علم فلکیات!!!

0
98
سید کاظم رضوی
سید کاظم رضوی

سید کاظم رضوی
محترم قارئین آپکی خدمت میں سید کاظم رضا کا سلام پہنچے علم فلکیات جو اپنے معروضات تشریحات اور نشیب وفراز کے ساتھ آپکیخدمت میں پیش کیا جاتا رہا آج اس میں ایک فزکس کی شاخ کا پیوند نظر آئیگا اس کیلئے مجھے ایک محقق کے مقالے کا سہارا لینا پڑا انکی باتیں کافی درست ہیں آپ پڑھیں پھر اس پر مزید بحث ہوگی۔
اس مقالہ میں منور بٹ صاحب کی تحقیق سے استفادہ کیا گیا ہے جنہوں نے بہت ہی اعلی علمی نقاط گہراءوالے بیان فرمائے لیکنسوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اس فلکیات میں ایٹم اور اسکی تواناءکا زکر کیوں اسکی وجہ روئے زمین پر اس سے اچھی مثال کوءہونہیں سکتی کہ کس طرح ایک ایٹم مدار میں گردش کرتا ہے اور اسکی گردش برق پیدا کرتی ہے جس کو اسیر کرکے ہم استعمال کرتےہیں اور اللہ کی قدرت سے جب اس کا مظہر آسمانوں پر ہو تو تیز روشنی اور دھماکے دار آوازیں ہم کو متوجہ کرتی ہیں کہ کوءہے جونظام ھستی چلا رہا ہے۔قدیم دور میں عربوں نے ایٹم کیسے دریافت کیا تھا؟
تقریباً دو ہزارچار سو سال پہلے ایٹم دریافت کر لیا گیا تھا۔ جس کے تاریخی ثبوت میری فیسبک وال پر موجود ہیں۔ یہ وہ دور ہے جباسکول کالج اور یونیورسٹیوں میں لکھنے کے لیے سینکڑوں مختلف کوڈز استعمال کیے جاتے تھے۔ جنہیں سمجھنا نہیایت مشکل تھا۔طلباءکو انہیں سمجھنے کے لیے خصوصی تربیت دی جاتی تھی۔جدید دور کا طریقہ تحریرایٹم کی دریافت کے بعد وجود میں آیا۔ موجودہ حروف تہجی اور نمبر سسٹم کی اشکال ایٹمی نقشوں سے حاصل کیگئی ہیں۔ جن کے واضع ثبوت فیس بک وال پر موجود ہیں۔ دنیا کے چھ مختلف ممالک کے طبیعیاتی ماہرین کے جوہری نمبر سسٹم اورحروف تہجی اس بات کے گواہ ہیں کہ، یہ اشکال ایٹمی نقشوں سے حاصل کی گئی ہیں۔ اس سے بڑا ثبوت اور کوئی نہیں دیا جا سکتا۔یہی قدیم جوہری تاریخ ہے۔ایٹم کی دریافت سے پہلے قدرتی مستقل مقناطیس کی قوت کشش اور دفاع کو سمجھنے کی ضرورت ہے کیونکہ اس کا تعلق مالیکیولز ایٹمالیکٹرونز اور غیر بصری ستونوں کی دریافتوں سے ہے۔ اس لیے سب سے پہلے اپ کو قدرتی مستقل مقناطیس کے بارے میں مکمل معلومات ہونی چاہئے۔ عام مادوں میں اور مستقل مقناطیسی مادے میں قوت کشش کا بہت فرق ہوتا ہے۔ عام مادوں کی تجاذبی کشش 90درجہ رائٹ اینگل ہے۔ جبکہ قدرتی مستقل مقناطیس کی قوت کشش180 درجہ رائٹ اور لیفٹ اینگلز ہیں۔نمبر اور حروف تہجی تخلیق کرتے وقت حصوں اور درجہ بندیوں کا خاص خیال رکھا گیا ہے۔ تا کہ ان کی آسانی سے شناخت ہوسکے۔ نمبروں اور حروف تہجی کی دو طرح سے قیمتیں لگائی جاتی ہیں۔ جن کا تعلق ایٹم کے حصوں کی ساخت اور حرکت سے ہے۔مستقل مقناطیس کی دریافت کے بعد سالموں کی دریافت بیان کی جاتی ہے۔ سالموں کی دریافت میں مادے کی گیارہ اشکال ہیں، جنکی دریافت بیان کی جاتی ہے۔ سالمہ گیارہ کی دریافت بہت اہم ہے۔ سالمہ گیارہ کے جوہروں کوباری باری اورسلسہ وارایک ایک کرکے توڑا جاتا ہے اورمادے کی ساخت بیان کی جاتی ہے۔ سب سے پہلے مرکزی ایٹم کو سالمے سے الگ کرلیا جاتا ہے۔ یہ مکمل طورپر مقناطیسی ایٹم ہے۔ یہ اپنی قوت کشش کو دس حصوں میں تقسیم کر کے بندھن بناتا ہے۔ دس ایٹموں کے ساتھ بندھن بنانے کےبعد کسی اور ایٹم سے بندھن نہیں بنا سکتا۔ مقناطیسی ایٹم کی دریافت کے بعد غیر مقناطیسی ایٹم کی دریافت بیان کی جاتی ہے۔ سالمہگیارہ کے جوہروں کو سلسلہ وار توڑا جاتا ہے۔
سلسلہ وارایک ایک جوہر توڑکر مادی اشکال کی قوت کشش کی درجہ بندی، ا±ن کی ساخت اور جوہری بندھن وغیرہ کو بیان کیا جاتا ہے۔تمام سالموں کی دریافت کے بعد آخر میں بچ جانے والے جوہر کوغیر مقناطیسی جوہر کی دریافت سےظاہر کیا جاتا ہے۔ غیر مقناطیسیایٹم کی دریافت کے بعد برقیات[الیکٹرونز] اور ستونوں[پلرز اربیٹلز] کی دریافت بیان کی جاتی ہے۔ اس علم کو علم م±نَظَم کہا جاتا ہے۔نہایت ترتیب کے ساتھ دریافتیں بیان کی جاتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ مغربی سائنسدان آج تک ایٹم مالیکیولز وغیرہ دریافت نہیں کرسکے۔

علم منظم
علم منظم کی ابتداا±س وقت سے کی جاتی ہے، جب صرف اللہ تعلیٰ کی ہستی موجود تھی،وہ ہستی جو عقل ک±ل ہے۔ نہ ا±س سے پہلےکچھ تھا اور نہ ہی ا±س کے بعد کچھ تھا۔کیونکہ وہ ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ رہے گا۔ اللہ تعلیٰ ایسا خالق [کریئیٹر] ہے جو مادہ پیدا کر سکتاہے۔ یہ صفت انسانوں میں نہیں۔ کائنات کی تخلیق سے پہلے اللہ تعا لی نے جو مادہ تخلیق کیا، ا±سے قران مجید میں دھویں سے تشبیہدی گئی ہے۔ یہ دھواں دراصل جوہری توانائی کا وہ بادل ہے جس سے کائنات وجود میں آئی۔ کن فیکون [بیگ بینگ] کی تھیوری جدیدسائنسدانوں نے قران مجید سے اخذ کی ہے۔ یہ جدید سائنسدان تو آج تک ایٹم ہی دریافت نہیں کر سکے۔ انہیں بگ بینگ کے بارےمیں کیسے علم ہو سکتا ہے۔ بیگ بینگ کے علم کا تعلق جوہر کی دریافت سے ہے۔مغربی سائنسدان فلاسفر اوردانشور، یہ سب افرادجوہری طبیعیات کو سمجھنے سے قاصر ہیں۔ اس کائنات کی ابتدائی اینٹ یا
بلاک، ایٹم کو کہا جاتا ہے۔ اگر ان افراد کو کائنات کی ابتدائی اینٹ کے بارے میں ہی علم نہیں تو ان کی سائنس دانشوری اورفلاسفی کیا معنےٰ رکھتی ہے۔
اب اس پر مزید بحث اور باتیں اگلے کالم میں ہونگی جب تک اجازت دیں ملتے ہیں ایک بریک کے بعد دعا ہے اللہ آپکو بیماری آفتاور دکھ سے امان عطاءفرمائے اور آسانیاں عطاءفرمائے۔ آمین
والسلام
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here