جنیوا:
دنیا کی ہر تین میں سے ایک خاتون اپنی زندگی میں جسمانی یا جنسی تشدد کا نشانہ بنتی ہے اور کورونا وائرس وبا کے دوران اس کا رجحان کئی گنا بڑھ گیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق منگل کو جاری کردہ رپورٹ میں عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ٹی او) کا کہنا ہے کہ خواتین پر تشدد کے بڑھتے ہوئے واقعات کو مد نظر رکھتے ہوئے دنیا بھر میں حکومتوں کو بہتر قانون سازی، متاثرین کو انصاف کی فراہمی اور معاشی عدم مساوات کو دور کرنے کے لیے اقدامات کرنا ہوں گے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ معاشی عدم مساوات کے باعث خواتین اور لڑکیاں ایسے تعلقات کے چنگل میں پھنس جاتی ہیں جہاں انہیں استحصال کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ڈبلیو ایچ او حکام نے یہ تجویز بھی پیش کی ہے کہ لڑکوں کو اسکول اور تعلیمی اداروں میں خواتین کے باہمی احترام کی ترتبیت دینا ضروری قرار دیا جائے ۔
ڈائریکٹر جنرل ڈبلیو ایچ او ٹیڈروس ایڈہینوم غیبریسس کا کہنا تھا کہ ہر ملک اور کلچر میں خواتین پر تشدد کا رجحان وبائی صورت اختیار کرگیا ہے۔ بالخصوص کووڈ 19 کے دوران اس میں کئی گنا اضافہ ہوا۔
عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ اپنی نوعیت کی اس سب سے بڑی تحقیق میں دنیا کے کم و بیش سبھی ممالک کی 2000ء سے 2018 ء تک کی معلومات جمع کی گئی ہیں۔ اس رپورٹ کے مطابق 15 سے 49 سال کی 31 فی صد خواتین جن کی تعداد 85 کروڑ سے زائد بنتی ہے جسمانی یا جنسی تشدد و ہراسانی کا سامنا کرچکی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق خواتین پر ان کے خاوند یا ساتھی مردوں کا تشدد عام ہے اور غریب ممالک میں ایسے واقعات کی تعداد بہت زیادہ ہے۔ ان ممالک میں خواتین کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں اور ریپ کے واقعات کی درست تعداد بھی سامنے نہیں آتی۔
رپورٹ کی مصنف کلاڈیا گارشیا مورینو کا کہنا ہے کہ اوشیانا، سب صحارن افریقا اور جنوبی ایشیائی خطوں میں بسنے والی اپنی کل آبادی کی نصف سے زائد خواتین زندگی میں تشدد کی کسی نہ کسی قسم کا سامنا کرچکی ہیں۔
اس رپورٹ کے مطابق کریباتی، فجی، پاپوا نیوگنیا ، بنگلا دیش، کانگو اور افغانستان میں خواتین پر تشدد کے سب سے زیادہ واقعات سامنے آئے۔ اس اعتبار سے یورپ میں ایسے واقعات کی تعداد کم ضرور ہے لیکن وہاں بھی خواتین کی 23 فی صد زندگی میں ایک بار اس صورت حال سے گزر چکی ہیں۔
رپورٹ میں یہ انکشاف بھی کیا گیا ہے کہ بچیوں پر بلوغت کی عمر میں تشدد کے واقعات تیزی سے بڑھ رہے ہیں اور 15 سے 19 برس کی عمر کی ہر چار میں سے ایک لڑکی جنسی یا جسمانی تشدد یا ہراسانی کا سامنا کرتی ہے۔