کراچی:
وفاقی حکومت نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی تمام طبی رپورٹس کا ازسرنوجائزہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔
وفاقی حکومت نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی تمام طبی رپورٹس کا ازسرنوجائزہ لینے کے لیے وفاقی ادارے سے تحقیقات کرانے کا عندیہ دیا ہے۔ مجوزہ تحقیقات میں نواز شریف کے میڈیکل بورڈ کے ماہرین کی تجویز پر کرائے جانے والے تمام طبی ٹیسٹوں اور جن لیب سے طبی ٹیسٹ کرائے گئے ان لیبارٹیز کی افادیت کو بھی پنجاب ہیلتھ کیئر کمیشن سے چیک کرائے جانے پر بھی اتفاق کیاگیا ہے۔
واضح رہے کہ حکومت کی جانب سے گذشتہ کئی دن سے نواز شریف کے میڈیکل بورڈ کی رپورٹس پر بعض وفاقی وزرا سمیت وزیراعظم کی جانب سے تحفظات کا اظہار کیا جارہا ہے جبکہ بعض وفاقی وزرا نے نواز شریف کے میڈیکل بورڈ کے ارکان پر جانبداری کا الزام عائد کیا ہے۔
اکتوبر 2019 میں میاں نواز شریف نیب کسٹڈی کے دوران پلیٹلیٹس کی کمی کا شکار ہوئے تھے۔ 19 اکتوبر کوان کے خون کا ٹیسٹ سی بی سی کروایا گیا، جب اس کی رپورٹ آئی تو ان کے پلیٹلیٹس کی تعداد صرف 12 ہزار تھی ،دانتوں اور مسوڑھوں سے خون آنا شروع ہوگیا تھا اور جسم پر سرخ دھبے پڑ گئے تھے جس کی وجہ سے نواز شریف زندگی خطرے میں تھی۔
21 اکتوبر کو لاہور کے سروسز اسپتال میں ہنگامی بنیاد پر منتقل کردیا گیاتھاجہاں ان کو فوری طور پر میگا پلیٹلیٹس لگائے گئے تھے۔ 22 اور 23 اکتوبر کو خون کے پلیٹلیٹس کم ہوکر صرف 2 ہزار رہ گئے۔ حکومتِ پنجاب کی ہدایت پر سروسز اسپتال انتظامیہ نے ہنگامی طور پر میڈیکل بورڈ قائم کردیا۔
میڈیکل بورڈ کی درخواست پر پنجاب حکومت نے کراچی سے ممتاز ماہرِ امراضِ خون اور پاکستان میں بون میرو ٹرانسپلانٹ کے بانی پروفیسر ڈاکٹر طاہر شمسی کو مدد اور رہنمائی کیلیے لاہور آنے کی دعوت دی۔
ڈاکٹر شمسی نے لاہور سروسز اسپتال پہنچ کر نواز شریف کا تفصیلی معائنہ کیا اور تمام دستیاب رپورٹ دیکھنے کے بعد نواز شریف میں خون کی ایک بیماری ‘‘آئی ٹی پی’’ کی تشخیص کردی۔