اسلام آباد (پاکستان نیوز) جہانگیر ترین گروپ کے ارکان قومی و صوبائی اسمبلی کی وزیراعظم سے ملاقات ہوئی جس میں جہانگیر ترین کے کیسوں سے شہزاد اکبر کو الگ کرنے اور جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا گیا۔ وزیراعظم نے جوڈیشل کمیشن کا مطالبہ مسترد کردیا جبکہ دیگر امور کے لئے وقت مانگ لیا۔ملاقاتیوں نے دعویٰ کردیا کہ وزیراعظم نے شہزاد اکبر کو ہٹانے سے اتفاق کرلیا ، اب وہ خود یہ معاملہ دیکھیں گے۔جہانگیر ترین کے حامی ارکان اسمبلی نے وزیراعظم کی جانب سے تمام مطالبات تسلیم کئے جانے کا دعویٰ بھی کیا ہے۔نجی ٹی وی کے مطابق ارکان نے وزیراعظم کے سامنے اپنا موقف پیش کیا اور جہانگیر ترین کے خلاف شوگر سکینڈل مقدمات پر تحفظات کا اظہار کیا۔ وزیراعظم نے اس معاملے پر جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ مسترد کر دیا۔92 نیوز کے مطابق ترین گروپ نے جسٹس ساحرعلی،تصدق جیلانی اورناصرالملک پر مشتمل کمیشن بنانے کی استدعاکی تھی۔ہم خیال گروپ نے شہزاد اکبر کو جہانگیر ترین کے کیسز کے معاملے سے الگ کرنے کی درخواست کی لیکن وزیراعظم نے یہ درخواست بھی مسترد کرتے ہوئے کہا کہ شہزاد اکبر بہترین کام کررہے ہیں، میں ان کی کارکردگی سے مطمئن ہوں۔ذرائع کے مطابق راجہ ریاض،نعمان لنگڑیال،عبدالحئی دستی،نذیرچوہان نے وزیراعظم سے بات کی۔راجہ ریاض نے کہاوزیراعظم صاحب!جہانگیرترین کی خدمات آپ سے ڈھکی چھپی نہیں،ہم فیورنہیں مانگ رہے ،چاہتے ہیں انصاف کے تقاضے پورے ہوں۔نذیرچوہان نے کہاایسالگتاہے کہ شہزاداکبر کاٹارگٹ صرف جہانگیرترین ہیں۔نعمان لنگڑیال نے کہامعاملہ چینی کاتھا، اس میں سے کچھ نہیں ملاتواورکیسزکھول دئیے ،شہزاداکبراورانکی ٹیم کواس معاملے سے الگ کرکے کمیشن سے تحقیقات کرائیں۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے کہا مجھے اچھالگاکہ آپ نے اپنے اعتراضات بتائے۔وزیراعظم نے ارکان سے سوال کیاکہ آپ سب لوگوں کومجھ پراعتمادہے ؟میری واضح پالیسی ہے احتساب میں مخالفین کے ساتھ بھی زیادتی نہ ہو،جہانگیرترین میرے ذاتی دوست اورپارٹی کے اہم رہنماہیں،انصاف کاتقاضاہے کہ ہم سب قانون کے سامنے جوابدہ ہیں،ہم میرٹ اورانصاف کے مقصدکیلئے اقتدارمیں آئے ہیں،چینی کی قیمت میں اچانک اتنااضافہ ہواتوکیاہم پوچھیں بھی نہیں؟آپ لوگ یقین رکھیں کسی کے ساتھ ناانصافی نہیں ہوگی،قانون کی بالادستی کے بغیرکوئی معاشرہ ترقی نہیں کرسکتا،انصاف کاتقاضاہے کہ سب کوصفائی کاپوراموقع ملے ،شہزاداکبرکوکسی سے ذاتی دشمنی نہیں،وہ میرٹ پرکام کررہے ہیں۔ذرائع کے مطابق جہانگیرترین ہمخیال گروپ نے وزیراعظم کوشہزاداکبرسے متعلق چارج شیٹ پیش کی۔چارج شیٹ میں الزام عائدکیاگیاکہ شہزاداکبرایف ا?ئی اے کوجہانگیرترین کیخلاف استعمال کررہے ہیں،خسروبختیار،ہارون اخترگروپ،اومنی اورشریف خاندان کی تمام ملوں کوتحقیقات کاحصہ نہیں بنایاگیا۔وزیراعظم نے ارکان سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ جہانگیرترین سمیت سب مل مالکان ایف آئی اے میں اپنے کیسز کی پیروی کریں،شہزاد اکبریقینی بنائیں گے ایف آئی اے کسی کے ساتھ زیادتی نہ کرے۔وزیراعظم سے ملاقات کرنیوالے ارکان اسمبلی کے حلقوں کے مسائل ترجیحی بنیادوں حل کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی۔رکن قومی اسمبلی راجہ ریاض نے کہا ہے کہ ملاقات میں وزیراعظم نے یقین دلایا ہے کہ ہر صورت انصاف ہوگا ،کسی کے ساتھ زیادتی نہیں ہونے دیں گے۔انہوں نے کہا شہزاد اکبر سے متعلق تحفظات وزیراعظم کے سامنے رکھے ، وزیراعظم نے کہا معاملہ مجھ پرچھوڑ دیں،ہمیں اپنے کپتان پر اعتماد ہے۔نذیر چوہان نے کہا وزیراعظم نے تمام باتیں مان لیں،شہزاد اکبر سے متعلق تحفظات پر وزیراعظم نے کہا کہ جہانگیر ترین کیس خود مانیٹر کریں گے۔ طاہر رندھاوا نے کہا ہے کہ آدھا تیتر، آدھا بٹیر شاہ محمود قریشی خود ہے ،ہم آزاد 11 امیدواروں کی وجہ سے آج شاہ محمود قریشی وزیر خارجہ ہیں،ہر جگہ شاہ محمود قریشی کا محاسبہ کرینگے۔وزیراعظم سے ملاقات سے قبل ارکان اسمبلی نے جہانگیر ترین سے ملاقات کی تھی۔آن لائن کے مطابق ارکان کی طرف سے وزیراعظم کو خط بھی دیا گیا۔ خط میں کہا گیا ہے کہ ایف آئی اے نے جے ڈی ڈبلیو کے خلاف کسی شکایت پر نہیں بلکہ شہزاد اکبر کے ایما پر ازخود نوٹس کے تحت کارروائی کی۔بعدازاں وزیراعظم نے سینیٹرعلی ظفرکی سربراہی میں کمیٹی قائم کردی۔بعدازاں وزیراعظم سے ملاقات کے بعدگروپ کے تمام ارکان جہانگیرترین کی رہائشگاہ پہنچے۔ ارکان کی اکثریت وزیراعظم سے ملاقات پرمطمئن تھی۔ ارکان کی رائے تھی کہ وزیراعظم نے یقین دہانی کرائی ہمیں انتظارکرناچاہئے۔ کچھ ارکان نے ملاقات پرتحفظات کااظہارکیا۔تمام ارکان نے جہانگیرترین کی رہائشگاہ پرافطاربھی کیا۔