نیو یارک / بیجنگ:
مشہور امریکی اخبار ’وال اسٹریٹ جرنل‘ نے چین کو 2020 میں ’معاشی نمو‘ حاصل کرنے والا واحد ملک قرار دیتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ گزشتہ برس چینی معیشت کا حجم پہلی بار 100 ٹریلین یوآن سے زیادہ ہوگیا۔
اس حوالے سے چین کے قومی دفتر اطلاعات نے ایک پریس کانفرنس میں صحافیوں کو بتایا کہ ابتدائی اعداد و شمار کے مطابق 2020 میں چینی جی ڈی پی کی مالیت 101.5986 ٹریلین یوآن تک جاپہنچی جبکہ اس میں 2019 کی نسبت 2.3 فیصد کا اضافہ ہوا۔
2020 میں درآمدات و برآمدات کی مجموعی مالیت 32155.7 بلین یوآن تھی جس میں اس سے پچھلے سال کے مقابلے میں 1.9 فیصد کا اضافہ ہوا۔
ان میں برآمدات کی مالیت 4.0 فیصد اضافے کے ساتھ 17932.6 بلین یوآن تک جاپہنچی۔ تاہم درآمدات 0.7 فیصد کی کمی کے ساتھ 14233.1 بلین یوآن رہیں۔
یہ بھی پڑھیے:
چین کی حیرت انگیز معاشی ترقی
آر سی ای پی؛ چین کی قیادت میں دنیا کا سب سے بڑا تجارتی بلاک
چین کی ترقی کے ستر برس
چین ، قومی سوچ کیا ہے ؟
2021 میں چین کی شرح نمو 7.9 فیصد رہے گی، آئی ایم ایف
چین کی صنعتی پیداوار سے متعلق اشاریوں میں اضافہ
معمول کی تجارت میں درآمدات و برآمدات کی مالیت کا حصہ کل درآمدات و برآمدات میں 59.9 فیصد بنا، جو 2019 کے مقابلے میں 0.9 فیصد زیادہ رہا۔
خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق، چینی معیشت کی مضبوط و مستحکم بحالی نے درآمدی مصنوعات کی مانگ میں اضافہ کیا ہے۔
تجزیہ نگاروں کا حوالہ دیتے ہوئے رائٹرز نے مزید بتایا کہ کووڈ 19 کے اثرات کے باعث عالمی منڈی میں طبی مصنوعات اور گھر سے دفتری امور انجام دینے سے متعلق مصنوعات کی مانگ میں اضافے سے چین کی برآمدات میں مسلسل اضافے کی بھی توقع ہے۔
بلوم برگ کی رپورٹ کے مطابق، درآمدات و برآمدات کے بارے میں چینی اعداد و شمار سے عالمی سپلائی چین میں چین کا مرکزی کردار مزید نمایاں ہوا ہے۔