نیویارک (پاکستان نیوز) اسرائیل فلسطین تنازع کے حوالے سے ڈیموکریٹس میں پریشانی بڑھنے لگی ہے ، ڈیموکریٹس کے اراکین کی بڑی تعداد بائیڈن حکومت کو اسرائیل کے خلاف سخت موقف اپنانے کے لیے مجبور کر رہی ہے ، ڈیموکریٹس کی نمائندہ الہان عمر نے اسرائیل کی فلسطین کے خلاف کاررورائی کو دہشتگردی قرار دے دیا ہے ، اس کے ساتھ برنی سینڈر ، سینیٹر الزبتھ ویرن اور الیکژنڈریا کورٹیز نے بھی اسرائیل کی فلسطینیوں کے خلاف جارحیت کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے اور بائیڈن حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ بے گناہوں کا مزید خون بہنے سے روکا جائے ، سینیٹر کرس وین ہولن نے کہا کہ مشرقی یروشلم سے فلسطینی خاندانوں کا انخلا عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے جس کو روکا جانا چاہئے ۔اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان جاری حالیہ کشیدگی پر امریکی ردِ عمل کو بعض حلقے ناکافی قرار دیتے ہوئے سخت تنقید کر رہے ہیں لیکن امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ امریکہ خطے میں کشیدگی کے خاتمے کے لیے وہ سب کچھ کر رہا ہے جو اس کے بس میں ہے۔سینیٹر بین کارڈن نے کہا کہ فلسطینیوں اور حماس کو جارحانہ اقدام سے باز رہنا چاہئے تاہم اسرائیل کو اپنے دفاع کا پورا حق حاصل ہے ۔سینیٹ میں اکثریتی لیڈر چک شومر نے اس تنازع میں کون درست کی بحث میں پڑنے کی بجائے دونوں فریقین کو مذاکرات سے مسئلے کا حل نکالنے پر زور دیا ۔دوسری جانب بائیڈن حکومت کی جانب سے اسرائیل کو 735 ملین ڈالر کا اسلحہ فروخت کرنے کی منظوری دیئے جانے اور اسرائیل کی فلسطین کے خلاف جارحیت کے بعد ڈیموکریٹس پر دبائو بہت زیادہ بڑھ گیا ہے ، ڈیموکریٹس اراکین ہائوس میں اس اسلحہ ڈیل کو ختم کر سکتے تھے ، امریکہ کے قوانین کے مطابق کسی بھی ملک کو اسلحہ فروخت کرنے کے معاہدے کے 30 کے اندر ہائوس اراکین اس کا دوبارہ جائزہ لے کر اسے ختم کر سکتے ہیں جبکہ اسرائیل سمیت دیگر اتحادی ممالک کو اسلحہ فروخت کرنے اور معاہدے کا دوبارہ جائزہ لینے کا وقت 15 روز کا ہوتا ہے ، ڈیموکریٹس اراکین کی جانب سے معاہدے کا دوبارہ جائزہ نہ لینے پر ان کو کڑی تنقید کا سامنا ہے جبکہ برنی سینڈرز کا کہنا ہے کہ اسرائیل سے اسلحہ ڈیل اوباما کے دور میں کی گئی اور اس معاہدے کے مطابق دس سال تک امریکہ اسرائیل کو اسلحے کی فروخت کرے گا اور اسی معاہدے کے تحت امریکہ اسرائیل کو اسلحہ فروخت کررہا ہے جس میں کوئی غیرقانونی بات نہیں ہے ۔پانچ مئی کو اسلحہ ڈیل کے بعد ڈیموکریٹس اراکین 20 مئی تک اس کو قانونی طور پر روکنے کے اہل تھے لیکن ایسا نہیں ہوا ۔