ہراسانی معاملہ؛ ایوارڈز کی حمایت میں بولنے پر میشا کا ایمان علی پر وار

0
141

کراچی:

گلوکارہ میشا شفیع نے بالواسطہ طور پر ماڈل و اداکارہ ایمان علی کو ایوارڈ کی حمایت کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

ایوارڈ تنازع ہرگزرتے دن کے ساتھ شدت اختیار کرتاجارہاہے، شوبز فنکار ایوارڈ معاملے پر دوحصوں میں تقسیم ہوگئے ہیں آدھے ایوارڈ کی حمایت میں آواز بلند کررہے ہیں جب کہ باقی فنکاروں نے احتجاجاً ایوارڈز کا ہی بائیکاٹ کردیاہے۔ ایوارڈ کی حمایت اور مخالفت کرنے والی شوبز شخصیات ایک دوسرے پر سوشل میڈیا کے ذریعے طنز کے تیر برسانے میں مصروف ہیں۔

اس خبرکوبھی پڑھیں:  لکس اسٹائل ایوارڈ کے خلاف بولنے والے فنکار

 

چند روز قبل پاکستان شوبز کی نامور ماڈل و اداکارہ ایمان علی نے لکس اسٹائل ایوارڈ کی مخالفت کرنے والے فنکاروں پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایوارڈ کا بائیکاٹ کرکے یہ فنکار دراصل راتوں رات شہرت حاصل کرنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے اس معاملے پر اپنی رائے دیتے ہوئے کہاتھا کہ ہم لوگ بہت جلدی چیزوں کے بارے میں رائے قائم کرلیتے ہیں اور فوراً نتائج اخذ کرلیتے ہیں، سوشل میڈیا کے اس دور میں اس پیلٹ فارم کے ذریعے کسی کی بھی زندگی اور  کام کو منٹوں میں تباہ کیاجاسکتاہے۔ ایمان علی نے اس پوسٹ کے ذریعے بالواسطہ طور پر ان تمام لوگوں پر تنقید کی تھی جنہوں نے ایوارڈ کا بائیکاٹ کیا ہے۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: ایوارڈ تنازعے میں ایمان علی بھی کود پڑیں

گلوکارہ میشا شفیع نے بھی سوشل میڈیا کا سہارا لیتے ہوئے ایمان علی پر بالواسطہ(نام لیے بغیر) وار کرتے ہوئے لکس اسٹائل ایوارڈ کا سب سے پہلے بائیکاٹ کرنے والی ماڈل ایمان سلیمان کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا ’’شوبز ٹاؤن میں ایک نئی ایمان(سلیمان) ہے، جو صرف باہر سے ہی خوبصورت نہیں ہے، وہ جس بات پر قائم ہے وہ بہت شاندار ہے۔ یہ ایمان پرانی والی سے کہیں بہتر ہے۔‘‘

اس خبرکوبھی پڑھیں: ہدایت کار جامی نے اپنا ایوارڈ سڑک پر پھینک دیا

واضح رہے کہ لکس اسٹائل ایوارڈ 2019 میں نامزد ہونے والے زیادہ تر فنکاروں نے گلوکارہ میشاشفیع کی حمایت میں ایوارڈز کا بائیکاٹ کیا ہے، میشا شفیع نے گزشتہ برس گلوکار علی ظفر پر جنسی ہراسانی کا الزام لگایاتھا۔ ایوارڈ کا بائیکاٹ کرنے والوں کا کہنا ہے کہ وہ کسی ایسے شخص کے ساتھ نامزد ہونا نہیں چاہتے جو جنسی ہراسانی جیسے فعل میں مبتلا ہو۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here