پٹے ہوئے شخص کی گفتگو!!!

0
216
سردار محمد نصراللہ

سردار محمد نصراللہ

قارئین وطن! آج پاکستان سے صبح صبح فون کی گھنٹی بجی میرے ہیلو کہنے پر آگے سے کہنے لگے سردار صاحب کیا حال ہے میں نے کہا اللہ کا شکر ہے میں نے صاحب کا نام پوچھا تو آگے سے کہنے لگے کہ اپنا یہ نواز نامہ لکھنا بند کرو – تمہیں نواز شریف کے علاوہ اور کوئی نظر نہیں آتا ، تمہیں بیورو کریسی نظر نہیں آرہی، تمہیں فوج نظر نہیں آرہی میں نے کہا حضور کون صاحب بول رہے ہیں پھر وہ کہنے لگے سردار صاحب میاں صاحب کے خلاف لکھنا بند کردو ورنہ جیسے ہی اس نے ورنہ کہا میں نے کہا میرا مشن ہے پاکستان کے غداروں کے خلاف اپنی آواز بلند کرنا اور نواز شریف ایک غدار ہے فون کرنے والے نے کہا دیکھ لیں گے اور دو تین موٹی موٹی گالیاں دیں اور فون بند کردیا -ا±س کے بعد میں آواز کے تانے بانے بننے لگا اور پہچانِ میں ناکام رہا پھر مجھے پنجابی کا اختر سیالکوٹی کا بند یاد آیا!
جیوندا نئی او جیڑا چ±پ اے
ویکھو کیڑا کیڑا چ±پ اے
بول نئی چندئیے جبھِ بول
پچھے سارا ویڑا چ±پ اے
آئیے اب چلتے ہیں کوئٹہ “پی ڈی ایم” کے جلسہ میں جس کو “بھارتی را” نے فاَننس کیا ہے یہ تیسرا جلسہ ہے پہلا گجرانوالہ کے جلسہ کو سعودی کے ایم بی ایس نے اور کراچی کو بھی را نے فناننس کیا کوئیٹہ کا جلسہ مکمل طور پر کلبھوشن کے بغل بچوں نے سجایا تھا اسٹیج پر بھیٹے ہر شخص اور ± بشمول نواز شریف اور بلاول جانوں جنہوں نے ورچوئیل کی کہ چہروں کو غور سے دیکھیں جن کے بارے میں شاعر نے خوب کہا!
کتنے دلفریب چہرے تھے احباب کے مگر!
پچھتا رہا ہوں ا±ن سے ملمہ ا±تار کر
ہر چہرہ را کا چہرہ نظر آرہ تھا اس کے بعد تقریروں میں اجیت دوول اور مودی کی بھیانک شکل اور پاکستان کو توڑنے کی پکچر نظر آئی جس کا پہلا سین کہ پاکستان کی فوج کو تقسیم کر دو پھر ا±س کو پاش پاش کر دو جس کی ابتدا لنڈے کہ چہرہ والے باو¿ نواز شریف نے یہ کہ کر ابتدا کر دی ہے کہ فوج کے خلاف نہیں لیکن سپاہی سے لے کر کرنل تک کوئی ان مٹھی بھر جرنلوں کا حکم مت مانیں اس تین مرتبہ کے وزیر اعظم کو اتنا نہیں پتا کہ ایک سپاہی سے لے کر جرنل تک سب فوج ہے اور جس طرف جرنل اپنی چھڑی گھماتا ہے سب فوج اس طرف دیکھتی ہے نواز شریف کے اس جملہ کے بعد اگر کوئی اس کو غدار نہیں مانتا وہ پاکستان کا دشمن ہے –
قارئین وطن! نواز شریف کی باقی تقریر ایک پٹے ہوئے شخص کی پٹی ہوئی گفتگو تھی اس کا ایک ایک جملہ رام گلی کے باو¿ نونی کی داستان تھی جس کو اس کے باپ نے جیلانی کی گود میں پھینکا آفرین ہے ا±ن سلیکٹروں پر جس نے اس سلیکٹڈ کو ہم پر مسلط کیا آج جب وہ عمران خان کو سلیکٹڈ اور نلائق کہتا ہے تو مجھ کو بڑی ہنسی آتی ہے کہ اللہ کی شان ایک ڈفر “ ٹرائی پوس “ کو کہ رہا ہے جو کیمبرج یا آکسفورڈ کا پڑھا ہے کوئیٹہ کی تقریر کے بعد بھی اگر حکومت نواز شریف کو غدار ڈیکلئیر نہیں کرتی اور اس کو قرار واقعی سزا کا بندوبست نہیں کرتی تو پھر میں کہوں گا کہ عمران کی حکومت اور اس کے تحت کام کرنے والے سلامتی کے اداروں میں کوئی نہ کوئی خامی ہے یا کوئی اندرونی اور بیرونی پریشر ہے جس کی وجہ سے کوئی ادارہ حرکت میں نہیں آرہا یا نواز کے اس بیان سے چیف عسکر قمر جاوید باجوہ سپاہیوں کپتانوں میجروں اور کرنلوں سے تو نہیں ڈر گئے جن کو اس نے حکم دیا ہے کہ ان مٹھی بھر جرنلوں کا حکم نہیں ماننا-
قارئین وطن! بقول ستارہ شناس پروفیسر غنی جاوید صاحب نواز شریف کی بٹیا مریم صفدر پر ہر آنے والا دن بہت بھاری ہے اس کی تقریر تقریر ماسٹر کی لکھی ہوئی تھی جس کو وہ لہک لہک کر پڑھ رہی تھی یہ تقریر لکھنے والے بھی بڑے کمال کے لوگ ہوتے ہیں ماسٹر نے سلیکٹر سلیکٹڈ حساب دو جیسے جملہ لکھ کر اس کو اس کہ باپ کہ چہرہ میں سمو دیا اس بدبخت سے کوئی پوچھے کہ بٹیا رانی حساب تو تمھارے باپ نے چچا نے تمھارے صفدر نے بھائیوں اور کزنوں نے دینا ہے تم نے دینا ہے جس کی لنڈن تو کیا پاکستان میں کوئی جائیداد نہی ہے حساب تو تم کو را سے لئے پیسوں کا اور اس کا نمائندہ بننے کا دینا ہے –
قارئین وطن! آئیے اب بقئیہ دلفریب چہروں کا جائیزہ لیتے ہیں بلاول جانوں ٹیلی پرامپٹر سے لکھی ہوءرٹی رٹائی تقریر سلیکٹر اور سلیکٹڈ ایک کروڑ نوکریوں اور ایک لاکھ مکانوں ککا رونا روتا رہا ، را کے پلیٹ فارم پر کھڑا ہو کر اپنے نانا ذولفیقار علی بھٹو اور اپنی والدہ بینظیر زرداری کی لیگیسی کو برباد کر دیا اور خود اپنا فیوچر اس کو کہتے ہیں بن کھلے مرجھا گیا- مولانا ڈیزل اور اس کے ساتھ کھڑے پختون اور بلوچی سرداروں نے اپنے غریب عوام کو تمام عمر لوٹا ان کے نام سے مرکز سے پیسے لیتے رہے اور پنجاب کو گالیاں دیتے رہے ۷۲ سالوں سے وزارتوں کے مزے لوٹے اس کے بعد بھی بھارتی را کے ہاتھوں میں کھیلتے رہے مولانا ڈیزل تو باقائدہ کھلے عام اپنی جماعت ہند کے چیپٹر سے نظرانے کے طور پر نوٹوں کی بوریاں پکڑ تا رہا ہے کوئیٹہ کے جلسہ میں بغاوت کی ابتدا نواز شریف نے کی اور انتہا نوخیز مولوی “اویس نورانی” نے کی یہ کہ کر کہ ہم بلوچستان کی آزادی چاہتے ہیں اس مولوی نے ہندوستان کے خوابوں کی تعبیر سنا دی کہ پاکستان کو توڑنا ہے اس کے بعد کیا رہ جاتا ہے –
قارئین وطن! اب حکومت اور افواجِ پاکستان کتنے اور غداروں کا انتظار کر رہی ہے کیا ان کو شام عراق لیبیا نظر نہیں آ رہے کیا ان کو کشمیر اور فلسطین نظر نہیں آرہا ہے جہاں ان جیسے غداروں نے اپنے اپنے پرسکون ملکوں کا کیا حشر کیا ہے – اس وقت حکومت کو آوٹ آف باکس فیصلے کرنے پڑیں گے کہ یہ ناسور اب کھولتا جا رہا ہے عمران صاحب اور جرنل صاحب خدارا جلدی کیجئیے اس سے پہلے کہ عوام میں بغاوت پھیل جائے قدم بڑھاو¿ قدم بڑھاو¿ وقت تھوڑا ہے اور مقابلہ سخت ہے ۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here