ہرسال ہم یہی دعا کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ ہمارے روزے اور عید ایک ساتھ ہوں مگر کچھ نہ کچھ ایسا ہو جاتا ہے کہ ہم ایک ساتھ روزے نہیں رکھ پاتے، بڑی مشکل سے تو یہ طے ہواتھا کہ ہم چاند کہیں بھی نظر آجائے اور اس کی شہادت مل جائے تو اعلان کر دیا جاتا ہے اس بار چلی، کینیڈا، سائوتھ افریقہ کہیں سے بھی چاند کی شہادت موصول نہیں ہوئی لیکن ایک آخری اُمید کیلیفورنیا کی شہادت ہوتی ہے جو رات گئے موصول ہوتی ہے ہمارے ہاں یہی بحث رہتی ہے کہ اسلامک سوسائٹی آف گریٹر ہیوسٹن نے اپنا کیلنڈر بنایا ہو اہے اور وہ چاند کی شہادت صرف خانہ پُوری کیلئے اجلاس طلب کرتے ہیں جبکہ وہ اپنے کیلنڈر پر ہی رہتے ہیں اور اب تو ہمارے اختلافات نے پھر وہاں کی باگ ڈور عربوں کے ہاتھوں میں دے دی ہے جو کہ سعودی عرب اور اثناء کو فالو کرتے ہیں اس لیے اب تو واویلا مچانے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔
سونے پہ سہاگہ اس سال تو ہمارے اہل سنت والجماعت جو چاند دیکھنے کو ترجیح دیتے ہیں وہاں بھی اختلاف ہو گیا ہے اور ایسا شاید پہلی بار ہوا ہے اور کون سے عوامل ہیں جو اس میں شامل ہیں اس بحث میں نہیں پڑنا چاہتا۔ بس خدا سے یہی دعا ہے کہ ہماری بڑی راتیں ایک ہی دن ہوں اور ہمارے بچوں کے سامنے ہمیں شرمندہ نہ ہونا پڑے کوئی مانے یا نا مانے ہماری نئی نسل اب ان چیزوں سے سروکار نہیں رکھتی کہ چاند ہوا ہے یا نہیں وہ سائنس پر یقین رکھتی ہے عید کا تو ویسے آئی ایس جی ایچ کے کیلنڈر کے حساب سے 13 مئی بروز جمعرات کا اعلان ہوا ہے اور لگتا یہی ہے کہ عید الفطر بروز جمعرات کو ہی ہوگی کیونکہ سائنسی اعبتار سے ابھی سے یہ باتیں سامنے آرہی ہیں کہ چاند بدھ کے روز نظر آجائیگا اگر ہیوسٹن میں موسم ابر آلود ہوا تو ہویسٹن میں بھی چاند دیکھا جا سکے گا اللہ کرے ایسا ہی ہو اور ایک عید ہو 29 روزے اور 30 روزے یہ تو علماء اکرام نے ہی فیصلہ کرنا ہے کہ کس کے روزے پورے ہوئے اور کس کے کم رکھے گئے بہر حال اس وقت آخری عشرہ چل رہا ہے اور ہر طرف ختم قرآن کی محفلیں سج رہی ہیں کورونا جیسی وباء کے باوجود ہماری تمام مکاتب فکر کی مساجد میں لوگ ایس او پیز کا خیال رکھ رہے ہیں اور تراویح کی نمازیں بھی احتیاط کیساتھ ہو رہی ہیں اس کے باوجود یہ وباء پھیلتی ہی جا رہی ہے اور ہمارے پاکستان اور ہندوستان میں جو حالات چل رہے ہیں اگر وہاں حفاظتی تدابیر اختیار نہ کی گئیں اور سختیاں نہ کی گئیں تو حالات بہت خراب ہو جائیں گے اس وقت ہمیں ایک ہونا ہے اور بلا تفریق جو ہندوستان میں حالات چل رہے ہیں تمام دنیا سے ان کیلئے امدادی سامان بھیجا جا رہا ہے اور اسی سلسلے میں ہمارے ہیوسٹن کی ایک ایسی شخصیت جو اس وقت کرونا کے سلسلے میں اپنے ہسپتالوں میں ویکسین لگوا رہے ہیں رضوان محی الدین جو یونائیٹڈ میموریل میڈیکل سینٹر کے صدر ہیں انہوں نے ایک کنٹینر 400 بستروں پر مشتل آکسیجن سلنڈروں کیساتھ انڈیا بھجوایا ہے اور اس تقریب میں انڈین قونصل جنرل اور کانگریس وومن شیلا جیکسن لی بھی موجود تھیں اور پاکستانی کمیونٹی کے لیڈران کی موجودگی قونصل جنرل انڈیا کو ناگوار گزری جو کہ نانماسب ہے اس وقت انسانیت کو دیکھنا ہے انڈیا اور پاکستان کی سیاست کو نہیں دیکھنا ہے جو بھی مدد کر رہا ہے اس کی نیت دیکھنی ہے اور یہ وقت سب کو یکجا ہو کر اس بیماری سے چھٹکارا حاصل کرنا ہے اختلافات بھلا دیں اور اپنے لوگوں کی جانیں بچائیں۔ رضوان محی الدین نے یہ بہت اچھا اقدام کیا ہے اللہ تعالیٰ ان کو جزائے خیر دے اور وہ اسی طرح لوگوں کی خدمت کرتے رہیں۔ یہ رمضان پھر ملے اور ہم سب ایک دوسرے کیساتھ محبت اور پیار سے رہنا ہے اور اس مہینے کی برکتوں سے فائدہ اُٹھانا ہے ،اللہ تعالیٰ ہماری نمازوں اور روزوں کو قبول فرمائے اور سب میں اتحاد پیدا کرے۔ آمین۔
٭٭٭