ماجد جرال
پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما اور سینیٹر ولید اقبال اپنے دورہ امریکہ کے دوران پاکستانی کمیونٹی کے ساتھ ملاقاتیں کرتے رہے، انہوں نے کاروباری شخصیات سے ملاقات کے دوران ایک بات کہی جو میرے دل کو لگی، ولید اقبال نے کہا کہ جس طرح چین کو ترقی یافتہ بنانے میں اوورسیز چائنیز کا بہت بڑا کردار ہے، ایسے ہی کردار کا پاکستان بھی اوورسیز پاکستانیوں کی جانب سے منتظر ہے۔
اس میں کوئی مشکل سوال نہیں اگرچہ حکومت پاکستان کے سینیٹر یہ کہہ رہے ہیں کہ سمندر پار پاکستانی اپنی دولت سے بھری کشتی آلے کر پاکستان پہنچیں اور ڈوبتی ہوئی معیشت کو بچانے کے لیے اپنا کردار ادا کریں، مگر دوسری جانب سے سرمایہ کاری کے ساتھ ساتھ سمندر پار پاکستانیوں کا ایک بہت بڑا مطالبہ کو مت پاکستان سے ہمیشہ سے جو رہا ہے وہ یہ کہ انہیں نہ صرف ووٹ کا حق بلکہ اقتدار کے ایوانوں میں بھی نمائندگی دی جائے۔ اس پر بھی بات چیت اس حد تک تو پہنچ چکی ہے کہ موجودہ حکومت آئینی ترمیم کے لیے کوشاں ہے اور اس کے لیے دوسری جماعتوں سے بات چیت بھی کی جارہی ہے تاکہ سمندر پار پاکستانیوں کو پاکستان کے اقتدار کے ایوانوں میں نمائندگی دی جائے مگر چائنیز اوورسیز سے شروع ہوئی ہے جنہوں نے اپنی دولت اور صلاحیتوں سے چین کو پاو¿ں پر کھڑا کرنے میں بڑا اہم کردار ادا کیا۔ کیا پاکستان کے دیارے غیر میں بسنے والوں کو کبھی بھی پاکستان کے اقتدار کے ایوان میں جگہ نہیں ملی، آنکھیں بند کر کے دیکھیں تو آپ کے سامنے معین قریشی، شوکت ترین، شوکت عزیز، فیصل واڈا اور زلفی بخاری سمیت چند چہرے نمایاں ہوں گے۔ چوہدری سرور گورنر پنجاب بھی سمندر پار پاکستانیوں میں سے ہیں۔ مگر افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ان تمام سمندر پار پاکستانیوں نے در حقیقت آپ نے اس قابلیت کے مطابق پاکستان کی تعمیر و ترقی میں کردار ادا نہیں کیا جس کا خیال کیا جاتا ہے۔ اس کی بڑی وجہ پاکستانی نظام میں جاکر ان کی صلاحیتوں کو زنگ آلود ہو جانا ہے یا یہ ہمارا وہم ہے کہ سمندر پار پاکستانی قابلیت میں پاکستان میں بسنے والوں سے زیادہ قابل ہیں۔