خدمت خلق اور جاہل ووٹر!!!

0
189
شبیر گُل

عبادت خدا کی اطاعت مصطفے کی ۔ خدمت مخلوق خدا کی۔اللہ رب العزت نے انسان کو عقل ، شعور ،سوچنے اور سمجھنے کی صلاحیتوں سے نوازا ہے۔ کیا وجہ ہے کہ ہم اپنے عقل و شعور کو اپنے بچوں کے مستقبل اور ملکی فلاح و سلامتی کے لئے استعمال نہیں کرتے۔وہی چہرے، وہی وعدے، وہی لوگ۔ بار بار پارٹیاں بدل کر دھوکہ دیتے ہیں۔لیکن ہم پھر اگلے پانچ سال انہی درندوں کے سپرد کرتے ہیں۔ن لیگ،پی پی،ایم کیو ایم،اور پھر چار سال پی ٹی آئی حکمران رہے ۔ ان سب کی کارکردگی اور کار ستانیاں آپکے سامنے ہیں۔ الیکشن میں انہئں وعدے ضرور یاد کرائیں۔قارئین محترم !۔سیلاب کی ہولناکیاں۔ تباہ کاریوں ۔دردناک واقعات۔ پوری قوم سوگوار ۔المناک صورتحال ۔قیامت کے مناظر۔آہ و بکااور چیخ و پکار۔ جگر چھلنی،ہر طرف خوف ۔کرب،درد اور رنج وغم کہ کلیجہ منہ کو آرہا ہے۔ پاکستان میں سیلاب نے تباہی مچا رکھی ہے۔ گزشتہ پچاس سال میں ایسی تباھی نہیں دیکھی گئی ۔اپوزیشن اور حکومت سبھی یہ رونا رو رہے ہیں کہ کاش ہم نے ڈیم بنا لئے ھوتے تو اتنی تباہی و بربادی نہ ھوتی۔ ن لیگ،پی پی،ایم کیو ایم، اور پھر چار سال پی ٹی آئی حکمران رہے ۔ جو انہوں ن کیا وہ آپکے سامنے ہے۔آئیندہ الیکشن میں انہئں وعدے ضرور یاد کرائیں۔ کالا باغ ڈیم نہ بننے دیا گیا۔ ایم کیو ایم، اے این پی، جمیعت علما اسلام ،اور پیپلز پارٹی نے اسکی سخت مخالفت کی۔ موجودہ سیلاب جسے لوگ عذاب الہی قرار دے رہے ہیں۔وہ مس مینجمنٹ ہے ۔ عذاب۔ الہی کی چھوٹی سی جھلک ضرور ہے ۔ سیلاب کے متاثرین ،بھوک سے مر رہے ہیں ۔ سفاکی یہ ہے کہ لاڑکانہ میں سیلاب متاثرین کو کہا جا رہا ہے قرآن پر خلف دو کہ ووٹ پیپلز پارٹی کو دو گے تو پھر آپکو راشن ملے گا ۔ زرداری ،بلاول ،نواز شریف ،مریم نواز، فضل الرحمن ،اسفندیار ولی بھوکے کیوں نہیں مرتے۔ وزیر اطلاعات نے اوورسیز پاکستانیوں سے اپیل کی ہے کہ وزیراعظم کے ریلیف فنڈ میں پیسے جمع کرایں۔وزیراعظم صاحب کیا آپ نے اوورسیز پاکستانیوں کو بیووقوف سمجھ رکھا ہے ۔ جنہیں آپ ووٹ کا حق نہیں دیتے ۔امداد کے لئے رجوع کرتے ہیں۔ کوئی شرم اور حیا ھونی چاہئے آپ لوگوں کو۔ اگر آئی ایم ایف یا دوسرے مالیاتی ادارے ھماری امداد نہئں کر رہے تو ان الو کے پٹھے حکمرانوں کو چاہئے کہ بیرون ملک سے اپنے پیسے ھی منگوا لیں ۔ پاکستان یہی موجود ہے ۔ کہیں نہیں جارہا۔اگر آپکی زندگی سلامت رہی تو ایکبار پھر لوٹ لینا۔ باہر سے امداد تب مانگو۔ جب آپ کے پاس پیسوں کی کمی ھو۔قوم کو بھی آنکھیں کھولنی چاہیں پی پی کے رھنما نے سندھ کے سیلاب متاثرین کی امداد کی بجائے ریلیف کا سامان اپنے ڈیرے پر جمع کرلیا۔یہ سیاسی لوگ چوروں کی بارات ہے۔جو صدقات و زکوات سے لیکر متاثرین سیلاب کے فنڈز اور اشیا ہڑپ کر لیتے ہیں ۔ انہیں نہ کو خوف ہے اور نہ ڈر۔ کیونکہ قانون کمزور اور امیروں کی کرپشن پر ڈھال ہے ۔جزا اور سزا کا کوئی تصور نہیں ہے۔اسلئے یہ بدمعاشیہ بلا خوف جرائم کرتی ہے۔ اوور سیز پاکستانی جماعت اسلامی اور الخدمت کی جذبے۔ ریلیف efforts کو سلام پئش کرتے ہیں۔یہی وہ لوگ ہیں جو غریبوں ، یتموں، بے سہارا لوگوں ۔ مظلوم اور پسے ھوئے طبقے کے ساتھ پاکستان بننے سے آج تک کھڑے ہیں سیلاب ھو یا طوفان ۔ زلزلہ ھو یا جنگ ۔ ہر محاذ پر قوم کے ساتھ کھڑے ہیں ۔ قوم بے عقل ، بے وقوف اور جاہل ہے ۔ جو چوروں ،لٹیروں اور تبدیلی کے نام پر لالی پاپ دینے والوں کے گرد گھومتی ہے۔ انکی عقل پر پڑدہ اور ن لیگ، پی ٹی آئی ، ایم کیوایم، جے یو آئی اور پیپلز پارٹی کی محبت میں اندہے ھوچکے ہیں جنہوں نے بار بار اقتدار میں آکر بھی ملک اور عوام کی حالت نہیں بدلی ۔اللہ بارک فرماتے ہیں کہ جو قوم اپنی حالت نہ بدلنا چاہے تو اللہ بارک بھی انہیں انہی کی حال پر چھوڑ دیتے ہیں۔زرداری نے اپنے بہنوئی کے زریعے سندھ میں لوگوں کو پچاس پچاس روپے کی امداد فراہم کی۔ فرشتوں کی حکومت نے خیبر پختونخواہ میں سیلاب کی تباہ کاریوں میں عوام کی اشک شوئی تک نہ کی۔ عمران خان ہیلی کاپٹر میں سیلاب کے پانی کا نظارہ کرتے رہے۔اپنی روزانہ کا مشغلہ ۔پریس کانفرنس کا کھڑاک کرتے رہے۔ ممی ڈیڈی ٹائیگرز فورس دنیا سے ہی غائب۔چند ٹائیگرز ( ہائے نی میں مر جااں کہتے ھوئے پائے گئے) بلاول بھٹو بار بار یہ کہتے ہیں کہ میں نہ کہتا تھا کہ زیادہ بارش آتا ہے تو زیادہ پانی آتا ہے۔بیرون ملک دوروں پر کہتے آنے گئے کہ میری آنیاں تے جانیاں دیکھو۔ ن لیگی شیر ( اک واری فیر ) کہتے ھوئے سیلاب میں بہہ گئے ۔کہیں بھی نظر نہں آئے۔مبلغ اسلام رہبر شریعت مولانا فضل الرحمن کے ڈنڈہ بردار کاغذی غنڈے مدارس کے تہہ خانوں میں چھپ گئے ۔نہ کوئی امدادی کیمپ دیکھا گیا۔ پاکستان کی مکتء باہنء (ایم کیو ایم )کے بدمعاشوں کا ذکر کیوں نہ کریں جو سیلاب میں بھی بھتہ ،دام بڑھانے اور ہر حکومت کے ٹٹو ھی ثابت ھوئے۔البتہ کچھ لیڈر فوٹو سیشن کی بیغرتی میں بھی نمبر ون ہیں۔ اے این پی کے سرخ پوش پورے صوبے میں کہیں نہیں دیکھے گئے۔ اسفندیار یار ولی کہتے تھے کہ اگر کالا باغ ڈیم بنا تو نوشہرہ ڈوب جائے گا۔-اب ڈیم کے بغیر ھی نوشہرہ کو بچا لیتے۔تو آپ لوگوں کی حکومت ہے کوئی چھوٹا سا ڈیم ھی بنیادیں۔محدود وسائل کے باوجود عوام کی مدد میں جماعت اسلامی اور الخدمت کے رضاکار ہر گلی محلے کھیت کھلیان اور کوچے کوچے میں مدد فراہم کرنے میں مصروف۔ پاکستان کو غذائی قلت کا سامنا۔ وزیراعظم ،اور کابینہ کو قطر ،امریکہ اور کینڈا کے شدید دورے ۔ کڑوڑوں افراد بے گھر اور متاثر۔پندرہ سو سے زائد افراد جان بحق ۔ہزاروں مویشی پانی میں بہہ گئے۔
لاکھوں مکانات منہدم اور لاکھوں مکانات صفحہ ہستی سے مٹ گئے۔ سوات، کلام، بحرین میں کئی ہوٹل زمین بوس گئے۔ دو سو پل سیلابی ریلوں میں تباہ۔بلوچستان، سندھ ،خیبر پختونخواہ ، گلگت ، بلتستان ، ڈیرہ غازی خان، راجن پور کے کئی علاقوں کا انسٹرافریکچر تباہ۔ اور ان علاقوں کا زمین رابطہ کٹ گیا. پورا پاکستان سیلاب میں ڈوب گیا ۔ کھربوں ڈالرز کا نقصان ۔ وزیراعظم قطر میں پی آئی اے اور روز ویلٹ ہوٹل کی ڈیل میں مصروف ۔ اسپیکر راجہ اشرف بیس ارکان اسمبلی کے ساتھ کینڈا اور نیاگرا فال کی سیر میں مصروف۔مولانا فضل الرحمن،سیلاب کی تباہ کاریوں سے پریشان اور کہیں چھپ کر رو رہے ہیں۔زرداری منظر سے غائب ۔ بلاول کو غیر ملکی دورے اتنے شدت سے آچکے ہیں کہ شائد ہی کوئی دن ایسا ھو کہ ملک میں موجود ھوں۔ عمران خان جلسوں اور سیاسی مخالفین کو زیر کرنے،حکومت گرانے اور اور یوتھیے سوشل میڈیا پر عمران خان کو سلطان ٹیپو بنانے میں مصروف۔ تمام سیاسی گماشتے اپنی اپنی سیاسی چالیں چلنے میں مصروف ۔ عمران خان جلسوں میں امر بالمعروف پر عمل کروانے میں مصروف۔ ٹائگرز فورس کہیں نظر نہیں آرھی۔جیالے سندھ اے غائب۔ جئیے بھٹو نواز شریف کے شیر ، سیلاب کے دوران گیدڑ ثابت ھوئے۔مولانا فضل الرحمن کی ڈنڈا بردار فورس کہیں نظر نہیں آئی۔ پورے پاکستان مئں جماعت اسلامی کی کارکناں۔ الخدمت کے رضاکار نظر آرہے ہیں۔ملک کے بول وعرض اور کونے کونے مئں الخدمت کے رضا کار اپنی جانوں پر کھیل کر لوگوں کی جانیں بچا رہے ہیں۔ سوشل میڈیا پر عمرانی وبا جتنی تیزی سے پھیلی ہے۔ کاش اتنی تیزی سے انکے ٹائیگرز سیلاب زدگان کی مدد میں نظر آتے۔ جماعت اسلامی سے ھی کچھ سیکھ لیتے۔جماعت اسلامی پورے پاکستان میں عوامی خدمت میں مصروف ۔ پاکستان تاریخ کے شدید ترین سیلاب میں۔ خدمت خلق کے رضاکار اپنی جان کی پروا نہ کرتے ھوئے سیلابی ریلوں میں پھنسے لوگوں کو مخفوظ مقامات پر پہنچانے میں مصروف۔ کل کی ٹیلی تھوک میں عمران خان نے الخدمت کی خدمات کو سراہا۔میری عمران خان سے گزارش ہے کہ وہ جمع شدہ رقم اور امداد الخدمت کے دیانت و امانت کے پاسداروں کے ذریعے لوگوں تک پہنچائیں۔ میرا پی ٹی آئی۔ن لیگ۔پیپلز پارٹی،جے یو آئی ۔ایم کیو ایم۔کو کھلا چیلنج ہے ۔ کہ وہ اپنی پارٹیوں میں ایسے دس افراد گن کر بتائیں ۔جو جماعت اسلامی کے کارکن جیسا کردار،دیانت و ایمانت ، خدمت خلق ،انسانیت اور حب الوطنی رکھتے ہیں ۔جماعت اسلامی کا ہر کارکن ہمہ وقت اللہ کے بندوں کی خدمت میں پیش رہتا ہے۔ عمران خان نے ٹیلی تھون میں اربوں روپیہ جمع کیا جو قابل تحسین ہے۔قوم کو آگے بڑھ کر مدد کرنی چاہئے ۔ یہی موقع ہے کہ ہم ایک قوم بن کرایک دوسرے کے ساتھ کھڑے ھوں۔ یہ مینجمنٹ کی نالائقی ہے۔ اگر یہ اللہ کا عذاب ھوتا تو ضرور فضل الرحمن کے بنگلہ، بنی گالہ، بلاول ہائوس، جاتی عمرہ ،ایم کیو ایم اور اے این پی کے مرکز کا رخ کرتا۔ جنہوں نے اقتدار میں رہ کر ملک کواس نہج پر پہنچایاہے۔اسلئے آگے بڑھئیے ،اللہ کی نعمتوں کا شکرانہ ادا کیجئے۔جس نے آپکو اس مشکل اور عذاب سے مخفوظ رکھا ہے۔لوگ آپکے مالی تعاون،اجناس اور ضروریات زندگی کی چیزوں کے منتظر ہیں۔یہ ہمارا، ایمانی، اخلاقی اور انسانی فریضہ ہے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here