رمضان المبارک کے دن تیزی سے گزر رہے ہیں، پوری دنیا کے مسلمان اس مبارک ماہ میں خشوع خضوع کے ساتھ اللہ پاک کی بارگاہ میں حاضر ہونے کی کوشش کرتے ہیں۔عبادات کا اجر ثواب کئی گناہ بڑھ جاتا ہے جس قدرخیرات اور خاص طور پر زکواۃ بھی ادا کی جاتی ہے جس قدر عبادات اور نیک اعمال کا اجر بڑھ جاتا ہے۔اسی طرح برُے کاموں اور کسی بھی انسان کو دُکھ پہچانے کا بھی زیادہ ہوتا ہے۔ملک پاکستان میں 72 سال کے بعد پاکستان کو ایک دیانتدار، بہادر، تعلیم یافتہ،پکا سچا مسلمان سربراہ عطا کیا ہے جو ملک میں ریفارمز کی کوششوں میں مصروف ہے۔گزشتہ حکمرانوں کی لوٹ مار اور چوریوں کی وجہ سے ہر محکمہ کرپشن زدہ ہوچکا ہے۔رشوت کے بدعنوانی سراعیت کرچکی ہے۔بڑی مشکل ہے ڈاکوؤں اور چوروں کو احتساب کے عمل میں لایا گیا ہے۔ن اور پی پی عدالتوں اور نیب میں وہ کیسز ہیں جو دونوں نے ایک دوسرے کے خلاف بنائے تھے۔نیب کا ادارہ اور سربراہ بھی ان دونوں ڈاکوؤں کی مرضی سے لگائے گئے اب جب کیسز کھل رہے ہیں۔ان ڈاکوؤں اور چوروں کی چیخیں نکل رہی ہیں اس دوران ملک میں احتجاج کا سلسلہ شروع ہوا۔
حضورؐ کے آخری نبی یعنی ختم نبوت کے بغیر آپ مسلمان ہی نہیں ہیں اس پر بحث تو کیا نام بھی نہیں لینا چاہیے۔کوئی مسلمان حضورؐ کی ذات اقدس کسی بھی سمجھوتے اور مذاکرات کی گنجائش کا سوچ بھی نہیں سکتا معاملہ حکومت اور تحریک لبیک یارسول اللہ کے مابین ہوا کہ فرانس کے سفیر کو20اپریل تک ملک سے نکال دیا جائیگا۔20اپریل سے قبل ہی سعد رضوی صاحب کو گرفتار کرلیا گیا جس کے نتیجے میں احتجاج کا سلسلہ شروع ہوگیا۔احتجاج کرنے والے تمام لوگ صوفیا کرام کے ماننے والے اور تصوف اور درویش ہونے کے دعویدار ہیں۔تاریخ انسانی پر نظر ڈالیں تو کسی بھی درویش، صوفی اور ولی اللہ نے کبھی بھی اپنے مطالبات منوانے کے لئے پرتشدد مظاہرے یاحرکات کی ہوں، احتجاج ہر انسان کا جمہوری بنیادی حق ہے،اس میں کوئی شک نہیں ہے،فرانس کے سربراہ نے ایسی حرکت کی جو ناقابل معافی ہے، حکومت پاکستان نے پوری طرح مذمت کی ہے اور وزیراعظم عمران خان نے اقوام متحدہ کے فورم پر ایسا خطاب کیا جو کسی بھی پاکستانی سربراہ کو نصیب نہیں ہوا۔مسلمانوں کو چیک کرنے کے لئے کئی بدبخت گستاخی کرتے ہیں لیکن حضورؐ سے محبت اور عشق اور ختم نبوت پر کبھی بھی مسلمان سمجھوتہ نہیں کرتے جس طرح کا احتجاج ٹی ایل پی نے کیا یہ کسی بھی ریاست اور معاشرے میں قابل قبول نہیں ہے، ریاستی اداروں کے سکیورٹی پر معمور لوگوں کو زخمی کرنا، قتل کرنا بغاوت کے زمرے میں آتا ہے اور جو لوگ سڑکوں سے گز رہے ہوتے ہیں ان میں بچے بڑے بزرگ مریض شامل ہیں۔احتجاج میں کئی ایمرجنسی گاڑیوں میں مریض دم توڑ گئے، پولیس والے سینکڑوں کی تعداد میں زخمی اور کئی مارے گئے، رینجرز کے اہلکاروں کو یرغمال اور قتل کیا گیا۔ملک میں خطرناک صورت حال پیدا ہوگئی۔اس احتجاج میں وہ لوگ شامل ہوگئے جن کا احتساب ہورہا ہے اور عدالتوں کے کٹہرے میں لوٹ مار کا حساب دے رہا ہو۔ملک دشمن ملکی طاقتیں بھی شامل ہوگئیں،انڈیا کے کئی واٹس ایپ نمبر ملے،ہاری ہوئیں مذہبی جماعتوں کے چور سربراہ بھی اس میں شامل ہوگئے۔ان میں سیاسی اور مذہبی جماعتوں کے لوگ ایک دوسرے کے پیچھے نمازیں نہیں پڑھتے لیکن احتجاج میں شامل ہوگئے جس کا مقصد حکومت کو کمزور کرنا، چوریوں اور لوٹے ہوئے مال سے توجہ ہٹانا ہے۔سفیر کو ملک بدر کرنے کے معاملے کو ختم نبوت کے ساتھ جوڑنا ہے۔حکومت میں کوئی بھی ایسا اہلکار نہیں جوعقیدہ ختم نبوت سے انکاری ہو۔اس پر تشدد احتجاج سے اپنے ہی ملک کا نقصان کے علاوہ کچھ نہیں،مذہبی جماعتوں کی پاکستان میں بڑھتی طاقت کا اس وقت فائدہ ہوگاجب یہ پورے ملک میں کرپشن، لاقانونیت،بے روزگاری، بدعنوانی تعلیمی نظام کی بڑی معیشت خارجہ پالیسی اور دیگر شعبوں میں حکومت کے خلاف بہتری لانے کے لیے احتجاج کریں گے۔اس وقت حکومت پاکستان نے اور سمجھ بوجھ رکھنے والے علماء ومشائخ نے بہت عقلمندی اور بردباری کا مظاہرہ کرتے ہوئے حالات کو قابو کر لیا ہے۔ہماری علامہ سعد رضوی صاحب سے درخواست ہے لوگوں کو دعوت عمل دیں اور اپنی پوری صلاحیتیں اور طاقت کو اس طرح استعمال کریں جس طرح اللہ کے نیک بندوں نے کیں، اپنے حسن عمل، اخلاق اور پیار محبت سے لوگوں کو قریب کیا،پورے کا پورا دین اسلام حضورؐ کی ذات مبارک ہے۔اللہ کے بعد کائنات میں سب سے بڑی ہستی نہ صرف آخری نبی ہیں،رحمت العالمین ہیں یعنی ہر انسان کے رحمت اللہ پاک ہمیں حضورؐ کا سچا اُمتی بننے کی توفیق عطا فرمائے، قرآن پاک اور حضورؐ کے بتائے ہوئے راستے پر چل کر اپنی زندگیاں کامیابیاں سے گزرنے کی توفیق عطا فرمائے تاکہ ہم دوسرے انسانوں کے لیے فائدہ مندہوں، معاشرے اور ملک میں خوشحالی، امن محبت اور ترقی کے راستے کھلیں۔
٭٭٭