بارشوں سے تباہی! حکمرانوں کی کرپشن کا ثبوت!!!

0
272
کامل احمر

پوری دنیا موسمیاتی تبدیلی کا شکار ہے اور یہ بات پچھلے بیس سال سے بھی زیادہ ہر زبان میں گشت کر چکی ہے اور اس سے بہت سے لوگوں نے انکار کیا ہے۔ اوبامہ کے دور میں اسے بڑھاوا ملا کہ موسمیاتی تبدیلی تیزی سے زمین کو اپنی گرفت میں لے رہی ہے۔ بے موسم بارشیں، خشک سالی، شدت کی گرمی، سیلاب صدر ٹرمپ نے اور ہم نے بھی یہ بات سنجیدگی سے نہ لی کہ یہ بھی پروپیگنڈہ ہے یا کوئی سازش پیسہ بنانے کی امریکہ میں کارپوریشن دن رات امریکنز کو لوٹ رہی ہیں۔ اور عوام کا اعتماد اُٹھ چکا ہے سب سے زیادہ لوٹ مار اور معاشرے تباہی اور اختلاقیات کا قتل اور دماغ کے استعمال کا استحصال آئی فون کا نتیجہ ہے۔ یہ ایک علیحدہ تفصیل ہے ہم بات کر رہے ہیں موسمیاتی تبدیلی کی بحث میں جائے بغیر ہم یہ کہیںگے کہ یورپ امریکہ اور چین نے اس سے نمٹنے کے لئے بہت پہلے سے انتظامات کئے ہیں اور اسی سوچ کے تحت پاکستان کے آمر(صدر) ایوب خان کے دور میں ڈیم بنائے گئے لیکن یہ بات1970تک کی ہے۔ اس کے بعد ملک سیاسی خلفشاری اور سازشوں کا شکار ہوا، عمران خان سے پہلے کسی نے اس کا ذکر نہیں کیا ،سب وہ کام کرتے رہے جس سے انکی دولت میں اضافہ ہو۔ دونام دنیا بھر میں اُبھر کر آئے، نوازشریف اور سب پر بھاری کرپشن کی تاریخ میں بہت بڑا نام جناب آصف علی زرداری ان کے لئے مزید لکھنا کاغذ اور قلم پر ظلم ہوگا۔ بس اتنا کہیں گے کہ نتیجہ میں پورے سندھ کو ڈبو دیا اور آج جو بارش کے نتیجہ میں سیلابی شکل بنی ہے سب کچھ تباہ ہوگیا ہے۔ سندھ میں پیپلزپارٹی نے جو عوام کے ساتھ کھلواڑ کیاہے اسکی مثال ملنا مشکل ہے جب کہ سندھ حکومت صرف اور صرف زرداری کے پاس تھی وفاق کا کوئی عمل دخل نہیں تھا ،اس پارٹی نے جئے بھٹو کے نام پر پورے سندھ کو تعلیم سے محروم کیا، نالائق اور نقل کرکے پاس ہونے والوں کو میرٹ کا قتل کرکے پیسوں کے عیوض ملازمتیں فروخت کیں۔ بلاول ہائوس میں زرداری کی بہن فریال اس آپریشن کی کرتا دھرتا تھیں اور شرجیل میمن جیسے بدکار اور کرپٹ لوگ ان کے دست راست تھے ہم نے یہ بھی سنا اور دیکھا کہ میڈیا پر آکر انہوں نے قسم کھائی کہ وہ ایک پیسے کی چوری نہیں کرتی ہیں۔ یقیناً اربوں روپے کی چوری کی تھی بھتہ خوری کے انداز میں کہنے کا مقصد ہے ،اٹھارویں ترمیم کی لعنت کے تحت سارے پیسے پر زرداری کا قبضہ تھا جو تیس سالوں سے اس پیسے کو باہر بھیجتے رہے۔ سوئزرلینڈ میں اور ریل اسٹیٹ خریدتے رہے، دوبئی، لندن اور امریکہ میں ایسے میں انہیں کیوں ہوش آتا کہ آنے والے سیلاب کا جو پہلے کئی سالوں سے کراچی اور سندھ میں تباہی مچا رہا ہے اس کا مقابلہ کرنے کے لئے ڈیم بنانا ہے نتیجہ میں کوئی ڈیم نہیں بنا اور عمران خان ساڑھے تین سال میں اپنے ارادوں کو عملی جامعہ نہ پہنا سکے کہ باجوہ صاحب آڑے آگئے ،کاش وہ اپنے ہی فوجی جنرل ایوب خان کو فالو کرلیتے تو آج بچہ بچہ انہیں ان الفاظوں سے نوازتے وقت پرہیز کرتا جن کا لکھنا یہاں مناسب نہیں۔ اب ادھر آئیں پنجاب کی طرف نوازشریف نے لگایا اور خوب کھایا یہ نون لیگ کے لوگ کہتے ہیں لیکن یہ نہیں بتایا کہ ایسا لگانے سے باقی پاکستان کو کیا فائدہ پہنچا۔ نیویارک سب وے اور لندن ٹیوب جہاں7ملین روزانہ سے4ملین عام لوگ سفر کرتے ہیں خسارے میں چلتی ہیں اور وفاق انہیں ہر سال بلین اور بلین ڈالر کی مدد فراہم کرتی رہتی ہے ،اس میں شک نہیں تاکہ عوام کو زیادہ کرایہ نہ دینا پڑے۔ تو پھر لاہور جو پنجاب کا بڑا شہر ہے وہاں اورنج ٹرین ڈال کر یا فینسی بسوں کا ٹریک بچھا کر حکومت عوام سے کتنا پیسہ کما سکتی ہے جواب ہے ایک چوتھائی بھی نہیں تو یہ دونوں نظام حکومت کے خزانے پر بوجھ ہی رہیں گے۔ اگر یہ بسوں کا جال جو پہلے تھا اور ٹرین(سرکیولر) کے نظام کو بڑھایا جاتا تو یقیناً اس ڈھائی کروڑ کے شہر سے اتنی آمدنی ہوتی کہ اگر ایمانداری سے نظام کو چلایا جاتا تو خزانہ پر بوجھ نہ بنتا۔ مگر ہر حال میں کراچی کو جو بمبئی سے بڑا ور صاف ستھرا شہر تھا کو اجاڑنا مقصود تھا یہ بھی نہ سوچا کہ ملک کے کونے کونے سے لوگ وہاں آکر اپنا مستقبل بناتے ہیں شاید عام سندھی بھی ترقی کی دوڑ میں سب کے ساتھ مل کر چلتا۔ یہ بات ہم سندھ میں رہ کر اپنے تجربہ سے سیکھ کر اور مشاہدے سے بتا رہے ہیں۔ یاد رہے قوم(عوام) زبان کے فرق سے ایک جیسی ہی ہوتی ہے لیکن نظام اچھا ہو اور بے ایمانی نہ ہو سیاست دان آٹے میں نمک کے برابر کرپٹ ہوں تو نظام چلتا ہے ملک ترقی کرتا ہے لیکن سیاست دانوں اور شاید ان کو دیکھ کر ہمارے جنرلوں نے بھی دولت کے پیچھے بھاگنا شروع کردیا اور پھر مغربی ممالک نے قرضے کی رسی میں ایسا جکڑا کہ اب باہر کے اشارے پر اچھی خاصی حکومت کو رات کی ساہی میں ملا دیا لیکن نتیجے میں یہ ہی سیاسی ان سب کے منہ پر بکھر گئی اور یہ سب عوام کی نفرتوں کا نشانہ بنے۔
مولویوں نے فتویٰ دیا کہ یہ عذاب الٰہی ہے امریکہ میں بھی آتا رہتا ہے لیکن چند دن کا ہوتا ہے ،دعائوں سے زیادہ تدبیر سے اس کو ختم کیا جاتا ہے امریکہ کی33کروڑ کی آبادی اور سات ہزار اسکوائر میل کے ملک میں90ہزار چھوٹے بڑے ڈیم ہیں۔ آپ نے سب سے گہرے(بڑے نہیں) دو نمبر کے ڈیم کا نام سنا ہوگا ہوورڈیم984فٹ اونچائی دوسرے نمبر پر گلین کینن ڈیم ہے۔ ہم امریکہ سے کسی بات میں مقابلہ نہیں کرسکتے۔ آئیں جنگ آزادی کے بعد انڈیا کا جائزہ لیں جہاں کا موسم اور ماحول ایک ایسا ہے وہاں ڈیمز کی تعداد5254ہے اور447بڑے ڈیمز تعمیر کے مرحلے میں ہیں۔ اور پاکستان میں اندازاً150ڈیمز ہیں۔ تربیلا اور منگلا ڈیم سب سے بڑے ہیں جو ایوب خان کے دور میں بنے اسکے علاوہ5دوسرے ڈیمز ہیں علاوہ انکے دور میں بنگلہ دیش(مشرقی پاکستان) میں سب سے بڑا ڈیم(آج بھی سب سے بڑا) بنوایا تھا وہاں ہر سال سیلااب کی تباہ کاریوں کو روکنے کے لئے آخر جنرل مشرف کے دور میں آخری ڈیم بخاری بروتھا ڈیم بنا تھا۔ کاش باجوہ صاحب بھی ایسا کچھ کر جاتے لیکن کیونکہ انہیں تاریخ سے کوئی بھی دلچسپی نہیں وہ ایک ہی بات جانتے ہیں”یس سر” وہ بھی بیرونی طاقتوں کے لئے اور ملک اور عوام کی بہبودی کے لئے نوسر یہاں یہ بھی بتاتے چلیں کہ ڈیم بارشوں کے طوفان کو لگام دینے کے علاوہ آب پاشی اور خشک سالی کے لئے بھی کام آتا ہے ۔پانی کو شہری آبادی میں جانے سے بھی روکا جاتا ہے سب سے پہلا اور آب پاشی کے لئے استعمال ہونے والا ڈیم چار قبل مسیح میں مسو پوٹیمیا میں باندھا گیا تھا۔
٭٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here