اسلام آباد(پاکستان نیوز)پاکستان کی قومی سلامتی کے مشیر معید یوسف نے کہا ہے کہ ‘نواز شریف کی افغان سلامتی کونسل کے مشیر حمد اللہ محب سے ملاقات کے بعد پاکستان کے خلاف نیا پروپیگنڈا شروع ہوگیا ہے۔’ یاد رہے کہ جمعے کے روز افغان نیشنل سکیورٹی کونسل کے سرکاری ٹوئٹر اکاؤنٹ سے سلامتی کونسل کے مشیر حمد اللہ محب کی سابق وزیراعظم نواز شریف کے ساتھ لندن میں ملاقات کی تصویر شیئر ہوئی تھی۔ ملاقات میں افغان وزیر مملکت برائے امن سید سعادت نادری بھی موجود تھے۔’نواز شریف کی افغان سکیورٹی کونسل کے مشیر سے ملاقات افسوس ناک ہے۔کیا مسلم لیگ ن کی سینیئر قیادت کو نواز شریف نے اس ملاقات سے قبل بتایا۔ کیا پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی نے انہیں اس ملاقات کی اجازت دی؟ ‘ انہوں نے کہا کہ ‘نواز شریف نے اگر ذاتی حیثیت میں یہ ملاقات کی ہے تو انہیں چاہیے کہ وہ اس ملاقات کی تفصیلات سامنے لائیں، وہ تین مرتبہ پاکستان کے وزیراعظم رہ چکے ہیں۔’ انہوں نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی افغان سکیورٹی کونسل کے مشیر کے ساتھ تصاویر کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ‘ادارہ جاتی ملاقاتوں کی بات اور ہے اور ذاتی ملاقات کی بات دوسری ہے۔’ فواد چوہدری نے کہا کہ ‘انڈیا نے افغانستان کے ساتھ متصل افغان سرحد کو پاکستان کے خلاف استعمال کرنے کی کوشش کی ہے۔ انڈیا پر ایسی حکومت مسلط ہے جو آر ایس ایس کے انتہا پسندانہ نظریات سے متاثر ہے۔ وہ ہندتوا کے انتہا پسند نظریے پر کاربند ہے۔’ انہوں نے کہا کہ ‘مسلم لیگ ن کو اس ملاقات سے متعلق وضاحت دینی چاہیے۔ اس ملاقات کی آڈیو پاکستان کے عوام کے ساتھ شیئر کی جائے۔’ انہوں نے مزید کہا کہ ‘پاکستان نے افغان سلامتی کونسل کے دفتر کے ساتھ تمام رابطے ختم کر دیے ہیں۔’ دوسری جانب مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے سنیچر کو ایک ٹوئٹر بیان میں کہا ہے کہ ‘سفارت کاری کا اصول ہے کہ سب سے بات چیت کی جائے، ان کا نکتہ نظر سنا جائے اور اپنا پیغام بھی پہنچایا جائے، لیکن اس حکوت کو یہ بات نہیں سمجھ آتی، یہی وجہ ہے کہ عالمی سطح پر مکمل ناکامی کا سامنا ہے۔’ خیال رہے کہ جمعے کے روز نیشنل سکیورٹی کونسل کے ٹوئٹر سے نواز شریف کی افغان این ایس سی کے مشیر حمد اللہ محب کے ساتھ ملاقات کی تصویر جاری کی گئی تھی جس پر سوشل میڈیا پر شدید ردعمل دیکھنے میں آرہا ہے۔