سید کاظم رضوی
محترم قارئین آپکی خدمت میں سید کاظم رضا کا سلام پہنچے ہماری مسلسل گفتگو علوم سیارگان و فلکیات پر چل رہی ہے جس پر گزشتہ چھبیس ہفتوں سے سیر حاصل گفتگو کی گئی اور نظرات رفتار اور سعد و نحس پر بھی روشنی ڈالی گئی۔
ہفتہ کو قمر در عقرب ہوچکا اور ملکی سیاست کی غیر یقینی کو مزید مستحکم کرگیا آنے والا وقت مزید سخت ہوگا اور یہ غیر یقینی صورتحالابھی ختم نہیں ہوگی سیاستدانوں کو بھی سبکی ہوگی اور حکومت وقت کو بھی اس وقت اگر کوئی سورما زور آزمائی کرے تو یہ انقلابی وقت میں بدل سکتا ہے اور مملکت پاک کے مسائل جڑ سے ختم ہوسکتے ہیں اس سے پہلے کہ لوگ ٹوکیں اور اعتراضات شروع کردیں ان تشریحات کو یاد کرلیں ،آگے اسباق میں کام آئیں گی۔
ستارے اور سیارے میں فرق :ستارہ وہ جسم ہوتا ہے جس کے مرکز (نیوکلس) میں ایک خاص عمل اس کی پوری زندگی میں کسی نہ کسی دور میں ہوا ہو۔ یہ خاص عمل نیو کلیئر فیوژن ری ایکشن کہلاتا ہے۔ اس میں ہائیڈروجن، ہیلیم میں بدلتی ہے۔ اور اسی خاص عمل کی وجہ سے ستارے روشن ہوتے ہیں۔ ستارے روشنی کا اخراج کرتے ہیں جس جسم کے مرکزے میں یہ عمل کبھی بھی نہ ہوگا وہ ستارہ نہیں کہلایا جائے گا۔ سیارہ : عام طور سیارہ اسے کہا جاتا ہے جس کی اپنی روشنی نہ ہو مگر یہ بات تو ٹھیک ہے مگر چند باتیں مزید ذہن میں رکھنی چاہیں۔ وہ یہ ہیں۔ نظام شمسی میں سیارہ ہونے کی تین شرائط ہیں۔ ۱۔اسکا سورج کے گرد گھومنا۔ ۲۔اسکا جسم گول یا کروی ہونا۔ ۳۔ اسکا جسم کسی ہمسایہ مدار جسم سے ثقل میں حاوی یا بڑا ہونا ۔ماضی میں ایک جسم (جس کا نام پلوٹو ہے ) کو سیارہ کہا جاتا تھا وہ اوپر مذکور پہلی اور دوسری شرط پر پورا اترتا تھا مگر تیسری پر نہیں۔ اسی وجہ سے پلوٹو کو بونا سیارہ قرار دیا۔نظام شمسی کے باہر سیارہ ٹرم کا استعمال کم ہوتا اسکی بجائے ایگزو پلاس لڑی کو تکنیکی زبان میں سٹینڈرڈ ماڈل کا لیگرانجیئن کہا جاتاہے اور لیگرانجیئن لکھنے میں گیج ٹرانسفارمیشن کا اصول ہماری مدد کرتا ہے۔ اس اصول کو سمجھنے کے لیے پہلے ہمیں سمٹری (symmetry) یا نظم کا تصور سمجھنا ضروری ہے۔ اگر آپ کاغذ پر ایک دائرہ بنائیں اور اس کاغذ کو کسی بھی زاویے سے گھمائیں تودائرہ دیکھنے میں دائرہ ہی رہے گا چنانچہ ہم کہہ سکتے ہیں کہ دائرہ روٹیشنل سمٹری کا حامل ہے اسی طرح متساوی الاضلاع مثلث (equilateral triangle) کو ساٹھ ڈگری زاویے پر گھمانے سے اس میں کوئی تبدیلی نہیں ہوتی چنانچہ ہم کہہ سکتے ہیں کہ متساویالاضلاع مثلث ساٹھ ڈگری روٹیٹ (rotate) کرنے پر سمٹرک (symmetric) ہے۔ نوتھرز تھیورم کے مطابق بقا کا ہر قانون کائنات میں موجود کسی نظم کی وجہ سے وجود میں آتا ہے۔کائنات کا سب سے اہم نظم زمان و مکان کا نظم ہے( جسے تکنیکی زبان میں لارینٹزانویرینس کہا جاتاہے)جو کہ قانون بقائے توانائی اور قانون بقائے مومینٹم کی بنیاد ہے۔ اسی طرح روٹییشنل سمٹری یا دائروی نظم قانون بقائے اینگولر مومینٹم کا باعث بنتا ہے۔ان کے علاوہ کائنات میں قانون بقائے الیکٹرومیگنیٹک چارج اور قانون بقائے سٹرونگ چارج بھی موجود ہیں جو گیج ٹرانسفارمیشن کے مرہون منت ہیں اور انٹرنل سمٹری یا اندورنی نظم کی وجہ سے پیدا ہوتے ہیں۔یاد رہے کہ نظم کے یہ سارےقوانین اتنی اہمیت کے حامل ہیں کہ اگر یہ قوانین موجود نہ ہوتے تو یہ کائنات ہی موجود نہ ہوتی۔ان میں تھوڑا سا خلل اس کائنات کی تباہی کا باعث بن سکتا ہے۔
گیج ٹرانسفارمیشن اور انویرئنس
میکسویل اکویشنز کے بارے میں تو پہلے سے ہی معلوم تھا کہ الیکٹرومیگنیٹک فور ویکٹر پوٹینشل میں ایک خاص طریقے سے کمی بیشی کرنے کے باوجود میکسویل اکویشنز میں تبدیلی نہیں آتی ، سائنسی زبان میں میکسویل اکویشنز
٭٭٭