کرنٹ سے ہلاکت، سی ای او کے الیکٹرک کیخلاف قتل کا پہلا مقدمہ درج

0
90

راچی:

ڈیفنس میں کے الیکٹرک کے سب اسٹیشن میں کرنٹ لگنے سے جھلس کرجاں بحق ہونے کے واقعہ کامقدمہ کے الیکٹرک کے سی ای او اورڈسٹری بیوشن ہیڈ سمیت 4 افسران کے خلاف قتل بل السبب کے تحت ڈیفنس تھانے میں درج کرلیا گیا۔

منگل کی صبح ڈیفینس تھانے کے علاقے ڈیفنس فیز سیون ایکسٹیشن میں کے الیکٹرک کے سب اسٹیشن پرکرنٹ لگنے سے جھلس کر جاں بحق ہونے والے نوجوان 19 سالہ فیضان ولد فدا محمد کی ہلاکت کا مقدمہ الزام نمبر 2020/543 بجرم 322 کے تحت کے الیکٹرک کے سی ای او مونس علوی، ڈسٹری بیوشن بیڈ عامر ضیا ، سینئر سیکیورٹی آفیسر آئی بی سی ڈیفنس فہیم اور اسسٹنٹ منیجر ڈیفنس اویس کے خلاف متوفی نوجوان فیضان ولد فدا محمد کے چچا محمدفیاض ولد بابو غلام کی مدعیت میں درج کرلیا گیا۔

مقدمہ کے متن کے مطابق متوفی کے چچا نے پولیس کو بیان دیا کہ ان کا حقیقی بھتیجا فیضان 10 اگست کو گاڑی کے ساتھ کراچی آیا تھا اورمنگل کی صبح بچوں کے ساتھ چہل قدمی کرنے گھرسے باہرنکلا اورصبح پونے نو بجے کے قریب انھیں کسی نے فون پر بتایا کہ فیضان کو کے الیکٹرک کے سب اسٹیشن پر کرنٹ لگا ہے اور وہ موقع پر فوت ہو گیا ہے۔ اس اطلاع پر وہ جائے حادثہ پر پہنچے تورش لگا ہوا تھا اور فیضان کی لاش سب اسٹیشن میں پڑی ہوئی تھی جسے بعد میں ایمبولینس کے ذریعے جناح اسپتال منتقل کیا گیا۔

 

متوفی فیضان کے چچا نے پولیس کو بتایا کہ معلوم کرنے پر انہیں پتہ چلا کہ فیضان صبح ساڑھے آٹھ بجے کے قریب کے الیکٹرک کے سب اسٹیشن کے پاس تصویر کھینچ رہا تھا اور وہاں تھوڑا پانی موجود تھا اورسب اسٹیشن پر گیٹ بھی نہیں تھا جہاں سے کرنٹ پانی میں آیا اور فیضان کو کرنٹ لگا اور فیضان فوت ہوگیا، انھوں نے بتایا کہ کے الیکٹرک حکام کی غفلت لا پروائی اور بغیر حفاظتی اقدمات نہ ہونے کی وجہ سے واقعہ پیش آیا لہٰذا کے الیکٹرک کے حکام خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے۔

سپریم کورٹ نے کراچی میں غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ اور کرنٹ لگنے سے ہلاکتوں سے متعلق کے الیکٹرک حکام پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کرنٹ لگنے کا مقدمہ کے الیکٹرک حکام کیخلاف درج کرنے کا حکم دے دیا۔ چیف جسٹس گلزار احمد نے حکم دیا کہ آئندہ کوئی بھی واقعہ ہوا تو سی ای او سمیت تمام حکام کیخلاف مقدمہ درج کیا جائے گا۔

عدالت نے نیپرا کی کارروائی کیخلاف سندھ ہائیکورٹ کے جاری کردہ حکم امتناع اور کے الیکٹرک کی درخواستوں پر دیے اسٹے کی تفصیلات پیش کرنے کا حکم دیدیا، عدالت نے اٹارنی جنرل کو الیکٹرک سے متعلق ٹریبونلز فعال کرنے کیلیے اقدامات کی ہدایت کردی، عدالت نے کے الیکٹرک سے جمعرات کو مکمل ٹائم لائن اور بجلی پیدا کرنے کی استعداد، موجودہ پیداوار اور طلب کی تفصیلات بھی پیش کرنے کا حکم دے دیا ہے۔

چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریماکس دیئے لوگ کرنٹ لگنے سے مررہے ہیں پورے کراچی سے ارتھ وائر ہٹا دیے، ان لوگوں کیخلاف قتل کا مقدمہ بنتا ہے ان کو احساس ہی نہیں، کراچی کی بجلی بند کریں تو ان کو بند کردیں، سی ای اوکے الیکٹرک نے کہا کہ ہم نے 73 فیصد علاقے میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ کر دیا۔

چیف جسٹس نے ریماکس دیتے ہوئے کہا کہ کیا بات کرتے ہیں میرے علاقے میں روز لائٹ جاتی ہے، اچھا سر میں چیک کرا لیتا ہوں، سی ای او کا جواب عدالت میں زعفران زار ہوگئی۔ سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں جسٹس فیصل عرب اور جسٹس اعجاز الحسن پر مشتمل تین رکنی بینچ کے روبرو کراچی میں غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ اور کرنٹ لگنے سے ہلاکتوں سے متعلق سماعت ہوئی۔ کراچی میں لوڈ شیڈنگ پر چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد برہم ہوگئے۔

کے الیکٹرک کے وکیل بیرسٹر عابد زبیری نے موقف دیا کہ لوڈ شیڈنگ کی سب سے بڑی وجہ بجلی چوری ہے، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کیا آپ یہ بتانے آئے ہیں کہ لوڈ شیڈنگ چوری کی وجہ سے ہو رہی ہے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا اب تک بجلی چوروں کیخلاف کارروائی کیوں نہیں کی، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے آئندہ آپ کے منہ سے یہ بات نہ سنوں، شہر میں ایک منٹ کی لوڈ شیڈنگ نہیں ہونی چاہیے۔

چیف جسٹس نے چئرمین نیپرا استفسار کیا کہ آپ لوگ کے الیکٹرک کیخلاف کارروائی کیوں نہیں کرتے۔ چیئرمین نیپرا بولے ہم کارروائی کرتے ہیں لیکن کے الیکٹرک نے حکم امتناع حاصل کر رکھے ہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ آپ سارا ریکارڈ لیکر آئیں ہم حکم امتناع ختم کر دیتے ہیں۔ کرنٹ لگنے سے مرنے والوں کی مالی مدد کیسے کرتے ہیں۔

ایڈووکیٹ جنرل سندھ سلمان طالب الدین نے موقف دیا کہ جب کے الیکٹرک نجکاری ہوئی تھی تو وفاقی حکومت نے کہا تھا کہ بجلی کاٹیں گے نہیں۔ واٹر بورڈ کے پیسے وفاقی حکومت نے دینے ہیں یہ سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے آپ کی جو ذمے داری ہے وہ پیسے ادا کریں۔ امن ایمبولینس سے 4 ارب کی لگژری گاڑیاں لیتے ہیں۔ سلمان طالب الدین نے موقف دیا کہ اس میں 2 ارب روپے کی پولیس کی گاڑیاں ہیں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے آپ ایمبولینس منگوائیں، فائر بریگیڈ کچرا اٹھانے والی گاڑیاں منگوائیں چیف جسٹس نے کے الیکٹرک حکام سے مکالمہ میں کہا کہ آپ غریب آدمی کو 20 ہزار کا بل بھیج دیتے ہیں۔ چیف جسٹس مونس علوی پر شدید برہم ہوتے ہوئے ریمارکس دیے آپ کو شرم نہیں آتی لوگوں کو بھاشن دیتے ہیں؟ کراچی پر اجارہ داری قائم نہیں ہونے دیں گے، دوسری کمپنیاں بھی ہونی چاہئیں۔

چیئرمین نیپرا نے کہا کہ ہم نے 5 کروڑ روپے کا جرمانہ کیا اور ایکشن لیا۔ کے الیکٹرک نے ہمارے ایکشن کیخلاف عدالتوں سے اسٹے لیا ہوا ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے ہم آپ کے غیر ملکی مالکان کی ذہنیت سمجھتے ہیں وہ ہمیں غلام سمجھتے ہیں۔ وہ کچرا سمجھتے ہیں پاکستانیوں کو، ان کے تو اونٹ کی قیمت بھی زیادہ ہے پاکستانی سے۔ سپریم کورٹ نے کے الیکٹرک کا لائسنس منسوخ ہونے پر متبادل پوچھ لیا۔ چیف جسٹس نے چئرمین نیپرا سے مکالمے میں کہا کہ ان کا لائسنس معطل ہو جا? تو آپ کے پاس کیا متبادل ہے؟

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ جب سے انہوں نے ٹیک اوور کیا ہے سسٹم کو تباہ کردیا ہے۔ یہ کون ہوتے ہیں آکر ہمیں کراچی والوں کو بھاشن دیں؟ کہتے ہیں کراچی والے بجلی چوری کرتے ہیں، یہ کون ہوتے ہیں کہنے والے؟ کراچی والوں کو بھاشن مت دیں۔ ایک منٹ کیلیے بھی بجلی بند نہیں ہونی چاہیے سمجھے آپ؟ عدالت نے سی ای او کے الیکٹرک سے مفصل رپورٹ طلب کرلی۔ عدالت نے چیئرمین نیپرا کو بھی عدالت میں پیش ہونے کی ہدایت کردی۔

کے الیکٹرک کے وکیل نے استدعا کی ایک ہفتے کی مہلت دیں رپورٹ جمع کرانے کے لیے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کراچی کا کیس ہے یہیں چلے گا جمعرات کو رپورٹ دیں۔ غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ پر عدالت نے حکم دیتے ہوئے کہا کہ کرنٹ لگنے کا مقدمہ کے الیکٹرک حکام کیخلاف درج کیا جائیگا۔ آئندہ کوئی بھی واقعہ ہوا تو سی ای او مونس علوی سمیت تمام حکام کیخلاف مقدمہ درج کیا جائیگا۔عدالت نے کے الیکٹرک کی درخواستوں پر دیے اسٹے کی بھی تفصیلات پیش کرنیکا حکم دیدیا۔

سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل کو کے الیکٹرک سے متعلق ٹریبونلز فعال کرنے کیلیے اقدامات کی ہدایت کردی۔ سپریم کورٹ نے کے الیکٹرک سے جمعرات کو مکمل ٹائم لائن طلب کرلی۔ عدالت نے بجلی پیدا کرنے کی استعداد، موجودہ پیداوار اور طلب کی تفصیلات بھی پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت جمعرات 13 اگست تک ملتوی کردی۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here