آنکھوں دیکھا
عامر بیگ
انگریزوں کے لہجے میں انگلش، کراچی اور حلقہ ارباب ذوق نیویارک و نیو جرسی سے اردو پتا نہیں کس سے پنجابی سیکھ کر ٹھیٹھ پنجابی لہجے میں پنجابی پچھلے کئی سالوں سے لگاتار انسانیت اور جمہوریت کے حق میں ان تینوں زبانوں میں بولنے والا یہ شخص لانڈھی کی کچی آبادی میں پیدا ہوا ،مزدور کا بیٹا تین بہنوں کا اکلوتا بھائی دنیا میں شاید اب کوئی قریبی رشتہ دار بھی نہیں ہے جب رشتہ دار زندہ تھے تب بھی اور آج بھی دوست ہی اسکا سب کچھ ہیں، نہ فکر معاش ،نہ کوئی رنڈی رونا ،ایک مطلقہ خاتون ہے جس نے اسے غیر قانونی طریقے سے رہنے والوں کی مدد کرنے کی پاداش میں دن میں تارے دکھادئیے، جی ہاں کوئی اور نہیں بابائے جمہوریت شاہد کامریڈ جو آپکو ہر اس تقریب میں نظر آئیگا جہاں کھانا مہیا کیا جاتا ہے یا نہیں کیا جاتا کیونکہ اسے کھانے سے کوئی غرض نہیں ہے دنوں تک کھانا اگر مل گیا تو کھا لیا ورنہ گزارہ کر لیا ،شوگر کی کبھی پرواہ نہیں کی اکثر کم یا زیادہ ہو جانے پر کوئی ہسپتال چھوڑ آتا ہے اور چند دنوں کے بعد اسی روٹین میں دوبارہ شوگر کی وجہ سے دیکھنے میں اس حد تک کمزوری آچکی ہے کہ آخری نمبر کی عینک استعمال کرتے ہیں لیکن مردانہ وار کمزوری میں کبھی کمی نہیں آنے دی پچھلے دو ماہ سے جب کرونا کی وجہ سے لاک ڈاو¿ن تھا تو سوچا کہ جان جان آفرین کے سپرد کر دے لیکن اللہ بھلا کرے جان فلائڈ کا جس نے اپنی جان دے کر اس بندے کی جان بچا لی احتجاج کا ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع ہو گیا اور جیسا کہ میں نے کہا کہ کامریڈ ہر اس گیدرنگ میں موجود ہوتا ہے جہاں انسانیت کی بات کی جا رہی ہو میں اسے بابائے انسانیت کہتا ہوں اپ سٹیٹ میں میرے فارم پر دوستوں کے ہمراہ تشریف لائیں اور فجر کی نماز پر میرے اسرار اور سب کے کہنے پر کھڑے تو ہو گئے مگر جھکنے اور سجدہ کرنے میں پرابلم ہوئی تو میں نے کہا ساری عمر جلسے جلوسوں میں کھڑے رہے ہو جھکنا آپکی شرست میں شامل نہیں ہے، جنرل یحییٰ کے بعد ذوالفقار علی بھٹو کے جمہوری جبر کے خلاف احتجاج نے اس حد تک مجبور کیا جہاں بولنے والے کی زبانیں اور گردنیں کاٹ دی جاتی تھیں تو موصوف زبان اور جان بچا کر وائیا بٹھنڈا امریکہ تشریف لے آئے جہاں بولنے اور کہنے کی آزادی ہے اور” بول کہ لب آزاد ہیں تیرے، بول زباں اب تک تیری ہے ،تیرا ستواں جسم ہے تیرا ،بول کہ جاں اب تک تیری ہے” کو اپنا اوڑھنا اور بچھونا بنا لیا۔ کشمیر ہو یا فلسطین افریقہ کے مظلوم عوام ہوں یا وینزویلا پاکستان کا مسئلہ ہو یا ہندوستان میں انسانی خون کی رزانی اسے ہراول دستے میں موجود پائیں گے آجکل محترم نیویارک پولیس کو دئیے جانے والے بجٹ میں کٹوتی کے ایجنڈے کے حق میں صبح شام پچھلے کئی روز سے گوریوں کے جھرمٹ میں اپنا نمایاں براو¿ن چہرہ لیے ہر روز فیس بک لائیو پر کوریج کرتے نظر آتے ہیں بھلے کوئی دیکھے یا نہ دیکھے کوئی سنے یا نہ سنے پاکستان یونائٹیڈ اسٹیٹ فریڈم فورم کا جنرل سکریٹری شاہد کامریڈ چپ نہیں بیٹھے گا، وہ لڑے گا ،بولے گا، ہر اس ڈکٹیٹر کے خلاف جس نے انسانیت کی تذلیل کی ہو گی جس نے کسی ذی روح کو تکلیف دی ہو گی کسی کو اپنے دکھ اور تکلیفیں نہ بتانے والا دنیا کے دکھوں پر ضرور بولے گا اور میں اس عظیم انسان کو سیلوٹ پیش کروں گا جو جب سے اس دنیا میں آیا جہد مسلسل کی ایک جیتی جاگتی تصویر ہے شاہد کامریڈ بابائے جمہوریت بابائے انسانیت تجھے سلام !
٭٭٭