ٹرمپ منتقلی ءاقتدار کیلئے رضامند، قانونی جنگ جاری رہےگی

0
113

 

نیویارک (پاکستان نیوز) تمام تر قانونی آپشن اور فتح کے داﺅ پیج لڑانے کے بعد آخر کار ٹرمپ نے ہتھیار ڈال ہی دیئے اور سرکاری ایجنسی جنرل سروس ایڈمنسٹریشن کو اقتدار کی منتقلی کا عمل شروع کرنے کے لیے کہہ دیا ہے لیکن اس کے ساتھ انھوں نے انتخابات میں جعلسازی کے متعلق اپنی قانونی جنگ جاری رکھنے کا بھی اعلان کیا ہے ۔ ٹرمپ نے اس بات کو تسلیم کیا کہ اب وقت آگیا ہے کہ جنرل سروسز ایڈمنسٹریشن جو ضروری اقدامات کرنے کی ضرورت ہے وہ کرے،ری پبلکن صدر نے جنرل سروس ایڈمنسٹریشن کے فیصلے پر دستخط کرنے اور بائیڈن کی ٹیم کے ساتھ کام کرنے کا اشارہ دیا ہے حالانکہ وہ تین ہفتوں سے کہہ رہے ہیں کہ تین نومبر کا صدارتی الیکشن چوری ہوا تھا ،اس کا مطلب یہ ہے کہ اب جو بائیڈن کی ٹیم کے پاس فنڈز، دفتر کی جگہ اور وفاقی عہدیداروں سے ملاقات کی صلاحیت موجود ہوگی۔بائیڈن کے دفتر جس نے گھنٹوں قبل ایک انتہائی تجربہ کار گروپ کو امریکی خارجہ پالیسی اور سلامتی کے اعلیٰ عہدوں کے لیے نامزد کرنے کا اعلان کیا تھا نے کہا تھا کہ جی ایس اے اب اقتدار کی ہموار اور پرامن منتقلی کے لئے ضروری مدد فراہم کرے گا۔اسی ٹویٹ میں انہوں نے اصرار کیا کہ وہ اب بھی شکست تسلیم کرنے سے انکار کر رہے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ ہمارا کیس مضبوطی سے جاری ہے، ہم اچھا مقابلہ جاری رکھیں گے، اور مجھے یقین ہے کہ ہم کامیاب ہوں گے۔ایڈمنسٹریٹر ایملی مرفی کا کہنا تھا کہ نو منتخب صدر کے استعمال کے لیے 63 لاکھ ڈالر کا ابتدائی فنڈ دستیاب ہو گا،صدر ٹرمپ کی جانب سے ‘حق کی لڑائی’ جاری رکھنے کا اعادہ کرنے کے ساتھ یہ بھی کہا گیا کہ ‘اپنے ملک کے مفاد کو مدِنظر رکھتے ہوئے میں ایملی اور ان کی ٹیم کو ابتدائی پروٹوکولز مکمل کرنے سے متعلق ضروری اقدامات کرنے کی ہدایت کر رہا ہوں اور میں نے اپنی ٹیم سے بھی یہی کہا ہے۔ٹرمپ کی جانب سے تعینات کی گئی ایملی مرفی نے کہا کہ حالیہ پیش رفت جیسے مقدمات کے فیصلے اور الیکشن کے نتائج کی سرٹیفیکیشن‘ کے باعث انھوں نے یہ خط بھیجا ہے۔ مرفی کا کہنا تھا کہ انھیں وائٹ ہاو¿س کی جانب سے اس فیصلے کی ٹائمنگ کے حوالے سے دباو¿ کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔انھوں نے بائیڈن کو اس خط میں کہا کہ میں واضح کرنا چاہتی ہوں کہ مجھ پر اس سلسلے میں تاخیر کرنے کے بارے میں کہیں سے کوئی دباو¿ نہیں ڈالا گیاتاہم یہ ضرور ہے کہ مجھے آن لائن، فون اور میل کے ذریعے میرے خاندان، میرے سٹاف اور یہاں تک کے میرے پالتو جانوروں سے متعلق دھمکیاں ضرور ملیں تاکہ مجھے اس فیصلے کو قبل از وقت کرنے پر آمادہ کیا جا سکے ،ان ہزاروں دھمکیوں کے سامنا کرتے ہوئے بھی میں نے قانون کی بالادستی قائم رکھی ہے۔انھیں دونوں سیاسی جماعتوں کی جانب سے اقتدار کی منتقلی کے عمل میں تاخیر کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے جو عام طور پر الیکشن اور افتتاحی تقریب کے درمیان ایک معمول کا عمل سمجھا جاتا ہے۔ایملی مرفی کو ایوانِ نمائندگان میں ڈیموکریٹس کی جانب سے پیر کو منتخب نمائندوں کو اس تاخیر سے متعلق بریف کرنے کے لیے بلایا گیا تھا تاہم وہ وہاں نہیں جا سکیں۔ادھر بائیڈن کی ٹیم نے ان کے خط کو خوش آئند قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آج کا فیصلہ اس لیے ضروری تھا کہ اس سے قوم کو درپیش مسائل کے حل میں مدد ملے گی۔ ان میں عالمی وبا پر قابو پانا اور معیشت کی بحالی شامل ہیں۔وفاقی اداروں کے ساتھ باقاعدہ طور منتقلی کے عمل کو شروع کرنا ایک حتمی فیصلہ ہے جو انتظامی سطح پر کیا گیا،بائیڈن 20 جنوری کو اپنے نئے عہدے کا حلف لیں گے۔اہم ریاستوں میں ٹرمپ اور ان کے ساتھیوں نے انتخابی عملی کو چیلنج کیا تھا لیکن متعدد بار عدالتوں میں ان کے خلاف فیصلہ سنایا گیا ہے۔ بعض رپبلکن رہنماو¿ں نے بھی ٹرمپ کو شکست تسلیم کرنے کا مشورہ دیا تھا۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here