جعلی ناموں سے پیغام رسانی کی تاریخ!!!

0
83

جعلی نام اور طریق کار استعمال کر کے وسوسے ڈالنے، لڑائیاں جھگڑے کرانے، شرارت پھیلانے کی تاریخ تقریبا ساڑھے دس ہزار سال پرانی ہے۔ جب سے ملعون شیطان راند بارگاہ الٰہی ہوا۔ جسکا ذکر سورت الفلق اور سورت الناس سمیت قرآن میں کئی جگہ ہے۔ تورات و زبور و انجیل و صحف آسمانی اس سے بھرے پڑے ہیں۔ ان مخفی حملات شیطانی سے قتل انبیا ع و ائمہ ع و علما و شرفا و زعما ہوتا رہا ہے اور آج تک انسانیت کے ماتھے پر ذلت کا ٹکہ لگا ہے۔ شیطان جعلی حربے استعمال کر کے اور جعلی روپ دھار کر بلکہ مذہبی راہنما نام لے کر جن و انس کو بہکاتا ہے۔ جنوں کے حالات کی تو خبر نہیں ہے تاہم انسانوں کی زبوں حالی تو ہم دیکھ رہے ہیں، آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا، کبھی غرور، کبھی حسد ، کبھی فخر، کبھی عجب یعنی خود پسندی، کبھی لسانی تعصب، کبھی علاقائی تعصب، کبھی چغل خوری، کبھی گالی گلوچ ، کبھی بے پرکی اُڑانے سے انسان سے انسان کو لڑانے کا دھندہ بام عروج پر ہے۔ جسطرح شیطان چھپ کے وار کرتا ہے ایسے ہی اسکے چیلے چانٹے مخفی وار کرتے ہیں۔ تاریخ طبری میں لکھا ہے کہ جس وقت بارہ ہزار خطوط اہل کوفہ نے امام حسین ع کو لکھے تھے ،اس وقت پورے کوفہ میں دو ایسے لوگ تھے جو امام حسین ع کے مخلص تھے تو اب آپ سوچیں کہ دو لوگ تو بارہ ہزار خطوط لکھ نہیں سکتے ان میں سے ایک بوڑھے تھے جن کو یزیدیوں نے بعد میں کوڑے مار مار کر قتل کر ڈالا تھا اور دوسرے وہ تھے جنکو رہا کروانے کیلئے انکے بہنوئی کا ایک خط ان تک پہنچانے میں کئی سال لگ گئے تھے ۔ تو جب ایک خط کئی سال میں پہنچتا تھا تو بارہ ہزار خط کیسے پہنچ گئے، اسکا مطلب ہے فیک آئی ڈیز سے یہ خط روانہ کیے گئے تھے، پتہ چلا یہ طریقہ شیطان اور اسکے چیلوں کا ہے خواہ وہ بشکل سامری ہوں یا بنی اسرائیلی کے قاتلان انبیا یا نمرودی ہوں یا فرعونی یا شدادی یا بشکل فوج یزید۔ابھی حال ہی میں ہمارے وطن میں ایک گروپ پکڑا گیا ہے جو یہی دھندا کرتا تھا ایک گروہ کو صحافیوں نے پکڑا ہے، ہمارے دور حاضر کی دو مثالیں ذرہ نوٹ فرمالیں۔ یہ آج سے لگ بھگ چار دہائیاں پہلے کی بات ہے جب میں دنیا کے سب سے بڑے تعلیمی ادارہ میں پڑھتا اور پڑھا تا تھا تو ایک شرارتی انسان نے اپنے ہی محسنوں کے خلاف جعلی شناخت سے برہنہ کارٹون بنائے۔ ناموس کی گالیاں لکھیں ۔ ان محسنوں میں اکثر اسکے اپنے استاد اور بزرگوار تھے۔ اس نے قلابازی کھا کر اپنے بزرگوں کو چھوڑ کر انکے مخالفین کی آغوش میں پناہ لی۔ پناہ دہندہ تو فوری عذاب الٰہی میں مبتلا ہوکر عہدے سے معزول ہوگیا ۔ اور یہ شخص جس نے وہ غلیظ زبان اور تحریر استعمال کی تھی، ایک تو یہ شخص تعلیم مکمل کیے بغیر وہاں سے رخصت ہوا اور دوسرا آج تک ایسی ہی چالوں میں مصروف ہے۔ اسکے کچھ ساتھی تو توبہ کر گئے اور کچھ آج بھی اسی روش پر چل کر اپنی عاقبت برباد کر رہے ہیں۔ دوسری مثال امریکہ کی ہے یہ بیس سال پرانی بات ہے کہ ایک صاحب نے اخبارات میں جعلی نام سے شرفا کے خلاف لکھنا شروع کیا۔ وہی گالی گلوچ، جھوٹے الزام اور بے پرکی اُڑانا۔ بازاری زبان کا استعمال۔ میں نے الحمد للہ اسکے کالم بند کروادیئے اور اسکی تحریروں کو پکڑا وہ ثبوت آج بھی میرے پاس محفوظ ہیں ۔ یہ بھی نوٹ فرمالیں کہ وہ بڑے تعلیمی ادارے والے کو بھی پکڑا میں نے ہی تھا۔ یہ امریکہ والے صاحب کے اسپانسر اللہ کو پیارے ہوگئے وہ توبہ تائب ہو کر گئے، ہم انکی مغفرت کیلئے دعا گوہیں۔
اللہ ہم سب کو معاف فرمائے اور شر شیطان سے بچائے،یہ صاحب اخباروں والے کچھ عرصہ سے پھر سے سوشل میڈیا پر یہی دھندہ کر رہے ہیں۔ حال ہی میں یہ بھی بے نقاب ہو گئے ہیں۔ شرفا نہ گھبرائیں آپ نہ انکی پروا کریں نہ اپنا لیول خراب کریں، نہ پریشان ہوں ،یہ کاٹھ کی ہنڈیائیں روز روز نہیں چڑھتیں ۔معاملہ اللہ پر چھوڑ دیں، بزدل کا آخری حربہ یہی ہوتا ہے کہ آئی ڈیز چھپا کو ماں بہن بیٹی کی گالیاں دیتا ہے ۔ ظاہر ہے کوئی بھی شریف یہ کام نہیں کریگا۔ اللہ پر چھوڑ دیں اور ایسے گروپس سے نکل جائیں ورنہ آپ بھی گناہ میں شریک ہونگے۔ آپ ایک اصول بنا لیں ایسے گروپس میں رہیں جسکے میسیج آپکے اہل خانہ پڑھ سکتے ہوں ۔
یہ سب نوٹ لرلیں تاریخ گواہ یہی اکا دُکا لوگ کل کسی کو بھی ماں، بہن ،بیٹی کی گالیاں دینگے اور یہ فتنے کی آگ کسی کے گھر تک دستک دے سکتی ہے۔
آج کی حد تک کالم مکمل ہوا
صرف قرآن کا یہ میسیج یاد رکھیں
والفتہ اشد من القتل اور
ان بطش ربک لشدید
اور فتنہ قتل سے بڑا گناہ ہے
تحقیق تیرے رب کی پکڑ بڑی سخت ہے
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here