لوڈ اَن لوڈ!!!

0
104
عامر بیگ

پشاور کے علاوہ کراچی میں افغان مہاجرین کی اچھی خاصی تعداد موجود ہے ان آبادکاروں کے علاوہ جو ابھی تک اپنے آپ کو مہاجرین کہتے ہیں جن کے آبائواجداد بہار دہلی لکھنو اور حیدر آباد دکن وغیرہ سے تقسیم ہند کے بعد یہاں آباد ہوئے ہیں، پنجاب کے اکثر اضلاع اوکاڑہ ،فیصل آباد، قصور، ساہیوال وغیرہ میں مشرقی پنجاب سے آئے ہوئے آباد کاروں سے بھرے پڑے ہیں، اصل مہاجرین وہ پانچ لاکھ بہاری پاکستانی ہیں جو بنگلہ دیش بننے کے بعد وہاں کے کیمپوں میں پچاس سال پہلے رونما ہونے والے سانحہ مشرقی پاکستان کے وقت سے بڑی برُی حالت میں ایڑیاں رگڑ رہے ہیں اور آج بھی پاکستان آنے کی راہ دیکھ رہے ہیں جن کی دو نسلیں جوان ہو چکی ہیں، پاکستانی حکومت کے وعدے کے باوجود انہیں پاکستان لاکر بسانا ابھی تک ممکن نظر نہیں آتا ، چین تعاون پر آمادہ ہو جائے تو گوادر میں نئے بننے والے شہر میں لاکر بسایا جا سکتا ہے ،سات لاکھ چالیس ہزار روہنگیا مسلم مہاجرین بھی بنگلہ دیش میں پڑے ہیں، اقوام متحدہ کی گنتی کے مطابق چودہ لاکھ اور پاکستانی اندازے کے مطابق تیس لاکھ کے قریب افغان مہاجرین بتالیس سالوں سے اقوام متحدہ کے تعاون سے پاکستان میں رہ رہے ہیں۔ پشاور اور وہاں موجود افغان مہاجرین کے کیمپوں کے علاوہ کراچی کا آصف سکوائر اور سہراب گوٹھ افغانی مہاجرین کا گڑھ ہیں ،افغانی مہاجرین سے بچوں کے بچے بھی اب تو جوان ہونے کو آئے ہیں اگر پاک فوج کی شبانہ روز محنت سے افغان پاکستان بارڈر پر ستائس سو کلو میٹر لمبی باڑ لگ نہ گئی ہوتی تو آج آدھی افغانی آبادی پاکستان میں ڈیرے ڈال چکی ہوتی اور ہماری معیشت جو کہ پہلے ہی دگرگوں کیفیت میں ہے اب تک ڈھے چکی ہوتی موجودہ حکومت کو افغانی مہاجرین کی حالت بارے مکمل معلومات ہیں اور انکی مشکلات بھی اچھی طرح سمجھتی ہے تحریک انصاف نے اپنے منشور میں بھی افغانیوں کی مشکلات کے حل کے وعدے وعید بھی کئے تھے کہ وہ افغانی جو یہاں پیدا ہوئے ہیں انکو امیگریشن کارڈ یا شہریت دے دی جائے گی اور پاکستانی حکومتوں نے انکا باقائدہ ریکارڈ بھی مرتب کروا کے رکھا ہوا ہے ،کیا ہی اچھا ہو کہ ان افغانی مہاجرین کو جو اپنے آپ کو پاکستانی کہتے اور سمجھتے ہیں جو اس سوہنی دھرتی میں پیدا ہوئے ہیں انکو پاکستانی شہریت دے دی جائے ،اس طرح سے افغانستان اور پاکستان کے صدیوں پرانے تعلقات مزید مضبوط ہونگے اور اسلامی بھائی چارے کو بھی فروغ ملے گا وہ قومی دھارے میں آکر ملکی ترقی کا باعث بنیں گے اور تحریک انصاف کے لیے اچھا خاصہ ووٹ بینک بھی بنیں گے ،نوے لاکھ اوورسیز پاکستانیوں کے ووٹ لینے کے لیے تگ و دو کرنے والوں کے اپنے وطن میں پیدا ہونے والے افغان مہاجرین پاکستانی ہی ہیں، بے شک انکے والدین کو افغانی مہاجر کا سٹیٹس ہی دیئے رکھیں مگر پاکستان میں پیدا ہونے والے کو پاکستانی شہریت نہ دینا زیادتی ہوگی جیسا کہ اکثر امیر پاکستانی فیملیز لوڈ پاکستان میں اور ان لوڈ امریکہ یا انگلستان میں کرتی ہیں ،صرف وہاں کی بائی برتھ شہریت لینے کے لیے کہ انکا ”لا آف لینڈ” تو یہی کہتا ہے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here