرب کو کمزور کرنے، ہماری دانشورانہ املاک کو چرا کر، اقتصادی جاسوسی کرنے اور ہمیں بحرالکاہل سے دور رکھنے کی کوشش کر کے ان کی منڈیوں تک رسائی حاصل کرنے کیلئے ہر موقع کا فائدہ اٹھایا ہے۔ پنیٹا نے کہا کہ چین اپنی فوجی صلاحیتوں میں اضافہ کر رہا ہے اور تائیوان کے خلاف معاشی جبر اور طاقت کے خطرے کو استعمال کرنے پر آمادہ ہو رہا ہے، اس جزیرے کی جمہوریت جسے چینی صدر شی جن پنگ نے سنبھالنے کا عزم کیا ہے۔ پومپیو نے کہا کہ چین روس، ایران اور وینزویلا میں تیل کی خریداری کے ذریعے اقتصادی طور پر دوستانہ حکومتوں کی حمایت کر رہا ہے جبکہ شمالی کوریا بھی بیجنگ کے ساتھ گہرا تعلق رکھتا ہے۔چین، روس، ایران، شمالی کوریا اور وینزویلا بری حکومتوں کے ایک نئے محور کی نمائندگی کرتے ہیں جو دنیا کے لیے ایک خطرناک ماڈل کو آگے بڑھا رہی ہے۔ہمیں چین کو روکنا ہوگا اور امریکہ کے خلاف چینی اقتصادی جنگ کو شکست دینا ہوگی کیونکہ دوسری جنگ عظیم کے بعد کی دنیا کی ترتیب بھی اس بات پر منحصر ہے،اگر ہم اسے نہیں جیتتے اور چائنا کوریڈور پروگرام کو نہیں روکتے تو ہماری قوم اور مغرب کی خوشحالی حقیقی خطرے میں ہے۔ خطرہ صرف ہند بحرالکاہل کے خطے میں نہیں بلکہ امریکہ کے اندر بھی ہے۔ پومپیو نے دعویٰ کیا کہ چین “ہماری ریسرچ لیبز، ہمارے سرکاری تحقیقی اداروں اور ہماری معلومات کی جگہ کے دروازے کے اندر ہے۔ مسٹر شی اور روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے 2022 کے اوائل میں یوکرین پر حملہ کرنے کے لیے ماسکو کی فوج بھیجنے سے چند دن پہلے ”کوئی حد نہیں” شراکت داری کا اعلان کیا۔قانون سازوں کا کہنا تھا کہ شمالی کوریا اور روس کے درمیان تعاون دونوں ملکوں کی اپنی فوجی صلاحیتوں میں اضافہ کرنے میں مدد دے سکتا ہے۔ ڈیلاویئر سے تعلق رکھنے والے ڈیموکریٹک سینیٹر کرس کونز نے کہا کہ مجھے اس بارے میں تشویش ہے کہ شمالی کوریا کے توپ خانے نے ایک انتہائی اہم وقت میں روس کی مدد کی اور شمالی کوریا کے بیلسٹک میزائلوں کو روس یوکرین بھر میں شہری مراکز پر وحشیانہ حملوں کے لیے استعمال کیا۔ نیبراسکا کے ریپبلکن سینیٹر پیٹ رِکیٹس نے اپنے تبصرے میں کہا کہ روس اور شمالی کوریا کے درمیان تعلقات کا مطلب ہے یوکرین کے لیے اضافی امریکی فنڈنگ ایک ترجیح ہونی چاہئے، جو فی الحال ایوانِ نمائندگان اور وائٹ ہاس کے درمیان بجٹ اور امیگریشن سے متعلق بحث کی وجہ سے رکی ہوئی ہے۔ ورجینیا سے تعلق رکھنے والے ڈیموکریٹ سینیٹر ٹم کین نے کہا کہ روس اور شمالی کوریا کے ساتھ چین اور ایران کی بڑھتی ہوئی قربت یہ ظاہر کرتی ہے کہ امریکہ کے مخالفین، اتحاد کی طاقت سیکھ رہے ہیں۔ سینیٹر کین نے کہا کہ امریکہ کی طاقت کا ایک پہلو اس کے اتحاد میں ہیں ۔